برائلر چکن دنیا بھر میں سب سے زیادہ کھائی جانے والی پولٹری ہے۔ ہمیں یہ پسند ہے کیونکہ یہ سستا ہے اور یہ پروٹین کا اعلیٰ ذریعہ ہے، علاوہ ازیں ہم چکن کا استعمال کرکے مختلف قسم کے پکوان بنا سکتے ہیں۔ پاکستانیوں کے استعمال شدہ برائلر چکن کی مقدار کی بنیاد پر، ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ اس کا استعمال صحت مندی کی بجائے بیماری کا باعث بن سکتا ہے۔
اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ہمارا چکن کھانے کا پیٹرن پروٹین کی کمی والے شخص کے پیٹرن سے ملتا جلتا ہے اور ان دنوں نوعمروں اور بالغ آبادی میں پروٹین کی کمی واقعی کوئی عام بیماری نہیں ہے۔ سب سے بری بات یہ ہے کہ مسئلہ صرف سفید گوشت کے زیادہ استعمال سے متعلق نہیں ہے۔ ذیل میں چکن کھانے کے خطرات کی فہرست ہے۔
برائلر چکن صحت کے لئے نقصان دہ
آج اسی زندہ مرغی کا وزن 4202 گرام (4 کلو گرام سے زیادہ) ہے۔ یہ ماننا منطقی ہے کہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ مرغی جینیاتی طور پر تبدیل شدہ چارہ یعنی چکن فیڈ کھا رہی ہے۔ بیچنے والے اور صارف دونوں کی طرف سے تشویش کا فقدان ہماری صحت کو ہر طرح کا نقصان پہنچا رہا ہے۔ پہلےکی نسبت اب ہمارے معدے کمزور ہوتے ہیں۔ ہم برائلر چکن کھانے والوں کی ہاضمہ قوت مدافعت اتنی اچھی نہیں ہوتی جتنی کہ ہمارے دیہی ساتھیوں کی ہوتی ہے، اور ہم کھانوں کے دو چار لقمے کھا کر ہی سیر ہو جاتے ہیں ۔
آلودگی کا خطرہ
برائلر چکن کے فارمز کے اندر حفظان صحت ایک ایسی چیز ہے جو اس قدر ناگوار ہے کہ اگر آپ کبھی برائلر چکن کے کسی فارم پرجائیں تو شاید آپ میں سے بہت سے لوگ سبزی خور ہو جائیں گے۔ اس سے برائلر چکن مکمل طور پر بیماریوں کا شکار ہو جاتا ہے جسے وہ آسانی سے اپنے ڈربوں سے گوشت کی دکانوں اور وہاں سے سیدھا ہمارے کچن میں لے جاتا ہے۔
قوت مدافعت میں کمی
سب سے عام خطرہ ای۔ کولی نامی بیکٹیریا کا ہے جو کئی بیماریوں کے خلاف ہمارے جسم کی قدرتی قوت مدافعت کو کم کرتا ہے۔ ای کولی بیکٹیریا کا سب سے نچلے درجے کا نقصان اس کی وجہ سے فوڈ پوائزننگ کا ہونا ہے۔ یہی نہیں یہ اس سے بھی زیادہ بدترین حالات کا موجب بن سکتا ہے۔ ای کولی بیکٹیریا صرف ہماری قدرتی قوت مدافعت کو ضرر پہنچاتا ہے بلکہ یہ ان بیماریوں سے جن کا اب آپ شکار ہیں کے خلاف لڑنے میں آپ کی مدد کرنے والی اینٹی بائیوٹکس کی صلاحیت کو بھی کم کرتا ہے۔
چھاتی اور پروسٹیٹ کینسر کا خطرہ
وزن میں اضافہ