ورزش کرنا ہائی بلڈ پریشر کم رکھنے کا بہترین ذریعہ ہے۔ اگر آپ ہائی بلڈ پریشر کا شکار ہیں اور اس کے لیے ادویات کا استعمال کرتے ہیں تو بھی ورزش کو معمول بنانا آپ کے لیے فائدہ مند ہوگا۔ ورزش کرنے سے بلڈ پریشر کی ادویات کا اثر بڑھ جاتا ہے لیکن اس کے لیے آپ کو کھلاڑی بننے کی ضرورت نہیں ہے۔ بس چند احتیاطی تدابیر کے ساتھ ورزش کریں۔
۔ 1 ہائی بلڈ پریشر میں کس قسم کی جسمانی سرگرمی ہونی چاہیئے؟
۔ 1 ایسی تفریح اختیار کیجیے جس میں جسمانی مشقت کا عمل دخل ہو یا اپنی پسندیدہ کھیل کھیلنے کی کوشش کیجیے جیسے کہ ٹینس یا بیڈمنٹن۔
۔ 2 اگر آپ باقاعدہ طور پر جم نہیں جا سکتے تو بھی بہت سے ایسے مواقع ڈھونڈے جا سکتے ہیں جیسے کہ یوگا، ہائکنگ اور پودوں کی دیکھ بھال یا کوئی بھی ایسا کام جس سے جسمانی مشقت کے باعث دل دھڑکنے کی رفتار بڑھ جائے۔
۔ 3 آپ کا مقصد ورزش کو عادت بنا لینا ہونا چاہیے اس لیے ضروری ہے کہ آپ ایسے مشاغل کا انتخاب کریں جو آپ کو پسند ہوں تا کہ آپ اس سے ا کتا نہ جائیں۔
۔ 4 اگر آپ کسی شدید مرض کا شکار ہیں تو ورزش کی عادت اپنانے اور اس سے وابستہ اپنی توقعات اپنے معالج تک ضرور پہنچائیں تا کہ وہ اس بات کا یقین کر لیں کہ آپ اور آپ کا جسم اس کام کے لیے صحیح حالت میں ہے۔
۔ 2 ہائی بلڈ پریشر کے لیے کس قسم کی ورزش کرنا بہترین ہے؟
ورزش کی تین اقسام ہوتی ہیں۔
۔ 1 ایروبک
یہ ورزشیں دل کو مضبوط بنانے میں اور بلڈ پریشر کم کرنے میں مدد کرتی ہیں۔ اس قسم کی ورزشوں میں چہل قدمی، دوڑنا، تیرنا، رسی کودنا، کشتی چلانا اور سکیٹنگ شامل ہیں۔
۔ 2 سٹرینتھ ٹریننگ
اس قسم میں وزن اٹھانے والی ورزشیں شامل ہیں۔ ان ورزشوں سے پٹھوں کی مضبوطی میں اضافہ ہوتا ہے اور آپ زیادہ کیلوریز جلانے کے قابل ہو جاتے ہیں۔ یہ ورزشیں ہڈیوں اور جوڑوں کے لیے بھی مفید ہیں۔
۔ 3 سٹریچنگ
اس قسم کی ورزشوں سے جسم کی لچک میں اضافہ ہوتا ہے اور جسم میں دوسری ورزشیں کرنے کی صلاحیت بہتر ہو جاتی ہے۔ ایسی ورزشوں سے نقل و حرکت میں سہولت پیدا ہوتی ہے اور چوٹ لگنے کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
۔ 3 ہائی بلڈ پریشر کم کرنے کے لیے کتنی ورزش کی جائے؟
۔ 1 ورزش کرنے کے لیے آپ جو بھی سرگرمی اختیار کریں اس میں اعتدال پسندی ایک اہم اصول ہے۔
۔ 2 ہفتے میں پانچ دن تیس منٹ کے لیے تیز چلنا مناسب ہے۔
۔ 3 اگر آپ وقت کی کمی کے باعث تیس منٹ نہیں دے سکتے تو بیس منٹ کے لیے دوڑنا بھی مناسب ہے۔
۔ 4 اگر فی الحال آپ ایکٹو نہیں ہیں تو آپ کم وقت سے بھی شروعات کر سکتے ہیں اور آہستہ آہستہ آپ مطلوبہ وقت تک ورزش کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
۔ 5 ورزش کی عادت ہو جانے کے بعد اگلا قدم اس کی شدت میں اضافہ ہے۔ اس بارے میں بھی اعتدال پسندی اختیار کرنا ہے۔
۔ 4 احتیاطی تدابیر
۔ 1 جسمانی طور پر ایکٹو ہونا آپ کے بلڈ پریشر کے لیے بہترین ہے لیکن اس سلسلے میں اپنے معالج سے مشورہ کر لینا بہتر ہے تا کہ اگر کسی قسم کی احتیاطی تدابیر کو مد نظر رکھنا ضروری ہے تو اس بارے میں آپ کو معلومات ہوں۔
۔ 2 ورزش کرتے ہوئے اپنی جسمانی کیفیت پر نظر رکھنا ضروری ہے۔ ورزش کا عادی ہونے میں آپ کا جسم کچھ وقت لے سکتا ہے یہ معمول کی بات ہے۔
۔ 3 ورزش کے دوران سانس پھولنا، پسینہ آنا اور دل کی دھڑکن کا بڑھ جانا بھی معمول کی بات ہے لیکن اگر آپ کی سانس بہت تیز چلنے لگے یا دل کی دھڑکن بےترتیب ہو جائے تو کچھ دیر رک کر آرام کرنا مناسب ہے۔
۔ 4 اگر ورزش کے دوران آپ کو سینے، بازو، گردن، جبڑے یا کندھے میں درد محسوس ہو اور کمزوری یا بے ہوشی طاری ہونے کی علامات ہوں تو فوراً معالج یا ہسپتال کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کا رخ کیجیے۔