شادی کا مطلب خوشی سے ہوتا ہے مگر بدقسمتی سے ہمارے معاشرے نے مختلف اثرات کے سبب شادی کے اتنا دشوار بنا دیا ہے کہ جہیز اور بری کی تیاری میں لڑکے اور لڑکی کی شادی کی اصل عمر گزر جاتی ہے ۔
شادی کے لیۓ مناسب عمر
شادی کے لیۓ مناسب عمر سے مراد صرف انسان کا بالغ ہو کر قربت کے قابل ہو جانا نہیں ہے بلکہ شادی ایک نئی زندگی کی ابتدا کا نام ہے اس وجہ سے یہ ضروری ہے کہ انسان شادی سے جڑی ذمہ دارریوں کو بہتر انداز میں نبھانے کے قابل ہو سکے
اس حوالے سے ماہرین نے ایک طویل ریسرچ کے بعد لڑکیوں کے لیۓ شادی کی بہترین عمر 20 سال سے لے کر 25 سال تک قرار دی ہے جب کہ مرد حضرات کے لیۓ یہ عمر 22 سال سے 27 سال تک قرار دی ہے اس سے زیادہ دیر تک شادی نہ کرنے والے افراد کی شادی کو دیر سے شادی قرار دیا گیا ہے
دیر سے شادی کرنے کے صحت پر اثرات
انسان کو اللہ تعالی نے اس فطرت کے ساتھ پیدا کیا ہے کہ وہ تنہا زندگی نہیں گزار سکتا ہے ۔ پیدا ہونے والے بچے کو جس طرح ایک ماں کی گود اور اس کی توجہ کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح بلوغت کے بعد اس کو ایک پیار کرنے والے جیون ساتھی کی ضرورت ہوتی ہے جس کے ساتھ وہ اپنے سکھ دکھ بانٹ سکے اور ایک مضبوط تعلق بنا سکے
مگر کچھ معاشرتی وجوہات کے مطابق اگر ایک صحت مند انسان کی شادی بلوغت کے بعد نہ ہو سکے تو اس کے اثرات انسانی صحت پر بھی ہو سکتے ہیں جو کہ کچھ اس طرح سے ہو سکتے ہیں
پریشانی اور ذہنی دباؤ
اگر کسی انسان کی شادی میں تاخیر ہوجاۓ تو وہ تنہائی کا شکار ہو سکتا ہے ۔ تنہائی کے سبب ان کی نفسیاتی کیفیت میں تبدیلی واقع ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ پریشانی اور ذہنی دباؤ کا سامنا کرتا ہے۔ عام طور پر ایسے افراد کی قوت فیصلہ کمزور ہو جاتی ہے اور وہ جلد غصے اور جھنجھلاہٹ کا شکار ہو جاتے ہیں
جب کہ شادی شدہ انسان جب اپنے جیون ساتھی کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم کرتا ہے تو اس کے نتیجے میں آکسی ٹاکسن اور اینڈورفن نامی ہارمون خارج ہوتا ہے جس سے ذہنی دباؤ میں کمی واقع ہوتی ہے اور انسان پرسکون نیند سو سکتا ہے ۔
قوت مدافعت میں کمی
جن افراد کی شادی دیر سے ہوتی ہے ایسے افراد کے جسم میں بیماریوں سے لڑنے کی طاقت میں کمی واقع ہوتی ہے ایسے افراد ہر تھوڑے دن بعد کسی نہ کسی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں جب کہ میرڈ لوگ جو اپنے جیون ساتھی کے ساتھ ازدواجی تعلق قائم کرتے ہیں ان کے جسم میں ایسے ہارمون کا اخراج ہوتا ہے جس کو امینو گلوبیولن کہتے ہیں ۔
یہ ہارمون انسان کے جسم کے اندر ایسی اینٹی باڈیز پیدا کر دیتی ہیں جو اس کو بیماریوں سے لڑنے کی طاقت فراہم کرتا ہے اور بیمار ہونے سے بچاتا ہے
پروسٹیٹ کینسر کا خطرہ
ماہرین کے مطابق تقریبا 30000 مردوں پر کی جانے والی ایک ریسرچ کے مطابق جو مرد حضرات مہینے میں بیس سے اکیس دفعہ اپنے جیون ساتھی کے ساتھ قربت کا تعلق قائم کرتا ہے اس میں پروسٹیٹ کینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے
جب کہ وہ افراد جن کی شادی میں تاخیر ہو رہی ہوں وہ پروسٹیٹ کینسر کا بھی شکار ہو سکتے ہیں
یاداشت کی کمزوری
اگرچہ اس حوالے سے میڈیکل ماہرین کی ریسرچ ابھی ابتدائي مرحلوں میں ہے مگر تحقیق کرنے والوں کا یہ ماننا ہے کہ اگر بلوغت کے بعد یہ نہ ہو اور اس میں تاخیر ہو جاۓ تو اس کا اثر انسان کی یاداشت پر بھی پڑتا ہے ۔
اگرچہ اس کے دیگر کئی عوامل بھی ہو سکتے ہیں مگر ماہرین نفسیات کا یہ ماننا ہے کہ جن افراد کی بڑی عمر تک شادی نہیں ہوتی وہ اپنی ذات کے حوالے سے کافی حد تک لاپرواہ ہو جاتے ہیں جس سے ان کی یاداشت بھی کمزور ہو سکتی ہے
دل کے دورے کے خطرے میں اضافہ
ایک تحقیق کے مطابق جو مرد حضرات بلوغت کے بعد دیر تک میرج نہ ہونے کے سبب قربت کے لمحات نہیں پا سکتے ایسے افراد کے اندردل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ایسے افراد کے اندر دل کے دورے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے اور ان کی شریانوں میں خون کے جمنے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کو دل کا دورہ بھی پڑ سکتا ہے
اس وجہ سے اگر آپ کی بھی ابھی تک شادی نہیں ہوئي ہے اور آپ صحت کے مختلف مسائل کا سامنا کر رہے ہیں تو آپ کو چاہیۓ کہ اپنا مکمل میڈیکل چیک اپ کروائیں ۔ اور جلد از جلد شادی کر لیں ۔ صحت کے حوالے سے آن لائن مشورے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں