چھاتی میں موجود ہرگلٹی کینسرنہیں ہوتی زیادہ تر چھاتی کی گٹلیاں عام ہوتی ہیں اگر یہ چھاتی پرنظر آبھی جائے تو یہ نقصان دہ نہیں ہوتی اگر یہ طویل مددت تک اپ کے جسم پر رہتی ہیں تو یہ آپکی صحت کے لیےنقصان کا باعث نہیں بنے گی
چھاتی پر موجود ہرگلٹی کینسر نہیں ہوتی تاہم چھاتی پر گلٹیوں کا ہونا کینسر کا سبب بن سکتا ہےاس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی چھاتی پرپائے جانے والی گلٹیوں کا معائنہ کروائیں اگرچہ کہ چھاتی کے کینسر کا تعلق خواتین سے ہوتا ہے لیکن چھاتی کے ٹیشوز مردوں اور خواتین دونوں میں پائے جاتے ہے
اور یہ ہارمونزان ٹیشوز کو متاثر کرتے ہیں اور ہارمونل تبدیلیوں کی وجہ سے سینے پر گلٹیاں بن سکتی ہیں بعض اوقات یہ خود قدرتی طور پرغائب ہو جاتی ہیں یہ کسی بھی عمر میں ہو سکتی ہیں کچھ بچوں میں پیدائش کے دوران اپنی ماؤں سے ملنے والے ایسٹروجن کی وجہ سے گلٹیوں کے مرض میں مبتلا ہوتے ہیں جب یہ ایسٹروجن ان کے جسم سے نکل جاتا ہے تو گلٹیاں خود بخودغائب ہو جاتی ہیں
بلوغت سے پہلے لڑکیوں کو سینے پر گلٹیاں محسوس ہوتی ہیں اور بلوغت کے دوران یہ خود بخود غائب ہو جاتی ہیں نوعمر لڑکوں کو بھی بلوغت کے دوران گلٹیاں ہو سکتی ہے لیکن یہ عارضی ہوتی ہیں اور کچھ مہینوں کے بعد خود ہی ختم ہو جاتی ہیں
چھاتی کی گلٹیوں کی وجوہات
چھاتی پر موجود گلٹیوں کے ہونے کی کئی وجوہات ہیں جو خواتین بچوں کو دودھ نہیں پلاتی ان میں یہ مرض زیادہ پایا جاتا ہے غیر متوازن کھانا نامناسب ورزش تاخیر سے شادیاں اور خواتین کی غیر صحت مندانہ طرززندگی بھی شامل ہیں اس بیماری کی ایک وجہ ڈپریشن بھی ہیں موٹاپا اس بیماری کا سبب بن سکتا ہے چھاتی کے سسٹ جو نرم اور سیالسے بھرے ہوتے ہیں دودھ کے سسٹ دودھ سے بھری تھلیاں ہوتی ہیں دودھ پلانے دوران یہ گلٹیاں ہو سکتی ہیں
دودھ پلانے والی خواتین کو اس دوران سینے میں گلٹیاں سی محسوس ہوتی ہیں اوران گلٹیوں میں درد بھی ہوتا ہے یہ اس بات کی علامت ہے کہ یہ گلٹیاں خطرناک نہیں ہیں اور یہ سینےکی بافتوں کے اندر آسانی سے حرکت کرتی ہیں اور انہیں چھونے سے تکلیف محسوس ہوتی ہیں یہ کلٹیاں شازونادر ہی کینسر کا سبب بن سکتی ہیں دودھ پلانے والی خواتین میں اکثردودھ کی وریدوں میں ایک ٹیومر سا بن جاتا ہے جو کنسر نہیں ہوتا اس بیماری کا نام ہمارٹوما ہے
لیپوما اس میں گلٹیاں آہستہ آہستہ بڑھتی ہیں یہ بھی کینسر کا سبب نہیں بنتی چربی والی گلٹیاں ماسٹائٹن چھاتی کا انفیکشن یا چوٹ لگنے کی وجہ سے چھاتی کا سرطان ہو سکتا ہے
علامات
اگرچہ کہ بہت سی گلٹیاں چھاتی کے کینسر کا سبب نہیں ہوتی لیکن پھر بھی ان کا باقائدگی سے معائنہ کروانا ضروری ہے چھاتی پر اگر کوئی گلٹیاں نمودار ہو جائے یا ماہواری کے بعد بھی گلٹیاں نہ جائے یا چھاتی سرخ ہو جائے یا بغیرکسی ظاہری چوٹ کے سینے پرچوٹ لگنے کا نشان ہونا نیپل سے مواد کا نکلنا یا نیپل کا موڑ جانا اگر یہ علامات پہلے موجود نہیں تھیں تو چھاتی کا معائنہ کروانا ضروری ہے
چھاتی کا معائنہ کرنا
خواتین خود بھی چھاتی کا معائنہ کر سکتی ہیں اگرآپ کے سینے میں کوئی بھی غیرمعمولی تبدیلی محسوس ہو ماہواری کے دوران چھاتی زیادہ نرم یا جیسے گلٹی والی محسوس ہو یا کوئی گڑھا سا محسوس ہو عمر کے بڑھنے کے ساتھ بھی چھاتی کےسائز میں کمی آتی ہیں سینے پر گلٹیوں کا ہونا یا کوئی بھی غیر معمولی تبدیلی کی صورت میں ہمیں معالج سے رجوع کرنا ضروری ہے
گلٹیوں کی اقسام
پھوڑے کی شکل میں گلٹی بعض اوقات سینے کی کلٹی پھوڑا بن جاتی ہے اس میں پیپ بھرا ہوتا ہے اور سوجن ہوجاتی ہیں اور اس میں متاثرہ مریض کو درد تھکاوٹ اور بخار ہو سکتا ہے ہیماتوما یہ ایک خون سے بھرا ہوا ماس ہے جو سرجری کے طریقہ کار یا چوٹ لگنے سے ہوتا ہے سکلیروزنگ یہ اس وقت ہوتی ہیں جب چھاتی کے ٹشوز کی زیادہ نشوونما ہوتی ہے نوڈولرفاسسیائٹس یہ ایک قسم کا سومی ٹیومر ہے جو جسم میں کہیں بھی ہو سکتا ہے بشیمول سینے کی دیواروں لیکن شازونادر ہی سینوں پر ہوتا ہے اور یہ گلٹیاں تیزی سے بڑھتی ہے
ہڈیوں کی تب دق سینے کی دیوارپسلیوں ریڑھ کی ہڈی کے کالم اور اسٹرنم میں گٹلیوں کا سبب بن سکتی ہیں اس کی علامات میں گٹلیوں کا نرم ہونا سینے میں درد ہونا شامل ہے اور مریض کے وزن یں کمی آجاتی ہے
گلٹیوں کاعلاج
کچھ گلٹیاں جسم میں نمودارہوتی ہیں اورقدرتی طور پرخود ہی ختم بھی ہوجاتی ہیں لیکن کچھ گلٹیاں اینٹی بایوٹک کے استعمال سے ٹھیک ہوتی ہیں بعض اوقات چھاتی میں پانی والی تھیلیاں ہوجاتی ہیں اس کا سیال کے زریعے علاج کرنے سے یہ ختم ہو جاتی ہیں