کینسر ایک پیچیدہ بیماری ہےجس کہ بہت سی مختلف اقسام ہیں اور کینسر کا باعث بننے والے بہت سے عوامل ہو سکتے ہیں بہت سے تو ایسے ہیں جن کے متعلق ہم صحیح طور پر جانتے بھی نہیں ہیں البتہ کچھ قدرتی عوامل بھی ہیں جو کہ کینسر کا سبب بنتے ہیں جیسے کہ جنیات اور خاندانی تاریخ، آب وہوا،آلودگی وغیرہ
لیکن اس کے علاوہ 80 سے 90 فیصد بیرونی عوامل ہیں جو کینسر کی وجہ بنتے ہیں جن میں ہمارا طرز زندگی بھی شامل ہے اور اس میں بھی سب سے اہم ہماری غذا ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہماری روزمرہ کی خوراک میں استعمال کی جانے والی کچھ غذائیں بعض قسم کے کینسر کے خطرے سے وابستہ ہیں۔
کینسر کے خطرے کو بڑھانے والی غذائیں
کچھ غذائیں جو اپ کے ٹائپ 2 ذایبیطس اور موٹاپے کے خطرے کو بڑھاتی ہیں درحقیقت کینسر کے خطرے سے جڑی ہو سکتی ہیں، چونکہ ان کھانوں مین کارسنوجینز ہوتے ہیں جو ایسے نقصاندہ مادے ہوتے ہیں جن میں کینسر پیدا کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے ۔
یہ بات بھی قابل توجہ ہے کہ سرطان پیدا کرنے والے عناصر کا استعمال ہی ہمیشہ کینسر کا سبب نہیں بنتا ہے بلکہ اس کا انحصار آپ کی جنیات پر بھی ہوتا ہے البتہ مختلف تحیقیقات کی روشنی میں ان غذاؤں کا پتہ لگانے کی کوشش کرتے ہیں جن کا زیادہ استعمال کینسر کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔
پروسیس شدہ گوشت
پروسیس شدہ گوشت کسی بھی قسم کا گوشت ہو سکتا ہے جسے نمک ، کیورنگ یا کیننگ کے ذریعے محفوظ کیا جاتا ہے۔ زیادہ تر پروسیس شدہ گوشت کے لئے سرخ گوشت ہی استعمال کیا جاتا ہےجیسے کہ ہاٹ ڈاگ، ساسیج، ہیم، گائے کا گوشت وغیرہ۔ پروسیس شدہ گوشت بنانے کے لئے استعمال ہونے والی طریقے کارسنوجینز پیدا کر سکتے ہیں جو کینسر پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں۔
8 ایک مضمون کے مطابق جو 2018 میں شائع ہوا، پروسیس میٹ سرطان پیدا کرنے والے مرکبات این-نائٹروسو کی وجہ بنتے ہیں اس کے علاوہ اسموکڈ میٹ کارسیجینک پولی سائیکلک ارومیٹک ہائیڈروکاربن کی پیداوار کی وجہ بنتا ہے۔اس کے علاوہ 2019 کی تحقیق کے مطابق پروسیس شدہ گوشت کو آنتوں کے کینسر کے علاوہ چھاتی کے کینسر کے بڑھتے خطرے سے منسلک پایا گیا۔
تلی ہوئی اشیاء
جب نشاستہ دار کھانوں کو زیادہ درجہ حرارت پر پکایا جاتا ہے تو ایکریلامائیڈ نامی مرکب بنتا ہے۔ یہ فرائنگ، بیکنگ، روسٹنگ اور ٹوسٹنگ کے دوران ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ آلو کی تلی ہوئی مصنوعات جیسے فرنچ فرائز یا الو کے چپس میں بھی ایکریلامائیڈ کی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے ۔ 2020 کئ ایک مطالعے کے ماطابق ایکریلامائیڈ ڈی این اے کو نقصان پہنچاتا ہے۔
2019 میں چوہوں پر کی گئی تحقیق کے مطابق ایکریلامائیڈ کو سرطان پیدا کرنے والا پایا گیا ہے اور شاید یہ انسانوں میں بھی کینسر پیدا کرنے کی وجہ بن سکتا ہے اس لئے وہ لوگ جو زیادہ تلی ہوئی اشیاء کا استعمال کرتے ہیں ان میں ٹائپ 2 ذیابیطس یا موٹاہے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے جو کہ آکسیڈیٹو تناؤ اور سوزش کو فروغ دیتا ہے جس کی وجہ سے سرطان کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
زیادہ پکے ہوئے کھانے
زیادہ پکے ہوئے کھانے خاص طور پرگوشت یا زیادہ گرمی میں پکایا جانے والا گوشت سرطان پیدا کر سکتا ہے 2020 میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق زیادہ گرمی میں پکے کھانے کینسر پیدا کرنے والے مادوں کو جنم دیتے ہیں جو کہ آپ کے ڈی این اے کو نقصان پہنچا کر کینسر کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں۔ اس قسم کے طریقوں میں شامل ہیں گرلنگ، باربی کیو، پین فرائینگ وغیرہ۔
ڈیری مصنوعات
کچھ شواہد موجود ہیں کہ ڈیری پروسٹیٹ کینسر کے خطرہ کو بڑھا سکتی ہے ۔ دودھ کے کھانے جن میں دودھ، پنیر، دہی، کھیر وغیرہ شامل ہیں،ان کے زیادہ استعمال سے انسولین نما گروتھ فیکٹر 1 بڑھ جاتا ہے جو کہ پروسٹیٹ کینسر کے خطرے کو بڑھانے سے منسلک ہے۔ یہ گروتھ فیکٹر1 کینسر کے خلیات کے پھیلاؤ، پیداوار میں اضافہ کی وجہ بن سکتا ہ
چینی اور ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹ
شکر والی غذائیں اور ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹ بالواسطہ سرطان کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں ایسی غذاؤں میں شامل ہیں میٹھے مشروبات، سینکی ہوئی غذائیں،سفید پاستا، سفید روٹی، سفید چاول، شکر والے اناج وغیرہ۔ زیادہ مقدار میں میٹھی، نشاستہ دار غذائیں کھانے سے آپ کو ٹائپ 2 ذیابیطس اور موٹاپے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ ایک جائزہ کے مطابق ٹائپ 2ذیابیطس اووری، چھاتی اور یوٹرن کینسر کے خطرہ کو بڑھاتی ہے اس کے علاوہ جسم میں خون کی زیادہ مقدار کے سبب کوروریکٹل کینسر کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے
الکحل
جب آپ الکحل کا استعمال کرتے ہیں تو آپ کا جگر الکحل کو ایسیٹلڈی ہائیڈ میں توڑ دیتا ہے جو کہ ایک کینسر پیدا کرنے والا مرکب ہے یہ مرکب ڈی این اے کو نقصان پہنچانے کے ساتھ ساتھ آکسیڈیٹو تناؤ کو فروغ دیتا ہے اور آپ کے مدافعتی نظام میں بھی مداخلت کرتا ہےجس کی وجہ سے آپ کا جسم سرطان کے خلیوں کے خلاف مؤثر طریقے سے دفاع کرنے میں ناکام ہو جاتا ہے
ایک مطالعے کے مطابق خواتین میں شراب کا استعمال جسم میں ایسٹروجن کی سطح کو بڑھاتا ہے جو کہ چھاتی کے کینسر سے منسلک ہیں۔
کچھ غذائیں جو کینسر کے خطرے کو کم کرتی ہیں
سائنسی تحقیق کے مطابق کچھ غذاؤں مین ایسے مفید مرکبات موجود ہوتے ہیں جو آپ کے سرطان کے خطرے کو کم کرنے میں مدد گار ثابت ہوتے ہیں
پھل اور سبزیاں: یہ اینٹی آکسیڈینٹ سے بھرپور ہوتے ہیں اور خلیوں کو آکسیڈیٹو تناؤ سے بچانے اور ڈی این اے کو نقصان سے بچانے میں مدد کرتے ہیں
گری دار میوے: یہ بھی سوزش اور سرطان کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں
سارا اناج: یہ بھی اینٹی آکسیڈینٹ خصوصیات سے بھرپور ہونے کی وجہ سے کینسر کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں۔
مچھلی: یہ صحتمند چربی پیش کرتی ہے جسے اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کہا جاتا ہے۔ اومیگا 3 سوزش کو کم کر کے سرطان کے خطرے کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔