Table of Content
چقندر ایک سپر فوڈ کے طور پر مقبولیت حاصل کر رہا ہے۔ مطالعات سے معلوم ہوا کہ چقندر اور اسکا جوس اتھلیٹک کارکردگی بہتر بنانے، بلڈ پریشر کو کم کرنے اور خون کے بہاؤ کو بڑھانے میں موثر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب اس غذائیت سے بھرپور سبزی کو جوس اور مشروبات میں بھی شامل کیا جاتا ہے۔
چقندر، شوگر بیٹ کی ہی ایک قسم ہے۔تاہم، یہ جینیاتی طور پر اور غذائیت کے لحاظ سے مختلف ہے۔ شوگر بیٹ سفید ہوتے ہیں،اور مینوفیکچررز انہیں چینی نکالنے اور پراسیس شدہ کھانوں کو میٹھا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ چقندر سے چینی نہیں نکالی جا سکتی، جو زیادہ تر سرخ یا سنہری ہوتے ہیں۔
صحت بخش غذائی چارٹ کے حصول کیلئے ہمارے ڈائیٹیشن سے رابطے کیلئے اس لنک پر کلک کریں۔
فوائد
اس کے صحت کیلئے بے شمار فوائد ہیں، جیسے کہ بلڈ پریشر کو کم کرنا، ہاضمہ کو بہتر بنانا، اور ذیابیطس کے خطرے کو کم کرنا۔
دل کی بیماری اور بلڈ پریشر
2015 کے مطالعے میں ہائی بلڈ پریشر والے 68 افراد پر روزانہ 250 ملی لیٹر چقندر کا جوس پینے کے اثرات کا جائزہ لیا گیا۔ محققین نے معلوم کیا کہ ایسا کرنے سے ان افراد کے بلڈ پریشر میں نمایاں کمی دیکھی گئ۔ ماہرین کے مطابق یہ اثر دراصل اس کے جوس میں موجود نائٹریٹ کی زیادہ مقدار کی وجہ سے ہوا۔ اسی لئے وہ ہائی نائٹریٹ والی سبزیاں ہائی بلڈ پریشر کے ایک کم قیمت مگر موثر علاج کے طور پر تجویز کرتے ہیں ۔
تاہم،ڈاکٹر سے مشورہ کیے بغیر بلڈ پریشر کی تجویز کردہ دوائی لینا بند نہیں کرنا چاہیے۔ دل کی بیماری (سی وی ڈی) کے لیے ہائی بلڈ پریشر ایک بڑا خطرہ ہے۔ غذائی تبدیلیاں کرکے اور دوسرے ذرائع سے بلڈ پریشر کم کر کے ہارٹ فیل، فالج، ہارٹ اٹیک، اور سی وی ڈی کے دیگر مسائل کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔
ذیابیطس
اس میں ایک اینٹی آکسیڈنٹ جسے الفا لیپوئک ایسڈ کہتے ہیں پایا جاتا ہے۔ یہ گلوکوز کی سطح کو کم کرنے اور انسولین کی حساسیت کو بڑھانے میں مدد کرتا ہے۔ 2019 کے مطالعے میں ذیابیطس نیوروپتھی پر الفا لیپوئک ایسڈ کے اثرات کو دیکھا گیا۔
ذیابیطس کے ماہر معالج سے مشورے کیلئے ابھی اس لنک پر کلک کریں۔
محققین کو معلوم ہوا کہ الفا لیپوئک ایسڈ سپلیمنٹس کو کھانے اور انجیکٹ کرنے سے ذیابیطس کے شکار لوگوں میں پیریفرل اور آٹونومک نیوروپتھی کی علامات میں کمی دیکھی گئی۔ تاہم، ان مطالعات میں زیادہ تر خوراکیں چقندر میں پائی جانے والی غذائیت سے کہیں زیادہ تھیں۔ چھوٹی خوراک کے اثرات ابھی تک کی گئی تحقیقات سے واضح نہیں ہیں۔
ہاضمہ اور باقاعدگی
اس کا ایک کپ 3.81 گرام فائبر فراہم کرتا ہے۔ بہتر ہاضمے اور آنتوں کی صحت کے لیے فائبر کا کثرت سے استعمال ضروری ہے۔ امریکہ کے محکمہ زراعت (یو ایس ڈی اے) کے مطابق، چقندر کا ایک کپ ایک شخص کی عمر اور جنس کے لحاظ سے فائبر کی روزانہ کی ضرورت کا 8.81 فیصد سے زیادہ مقدار فراہم کر سکتا ہے۔ اس کو خوراک میں شامل کر کے فائبر کی مقدار کو بڑھایا جا سکتا ہے۔
ورزش اور ایتھلیٹک کارکردگی
کچھ مطالعات سے پتہ چلا ہے کہ اس کا جوس کثرت سے پینے سے ورزش کے دوران مسلز زیادہ مقدار میں آکسیجن جذب کر سکتے ہیں۔ 2019 کے ایک مطالعہ سے معلوم ہوا کہ چقندر کا جوس زیادہ پینے سے تجربہ کار سائیکل سواروں کے ٹائم ٹرائل کے نتائج میں بہتری آئی۔
کینسر سے حفاظت
2019 کے ایک ریویو سے معلوم ہوا کہ چقندر میں موجود بعض مرکبات کینسر میوٹیشن( سرطانی تغیرات) کو روک سکتے ہیں۔ ان مرکبات میں ‘بیٹالینز’ پائے جاتے ہیں جنکی وجہ سے چقندر لال اور زرد رنگ کے ہوتے ہیں۔ اگرچہ ماہرین اس کو کینسر کا خطرہ کم کرنے کی خوراک کے طور پر استعمال کرنے سے پہلے مزید تحقیقات ضروری سمجھتے ہیں۔ تاہم یہ کچھ حد تک کینسر کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔
غذائی اہمیت
ایک کپ چقندر میں 5۔58 کیلوریز، 13 گرام کاربوہائیڈریٹ، 19۔9 گرام شکر اور 18۔3 گرام فائبر ہوتا ہے۔ ہے:ان کے علاوہ چقندر میں کیلشیم، فولاد، تھائمین، ریبو فلاوون، وٹامن بی۔6، تانبا اور سیلینئم بھی پایا جاتا ہے۔ چقندر جیسی ہری پتوں والی سبزیاں غذائی نائٹریٹ فراہم کرتی ہیں۔ پکے ہوئے چقندر آئرن، وٹامن سی، وٹامن اے، میگنیشیم، پوٹاشیم اور فولیٹ کا بہترین ذریعہ ہیں۔
خطرات
اس کا رس پینے سے پیشاب یا پاخانہ سرخ، جامنی یا گلابی ہو سکتا ہے۔ یہ خطرناک معلوم ہو سکتا ہے، مگر حقیقت میں یہ پریشانی کی بات نہیں۔ ڈاکٹر اسے ’بیٹوریا‘ کہتے ہیں۔ آکسیلیٹ قسم کے گردے کی پتھری کا شکار لوگوں کو چقندر کا زیادہ نہیں استعمال کرنا چاہیے۔ اس کے علاوہ، معدے کے مسائل یا ایریٹیبل باوول سنڈروم والے افراد اس کا جوس پینے کے بعد پیٹ کی خرابی کا شکار ہو سکتے ہیں ۔
یہ بہت غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں۔ تاہم، لوگوں کو اپنی خوراک کے صحت پر اثرات کو دیکھتے ہوئے اسے کھانا چاہئے۔ اچھی صحت کے لیے بہتر ہے کہ ایسی غذا کھائیں جس میں خوراک اور غذائی اجزاء کی ایک وسیع رینج ہو۔