بریانی کا شمار پاکستان کے ان من پسند کھانوں میں ہوتا ہے. جس کو کھانے کے لیۓ کسی وقت ، موقع یا جگہ کی قید نہیں ہے ۔ اس کو بڑی سے بڑی دعوت سے لے کر کسی کی میت یا سالگرہ کی تقریب میں بھی کھایا جا سکتا ہے. یہاں تک کہ لنگر میں بھی دستیاب ہوتی ہے
مگر دوسری طرف ماہر غذائیت اور ماہرین کے مطابق اس وقت پاکستان کی ایک تہائی آبادی ذیابطیس جیسے موذی مرض کا مبتلا ہو چـکے ہیں. اور روز بروز اس شرح میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے ۔
پاکستان میں بڑھتی ذیابطیس کی شرح کا سبب بریانی
اینڈوکرائنولوجسٹ پروفیسر تسنیم احسن نے ڈائبیٹیس ڈسکورنگ پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوۓ کہا. کہ ذیابطیس کی اس شرح کو روکنے کے لیۓ ضروری ہے .کہ پاکستانی زیادہ چاول کھانے کی عادت اور اس کے ساتھ سوڈہ والے مشروبات کو پینے کی عادت کو ترک کر دیں.
اگر پاکستانیوں نے اپنی غذائی عادات کو تبدیل نہ کیا تو آئندہ پانچ سے دس سال کے دوران ملک میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد موجودہ تعداد سے ڈبل ہو جاے گی ۔ ڈاکٹر تسنیم احسن کا یہ بھی کہنا تھا کہ ذیابطیس میں مبتلا زیادہ تر لوگ اس کے خطرات سے اس وقت تک واقف نہیں ہوتے .جب تک کہ یہ بیماری ان کی آنکھوں، گردوں اور دل کو نقصان نہ پہنچا دے
پاکستانیوں کی سب سے بڑی تفریح ان کا پیٹ بھر کرچاول یا بریانی کھانا. اور اس کے ساتھ سوڈا ڈرنک پینا ہوتا ہے ۔ ذیابطیس کے خطرے سے بچنے کے لیۓ ان کو بریانی کھانے کی عادت کو کم کرنا پڑے گا
بریانی ذیابطیس کا سبب کیسے ؟
بریانی کا سب سے بڑا جز چاول ہوتا ہے جس کے ساتھ آلو کا ہونا بھی ایک ضروری امر خیال کیا جاتا ہے ۔ یہ دونوں چیزیں کاربوہائيڈریٹ سے بھر پور ہوتی ہیں ۔ ماہرین کے مطابق دن بھر میں ایک بار چاول کھانے سے ٹائپ ٹو ذیابطیس کا خطرہ دس فی صد بڑھ جاتا ہے
اب اس بات کا خود اندازہ لگا لیں کہ ہمارے ملک کے لوگ دن میں کتنی بار خوشی خوشی بریانی کھانے کو تیار ہو جاتے ہیں ۔ ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ چاولوں کے اندر گلائسمک انڈیکس بہت زیادہ ہوتا ہے. جس کی وجہ سے چاول کھاتےہی خون میں شوگر کا لیول ایک دم بڑھ جاتا ہے
دوسری جانب یہی خاصیت آلو کے اندر بھی ہوتی ہے. یہی سبب ہے کہ بریانی خون میں شوگر لیول کو بڑھا کر ذیابطیس کے خطرے کو بڑھاتی ہے
دوسری جانب مصالحے دار بریانی کو ہضم کرنے کے لیے ہماری قوم کو سوڈا ڈرنک کی ضرورت لازمی ہوتی ہے. جس کے اندر شکر کی مقدار ایک گلاس میں تقریبا دس چمچ تک ہوتی ہے. یہ تمام اشیا مل کر ایک ایسا خطرناک پیکج بنا لیتی ہیں جو کہ رفتہ رفتہ انسان کو ذیابطیس میں مبتلا کر دیتا ہے
خون میں شوگر کی بلند شرح کن بیماریوں کا باعث ہو سکتی ہے جاننے کے لیۓ کلک کریں
زيادہ بریانی کا استعمال دیگر کن بیماریوں کا سبب ہو سکتی ہے؟
بریانی کا زیادہ استعمال صرف ذیابطیس کا باعث نہیں بن سکتی. بلکہ اس کے علاوہ بھی یہ کئی حوالوں سے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے. جن میں سے کچھ اس طرح سے ہیں
معدے کے السر کا سبب
بریانی کا ایک اہم جز چاول اور آلو کے علاوہ اس کے مصالحہ جات بھی ہوتے ہیں. جس میں لال مرچیں ، کالی مرچیں اور ہری مرچیں بڑی مقدار میں موجود ہوتی ہیں ۔ اس کے ساتھ گرم مصالحوں بھی اس کا اہم جز ہوتے ہیں ۔ ان تمام مصالحوں کا روزانہ کی بنیاد پر استعمال معدے کی خرابی کا باعث ہو تا ہے اور اس کے علاوہ معدے کے السر کا بھی سبب بن سکتا ہے
موٹاپے کا باعث
چاول کاربو ہائڈریٹ سے بھر پور غذا ہوتی ہے ۔ اور یہی وصف آلو میں بھی موجود ہوتا ہے اس کے بعد بیف بریانی ، نلی بریانی جیسی اقسام اس کو مذید مرغن بنا دیتی ہے اور یہ تمام اشیا مل کر ایک جانب تو ذیابطیس کا سبب بن سکتی ہے .اور دوسری جانب یہ وزن میں اضافے کا باعث بن کر موٹاپے کا سبب بن سکتی ہے
دل کی بیماری کا باعث
بریانی کے اندر چکنائی کی بلند شرح خون میں کولیسٹرول کی شرح کو بڑھانے کا سبب بھی بن سکتی ہے. جو کہ دل کی شریانوں کو بند کر دیتی ہے. جس کی وجہ سے دل کے دورے کے خطرے میں اضافہ ہو جاتا ہے
ان تمام معلومات سے یہ نتیجہ نکالا جاسکتا ہے کہ بریانی یا چاول کا حد سے زیادہ استعمال انسان کی صحت کے لیۓ کئی حوالوں سے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے. اس وجہ سے اعتدال کے ساتھ اس کا استعمال کرنا چاہیے
کسی بھی ماہر غذائيت سے آن لائن رابطے کے لیۓ یا ماہر ذیابطیس سے رابطے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ایپ داون لوڈ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں