ویٹیلیگو یعنی برص کی بیماری جلد کی یہ بیماری طویل عرصے تک رہنے والی حالت ہے جس میں جلد کی رنگت متاثر ہوتی ہے یہ عام طور پر دھبوں کی صورت میں ہوتے ہیں
برص کی بیماری میں منہ اور ناک دونوں اندر سے متاثر ہوتے ہیں عام طور پر جسم کے دونوں اطراف پر یہ بیماری پھیل جاتی ہے اکثر دھبے جلد کے ان حصوں پر شروع ہوتے ہیں جو سورج کے سامنے آتے ہیں سیاہ جلد والے لوگوں میں یہ زیادہ نما یاں ہوتے ہیں

برص کی بیماری میں نفسیاتی دباؤ ہوسکتا ہے اور متاثرہ افراد کو بعض اوقات بدنام کیا جاتا ہے
عام طور پر بالوں اور جلد کے رنگ کا تعین میلنین سے ہوتا ہے یہ بیماری اس وقت ہوتی ہے جب میلنین پیدا کرنے والے خلیات مر جاتے ہیں یا کام کرنا بند کر دیتے ہیں
برص کی بیماری میں جلد کی تمام اقسام کے لوگ شامل ہیں لیکن گہرے رنگ کی جلد والے لوگوں میں یہ زیادہ توجہ کا باعث بنتے ہیں یہ حالت جان لیوا نہیں ہے لیکن یہ ذہنی دباؤ کا با عث بن جاتی ہے اور آپ کو اپنے بارے میں برا محسوس ہوتا ہے

اس بیماری میں جلد کے رنگ کا بہت نقصان ہے جو عام طور پر پہلے ہاتھوں چہرے اور جسم کے مختلف حصے پر ظاہر ہوتا ہے
آپ کے سر پلکیں بھنویں یا داڑھی پر بالوں کو قبل از وقت سفید کرنا
آپ کے منہ اور ناک کے اندر لائن والے ٹشوز میں رنگ کا نقصان
برص کی بیماری کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے لیکن عام طور پر 30 سال کی عمر سے پہلے ظاہر ہونے لگتی ہے
Table of Content
اقسام
پہلی قسم میں جلد کی تمام سطحیں متاثر ہوتی ہیں جلد کی بے رنگی ہر جگہ ہوتی ہے اسے یونیورسل وٹیلیگو کہا جاتاہے
دوسری قسم میں جسم کے بہت سے حصے پر یہ بیماری نمایاں ہوتی ہے جو کہ دھبوں کی صورت میں ہوتے ہیں جنرلائزڈ وٹیلیگو کہا جاتا ہے
تیسری قسم میں آپ کے جسم کا ایک سائیڈ یا ایک حصہ متاثر ہوتا ہے اسے سیگمنٹل وٹیلیگو کہا جاتا ہے

توہمات
برص کی بیماری کی وجہ سے نظر آنے والی شکل میں تبدیلی کسی شخص کو جذباتی اورنفسیاتی مسائل سے دو چار کردیتی ہے

برص کی بیماری اس شخص کو نوکری کے حوالے سے دشواریوں کا سامنا بھی کرواتی ہے یہ بیماری جسم کے ظاہری حصوں پر نمودار ہوتی ہے مثلا چہرہ ہاتھ اور بازوؤں پر جو لوگوں کی نظروں میں آتا ہے اور توہمات کا سبب بنتا ہے
صرف سیاہ فام لوگوں کو یہ بیماری ہوتی ہے
نہیں بلکہ وٹیلیگو تمام نسلوں کے لوگوں کو یکساں طور پر متاثر کرتا ہے تاہم یہ سیاہ جلد والے لوگوں میں زیادہ نمایاں ہوتا ہےبرص کی بیماری والے لوگ سفید دھبوں کے ساتھ پیدا ہوتے ہیں کیونکہ ان کے والدین سیاہ اور سفید رنگ کے ہوتے ہیں سچ تو یہ ہے کہ
برص کی بیماری کا تعلق والدین کی نسل سے نہیں ہے ہوسکتا ہے کہ یہ داغ پیدائش کے وقت بھی موجود نہ ہو
یہ عام طور پر 20 سال کی عمر سے پہلے ہوتا ہے یہ بڑی عمر میں بھی ہوسکتا ہے

یہ آپ میں پھیل سکتا ہے یہ بھی سننے کو ملتا ہے
حقیقت تو یہ ہے کہ برص کی بیماری کسی سے رابطے کے ذریعے منتقل نہیں ہوتی ہے یہ چھونے لعاب خون سانس لینے جنسی جماع یا ذاتی اشیاء یعنی مشروب کی بوتل تولیے وغیرہ کے ذریعے نہیں پھیلتی ہے
برص کی بیماری کچھ کھانے کی وجہ سے ہوتی ہے
کھانے سے متعلق چند عام خرافات ہیں کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ بیماری دودھ یا دیگر سفید غذائیں پینے کی وجہ سے ہے اس حالت کا دوسرا نام لیوکوڈرما ہے جس کا لفظی مطلب سفید جلد ہے
لوگوں کا خیال ہے کہ لیموں اور سنترے جیسے کھٹے کھانے سےیہ بیماری ہوتی ہے
خاص طور پر سب سے اہم بات یہ ہے کہ مچھلی کھانے کے کچھ ہی دیر بعد دودھ پینا اس بیماری کا سبب بنتا ہے
اس بیماری کا کھانے سے براہ راست کوئی تعلق نہیں ہے اور اس کے علاج کا مقصد کبھی بھی کسی بھی کھانے سے پرہیز کرنا نہیں ہے

وٹیلیگو کے مریض جسمانی یا ذہنی طور پر دوسروں سے کم تر ہوتے ہیں
برص کی بیماری صرف جلد کو متاثر کرتی ہے اس کا جسم کے کسی اور اعضاء سے کوئی تعلق نہیں ہے بہت سے لوگ اس بیماری کے بارے میں معلومات کی کمی کی وجہ سے یقین رکھتے ہیں کہ سفید دھبوں والے لوگ ذہین نہیں ہوتے ہیں
ان کے جسم صحت مند نہیں ہیں اور ناکارہ بھی ہیں
برص کی بیماری میں جلد کے رنگ میں تبدیلی کے علاوہ کوئی نقصان دہ چیز نہیں ہے اور اس سے کوئی جسمانی کمزوری بھی نہیں ہوتی ہے

اس بیماری کی صحیح تشخیص ہونا بہت ضروری ہےاگر کوئی خرابی محسوس ہورہی ہے تو شک میں رہنے کے بجائےآپ کو چاہئے کہ جلد کے ماہر سے مشورہ کریں
اس قسم کی کوئی بھی علامت سامنے ظاہر ہونے لگے تو فورا مرہم کے قابل ڈاکٹرز سے مشورہ لیں