بچوں میں دمہ ،پھیپھڑوں کی سب سے عام دائمی بیماری ہے،اس میں سوزش اور ایئر ویز کا تنگ ہونا شامل ہے۔جس سے سانس لینا مشکل ہو سکتا ہے اگر بچوں میں دمہ کی بروقت تشخیص نہیں کی جاتی ہے تو اس کے نتیجے میں اہم جسمانی اور جذباتی تکلیف،اسکول چھٹنا،ہسپتال کے دورے اور دیگر مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
بعض اوقات بچوں میں دمہ کی تشخیص مشکل ہوتی ہے کیونکہ اس کی علامات بھی دیگر بیماریوں سے ملتی ہے جیسے کہ نزلہ زکام، سانس لینے میں دشواری وغیرہ۔لیکن اگر ایسی کوئی بھی علامات اگر بچے میں زیادہ عرصے تک ہوں تو ضروری ہے کہ ڈاکٹر سے دمہ کی تشخیص کے لئے ملاقات کی جائے
بچوں میں دمہ کی علامات
بچوں میں دمہ کی علامات ایک ، دوسرے سے مختلف ہو سکتی ہیں اور بعض بچے دمہ کا شکار ہوتے ہیں ان مین کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں لیکن اس کی عام علامات میں شامل ہیں،کھانسی جو مستقل یا وقفے وقفے سے ہو،سانس لینے کے دوران گھرگھراہٹ یا سیٹی کی آواز،سینے کی جکڑن، سانس لینے میں دشواری، آواز والی سانس۔
یہ علامات دیگر بیماریوں کی بھی نشاندہی کرتی ہیں اس لئے اگر یہ علامات ظاہر ہوں تو ڈاکٹر سے رابطہ کر کے بیماری کی تشخیص کروائیں۔
بچوں میں دمہ کی وجوہات
کوئی بھی دمہ کی صحیح وجہ نہیں جانتا، اس کی وجوہات ہر شخص میں مختلف ہو سکتی ہیں یہ عام طور پر ماحول میں موجود کسی چیز کے زیادہ ردعمل یا ہائپر ریسپانسیو مدافعتی نظام سے ہوتا ہے
الرجین(جرگ، پالتو جانوروں کی خشکی، دھول کے ذرات)
ہوا میں آلودگی(دھواں، کیمیکل، تیز بدبو)
موسمی حالات( انتہائی سرد، خشک یا گیلی ہوا)
یہ ردعمل سوزش اور بلغم کی پیداوار کا سبب بنتا ہے جس سے سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔ ایئرویز کے اردگرد کے پٹھے تنگ ہو سکتے ہیں جو سانس لینے کو دشوار بنا سکتے ہیں ، اس کے علاوہ جنیات بھی دمہ کی ایک بڑی وجہ قرار دی جاتی ہے
خطرے کے عوامل
بچوں میں دمہ کے خطرے کے عوامل متغیر ہیں جو اس کے اس بیماری سے متاثر ہونے کے خطرے کو بڑھاتےہیں،اگر کسی میں بھی خطرے کے عوامل پیدا ہو جاتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اس بچے میں وہ بیماری پیدا ہو جاتی ہے لیکن اس بیماری سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ یعنی جتنے زیادہ خطرے کے عوامل ہوں گے اتنا ہی زیادہ بیماری سے متاثر ہونے کا خطرہ ہوگا۔ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے بچوں میں دمہ سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہوسکتا ہے ۔ لیکن دمہ ہر اس بچے کو متاثر کر سکتا ہے جو ان عوامل کا سامنا کرتا ہے جیسے
تناؤ میں اضافہ،کم معیار کا گھریلو ماحول، آلودہ ہوا اور پانی،تمباکو کا دھواں،بچپن کا دمہ، دمہ کی خاندانی تاریخ،الرجی، زیادہ وزن،بچپن میں سانس کا انفیکشن وغیرہ
بچوں میں دمہ کی تشخیص
بچوں میں اور خاص طور پر چھوٹے بچوں میں دمہ کی تشخیص بہت مشکل سے ہوتی ہےاس کے لئے اپ کا ڈاکٹر طبی تاریخ لینے کے ساتھ جسمانی معائنہ کر سکتا ہے اس کے علاوہ کچھ مزید سوالات کے بعد مختلف ٹیسٹ کروا سکتا ہے
پھیپھڑوں کے فنکشن کا ٹیسٹ:یہ ٹیسٹ سپائرومیٹری کی طرح ہوتا ہے جس میں یہ پیمائش کی جاتی ہے کہ جب آپ سانس لیتے ہیں تو ہوا کس مقدار میں اور کتنی تیزی سے پھیپھڑوں میں حرکت کرتی ہے۔
برونکوڈیلیٹری ٹیسٹ:اس میں سانس لینے والی دوا سے پہلے اور بعد میں ہوا کے اندر اور باہر جانے کی پیمائش کی جاتی ہے
ایکسپائریٹری فلو ٹیسٹ:اس میں یہ ٹیسٹ کیا جاتا ہے کہ آپ کا بچہ کتنی تیزی سے ہوا کو باہر نکال سکتا ہے
الرجی ٹیسٹ:یہ ٹیسٹ ان محرکار کی جانچ کے لئے کیا جاتا ہے جو بچے میں دمہ کا سبب بنتے ہیں۔
فینو ٹیسٹ:یہ ٹیسٹ آپ کی سانس میں نائٹرک ایسڈ کی سطح کی پیمائش کے لئے کیا جاتا ہے جو پھیپھڑوں کے سوزش کی وجہ بنتا ہے
چھ سال سے کم عمر بچوں میں دمہ کی تشخیص کرنا مشکل ہو سکتا ہے کیونکہ وہ تمام ٹیسٹوں کولئے اہل نہیں ہوتی اس لئے ممکن ہے کہ ڈاکٹر علامات کے پیش نظر مختصر وقت کے لئے بچے کو دمہ کی دوائیں تجویزکر سکتا ہے
بچوں میں دمہ کا علاج
سانس لینے میں دشواری اور دمہ کے حملوں کے خطرے کو کم کرنے کے لئے دمہ پر قابو پانا ضروری ہے ۔ڈاکٹر دمہ کا علاج بچے کی علامات،دمہ کی شدت اور بچے کی عمر کو دیکھ کر تجویز کریگا۔آپ کا ڈاکٹر دمہ کے علاج کے لئے قلیل مدتی امدادی ادوایات تجویز کر سکتا ہے اس کے لئے وہ کوئی انہیلر دے سکتا ہے جسے ضرورت پڑنے پر استعمال کیا جا سکتا ہےلیکن اگر اس سے بھی علامات میں بہتری محسوس نہ ہو تو پھر ڈاکٹر طویل مدتی علاج کی جانب جا سکتے ہیں