ہم اکثر اس بات کو نظر انداز کرتے ہیں کہ ہمارے جسم میں ہمارا جگر کتنا اہم عضو ہے۔ یہ جسم کے خون کو فلٹر کرنے اور ٹاکسن، چکنائی، کاربوہائیڈریٹ، شوگر وغیرہ جو بھی خوراک ہمارے جسم کے اندر جاتی ہے، اس کو نکالنے کا ذمہ دار ہوتا ہے۔ درحقیقت یہ جسم کا سب سے بڑا اندرونی عضو ہے۔
جگر کے کام میں ہاضمہ، میٹابولزم جیسے اہم افعال کو انجام دینا، غذائی اجزاء کے ذخیرہ کے طور پر کام کرنا، بنیادی طور پر چوبیس گھنٹے کام کرنا، خوراک کو ہضم کرنے اور نقصان دہ زہریلے مادوں سے چھٹکارا پانے کے لیے مناسب مقدار میں دیکھ بھال وغیرہ شامل ہیں۔
جگر کو نقصان پہنچانے والی عادات
انسانی جسم کے اہم اعضاء میں سے ایک جگر ہے، جو میٹابولزم کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ ہماری روزمرہ کی کچھ عادتیں ایسی ہیں جو اس کے کام میں خلل ڈال کر صحت مند رہنے نہیں دیتی ہیں۔ آپ کو ان عادات کے بارے میں لازمی معلوم ہونا چاہیئے تاکہ آپ صحت مند رہنے کے لیے ان غیر صحت بخش عادات سے دور رہنے کی کوشش کریں۔ اگر آپ مزید اس سلسلے میں مشورہ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو مرہم کی سائٹ پر ڈاکٹر سے رجوع کرسکتے ہیں یا 03111222398 پہ کال بھی کرسکتے ہیں۔
نیند کم لینا
نیند کی کمی سے جسم کے تقریبا تمام اعضاء خراب ہو جاتے ہیں تو جگر کو کیسے بچایا جا سکتا ہے؟ کم سونے کے اوقات جگر کو زیادہ آکسیڈیشن کے حملے میں ڈالتے ہیں۔ جب آپ اپنی نیند سے سمجھوتہ کرتے ہیں تو زیادہ آکسیڈنٹس پیدا ہوتے ہیں جو آپ کے صحت مند جسم کے خلیات بشمول جگر کے خلیات کو گھیر لیتے ہیں اور جگر کے معمول کے کام میں خلل ڈالتے ہیں۔
زیادہ کھانا
اگر آپ زیادہ کھانے کے عادی ہیں تو آپ اپنے جگر پر زیادہ بوجھ ڈال رہے ہیں۔ کھانے کے اضافی ٹکڑوں کا مطلب ہے میٹابولزم میں زیادہ کام اور زیادہ مصروف کام جگر کو برباد کر دیتا ہے۔ اس عادت کی وجہ سے کئی افراد جگر کے مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔
ناقص غذائیت حاصل کرنا
جنک فوڈ، پراسیسڈ فوڈ، ڈبے میں بند اور تلی ہوئی غذائیں آپ کے ذائقہ کے لیے تسلی بخش ہوتی ہیں لیکن ان میں زہریلے مادوں کی زیادہ مقدار ہوتی ہے جو جگر کو زہر آلود کرتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس قسم کا کھانا کھانے کے نتیجے میں جگر کے تمام انزائمز بڑھ جاتے ہیں جو کہ جگر کی بیماری کی علامت ہوتی ہے۔ یہ کھانے کی اشیاء فیٹی لیور اور لیور سروسس کے بھی بڑے مجرم ہوتے ہیں۔
پروٹین کا کم استعمال
اگر آپ دعویٰ کرتے ہیں کہ آپ صحت مند غذا لے رہے ہیں تو اسے دوبارہ چیک کریں۔ پروٹین کی کمی والی غذا آپ کے جگر کے لیے بھی موافق نہیں ہوتی ہے۔ صحت مند خلیوں کی تشکیل اور جگر کے روزانہ خلیوں کے نقصان کو بحال کرنے کے لیے پروٹین کی ضرورت ہوتی ہے۔ پروٹین کی مدد سے جگر میں اپنے کھوئے ہوئے حصے کو دوبارہ قدرتی طور پر نشوونما کرنا ضروری ہوتا ہے۔ لہذا اگر آپ اچھی مقدار میں پروٹین کھا رہے ہیں تو آپ اپنے جگر کو اس کے خراب شدہ حصے کو دوبارہ حاصل کرنے میں مدد کر رہے ہوتے ہیں۔
تمباکو اور نشہ آور مشروبات کا استعمال
یہ دونوں بدنام زمانہ ساتھی نہ صرف آپ کے پھیپھڑوں اور دل بلکہ جگر کو بھی خراب کرتے ہیں۔ یہ جگر کے صحت مند خلیوں پر براہ راست حملہ کرتے ہیں، آکسیڈیشن پریشر کو بڑھاتے ہیں اور جگر پر زیادہ زہریلے مواد کا بوجھ ڈالتے ہیں۔ یہ تمام اثرات اجتماعی طور پر جگر کی خرابی کی وجوہات میں حصہ ڈالتے ہیں۔
اگر آپ صحت مند جگر چاہتے ہیں؟ ان تجاویز پر عمل کریں
اگر آپ اپنے جگر کو صحت مند رکھنا چاہتے ہیں تو ان تجاویز کو اپنا کر صحت سے بھرپور زندگی گزار سکتے ہیں۔
صحت مند طرز زندگی گزاریں
تیز چہل قدمی، تیراکی، جاگنگ، کوئی بھی کھیل وغیرہ روٹین میں رکھنا جگر کو جوان اور صحت مند رکھنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ جگر پر دباؤ کو کم کرتا ہے، اور موٹاپے کو بھی روکتا ہے، جو جگر کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔ جب آپ ورزش کی عادت ڈالتے ہیں، تو یہ ایندھن کے لیے ٹرائگلیسرائیڈز کو جلاتا ہے، اس طرح جگر کی چربی کو کم کرتا ہے اور اسے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے دیتا ہے۔
چینی کی مقدار کم کردیں
بہت زیادہ میٹھا کھانا کھانے سے جسم میں انسولین کے خلاف مزاحمت پیدا ہو سکتی ہے، اور ذیابیطس میں خون میں شوگر کی مقدار غیر معمولی حد تک بڑھ سکتی ہے۔ شوگر کا براہ راست اثر جگر پر پڑتا ہے۔ چینی کی خواہش کو پورا کرنے کے لیے فریکٹوز، مصنوعی مٹھاس وغیرہ کی شکل میں چینی سے پرہیز کریں، اس کے بجائے پھلوں، ناریل کی شکل میں قدرتی مٹھاس کا انتخاب کریں یا گنے کے رس کا استعمال کریں جو صحت بخش بھی ہے اور توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔
ویکسین کروائیں
ہیپاٹائٹس اے اور بی، دونوں جگر کے وائرل انفیکشن ہیں جنہیں مناسب ویکسینیشن سے روکا جا سکتا ہے۔ جبکہ ہیپاٹائٹس اے آلودہ سمندری غذا، آلودہ پانی، باسی خوراک وغیرہ کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ ہیپاٹائٹس بی غیر محفوظ جنسی تعلقات، آلودہ خون یا سوئیاں وغیرہ کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ صحت مند رہنے کے لیے آپ کو ویکسین کرانا چاہیے، تاکہ جگر کے کام کو منفی اثرات سے بچایا جاسکے۔