کرونا وائرس کو روکنے کیلئے ویکسینیشن، بوسٹرز، اور عوامی مقامات پر ماسک پہننا بہت ضروری ہے۔ لیکن ان تمام حفاظتی اقدامات کے کے باوجود، آپ کووڈ ۔ 19 کا شکار ہو سکتے ہیں۔
امریکی ادارہ صحت (سی ڈی سی) کی تازہ ترین معلومات کے مطابق، موجودہ کرونا وائرس کی ویکسینز شدید بیماری اور ہسپتال میں داخل ہونے سے بچانے کی اہلیت رکھتے ہیں۔ مگر ٹیکے لگوانے کے بعد بھی کووڈ ۔ 19 کا شکار ہونے کے امکانات موجود ہیں۔
سانس اور پھیپھڑوں کی بیماریوں سے متعلق معلومات کیلئے ابھی اس لنک پر کلک کریں۔
سی ڈی سی کے مطابق کرونا وائرس کی علامات میں بخار، سردی لگنا، کھانسی، تھکاوٹ، پٹھوں یا جسم میں درد، سر درد، گلے کی سوزش، اسہال، سانس کی قلت، اور ذائقہ یا بو کی کمی شامل ہو سکتے ہیں ۔ اگر آپ کرونا وائرس کی شدید علامات جیسے نیلے ہونٹ، سانس لینے میں دشواری، یا سینے کا دباؤ محسوس کریں تو فوری طور پر طبی امداد حاصل کریں۔
ناک، کان اور گلے سے متعلق کسی قسم کی شکایت کے لئے ماہر ڈاکٹر سے مشورے کیلئے اس لنک پر کلک کریں۔
کرونا وائرس کی ہلکی علامات کیلئے آپ باورچی خانے میں موجود اشیاء کے استعمال سے آرام حاصل کر سکتے ہیں۔ اور گھر پر ٹھیک ہو سکتے ہیں۔ جیسا کہ کچھ تحقیقات بتاتی ہیں کہ دواکے ساتھ صحتمند خوراک آپکی کرونا وائرس جیسی بیماریوں سے صحت یابی میں مدد کر سکتی ہیں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہاں کچھ کھانوں اور مشروبات کی فہرست ہے جو کرونا وائرس کیخلاف آپکے مدافعتی نظام کو لڑنے میں مدد دے سکتی ہے۔
چکن سوپ
جولی ملر جونز، سینٹ کیتھرین یونیورسٹی میں غذائیت کی پروفیسر کہتی ہیں کہ چکن سوپ ہمیشہ سے بیماری کے دوران بہترین کھانا ہے۔چکن سوپ میں موجود سسٹین نامی امینو ایسڈ بلغم کو بہانے اور وائرس کو نکالنے میں مفید ہے۔
آلو
چکن نوڈل سوپ میں آلو شامل کرنے سے یہ نشاستے اور پوٹاشیم سے بھرپور سبزی آپکے جسم میں پانی کا توازن برقرار رکھنے میں مددگار ہو سکتی ہے۔ کرونا وائرس چونکہ سانس کی بیماری ہے اور پانی کی کمی سانس کی رطوبتوں کو گاڑھا کر کے انکو پھیپھڑوں سے صاف کرنا مشکل بنا سکتی ہے۔ لہذا جسم کیلئے سیال کا توازن ضروری ہے۔
اگر آپکو آلو پسند نہیں تو آپ پوٹاشیم سے بھرپور خوبانی، کیلا اور ایواکاڈو کھا سکتے ہیں۔
پاپسیکلز
چینی سے پاک پھلوں سے تیارکردہ پاپسیکلز کے بارے میں نیویارک کے ماہر ایرک ایسچر کہتے ہیں کہ یہ ہائیڈریش اور غذائیت فراہم کرنے کے علاوہ گلے کی خراش سے بھی نجات دلا سکتے ہیں۔
وہ بتاتے ہیں کہ ہائیڈریشن کی سطح کو بلند رکھنے سے مدافعتی نظام کے کام میں مدد ملے گی۔ جسم میں سیال کی کمی آہستہ آہستہ پیدا ہوتی ہے، اس لیے یقینی بنائیں کہ جب آپ کو پیاس نہ لگے تب بھی اپنی ہائیڈریشن لیول کو بلند رکھیں۔
جئی، پاپکارن، اور اناج
ڈاکٹر جونز کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس جسم میں کسی بھی وائرس کی طرح سوزش کا سبب بنتا ہے۔ لہذا انفیکشن کے دوران سوزش دور کرنیوالی غذائیں مددگار ثابت ہو سکتی ہیں۔ میو کلینک کے مطابق، جئی، سادہ پاپکارن، براؤن چاول، اور پوری گندم کی روٹی بہترین غذائیں ہیں۔
پھل اور سبزیاں
پھل اور سبزیاں وٹامن سے بھرپور ہونے کی وجہ سے آپکی صحت کیلئے اہم ہیں۔ کرونا وائرس میں یہ سوزش ختم کرنیوالی غذائیں جلد صحتیابی کو یقینی بناتی ہیں۔ جریدے ‘ گٹ ‘ کے ستمبر 2021 کے شمارے میں ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ پودوں سے حاصل ہونے والی غذائیں نہ صرف کرونا وائرس کے خطرے کو کم کرتی ہیں بلکہ علامات کی شدت کو بھی گھٹاتی ہیں۔
آلو، اسٹرابیری، کھیرے پانی سے بھرپور وائرس ہوتے ہیں اور صحت بخش ہیں۔ سیب کی چٹنی، پھلوں کا جوس کرونا کے بعد اگر آپکو پیٹ کی خرابی کی شکایت ہے تو سوزش دور کرنے کیلئے نرم اور زود ہضم غذائیں جیسے سیب کی چٹنی اور پھلوں کے جوس تجویز دیتی ہیں۔
پودوں سے حاصل کردہ پروٹین 
پودوں سے حاصل کردہ پروٹین کرونا وائرس سے صحتیابی میں مدد کر سکتی ہے۔ خشک میوہ جات، بیج اور نٹ بٹر( مکھن) پروٹین کے اہم ذرائع ہیں۔ نیویارک کی ڈائٹیشن نکول روچ کے مطابق جب جسمانی سرگرمی محدود ہو تو پٹھوں کو برقرار رکھنے کیلئے پروٹین سے بھرپور غذا اہم ہے۔
کووڈ کے مریض کی سانس کی قلت یا بھوک کی کمی کی وجہ سے کھانا پینا کم ہو جاتا ہے، لہذا روچ کہتی ہیں کہ اس حالت میں پروٹین لینا چاہئے۔ روچ کے مطابق جانوروں کے پروٹین ذرائع بھی مفید ہیں لیکن تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ جانوروں کے مقابلے میں پودوں سے حاصل کی جانیوالی پروٹین سوزش کے علاج کیلئے بہتر ہے۔
یونانی دہی (گریک یوگرٹ)
یونانی رہی پروٹین کا ذریعہ ہے۔اسکا ایک عام 3۔5 اونس کا کنٹینر 14 گرام پروٹین فراہم کرتا ہے۔ یہ ایک خمیر شدہ خوراک ہے، جریدے فوڈ ریسرچ انٹرنیشنل کے مطابق یونانی دہی خمیر شدہ کھانا ہے کے بارے میں خیال ہے کہ یہ کرونا وائرس کی شدت کو کم کر سکتا ہے۔ محققین کے مطابق خمیر شدہ خوراک اور پروبائیوٹکس نظام ہضم کو صحت بخش جرثومے فراہم کرتے ہیں جن کا اثر قوت مدافعت اور پھیپھڑوں کے کام پر پڑتا ہے۔
شہد کے ساتھ گرم چائے
ڈاکٹر ایسچر کہتے ہیں کہ چکن سوپ کیطرح گرم چائے جسم سے بلغم کو خارج کرنے میں مدد دیتی ہے جس کے ساتھ وائرس بھی خارج ہوتی ہے۔ وہ مشورہ دیتے ہیں کہ چینی کی بجائے اپنی چائے میں شہد شامل کریں، ” کووڈ کے دوران سونے سے پہلے شہد آپ کی نیند کو بہتر بنا سکتا ہے، اس میں اینٹی مائکروبیل خصوصیات بھی ہوتی ہیں جو مدافعتی ردعمل کو بہتر بنانے میں مدد کرتی ہیں۔
مرہم ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|
![]() | ![]() |