چھاتی کے کینسر سے پوری دنیا کی خواتین متاثر ہوتی ہیں اور یہ کینسر بڑیہ حد تک خواتین میں جان لیوا ثابت ہوتا ہے موجودہ تحقیقات کے مطابق دھوپ میں بیٹھنے سے چھاتی کے کینسر کا خطرہ کم کیا جا سکتا ہے کیونکہ دھوپ کی نمائش وٹامن ڈی کی پیداوار کو بڑھاتی ہے جس سے کینسر کا خطرہ یا شدت کو کم کیا جا سکتا ہے۔
وٹامن ڈی کیا ہے؟
وٹامن ڈی جسے کیلسیفرول بھی کہا جاتا ہے یہ چربی میں گھلنے والا وٹامن ہے جو قدرتی طور پر کھانوں میں پایا جاتا ہے اس کے علاوہ یہ فوڈ سپلیمینٹس میں بھی موجود ہوتا ہے اس کے علاوہ یہ اس وقت بھی پیدا ہوتا ہے جب جلد سورج کی الٹراوائلٹ شعاعیں جلد پر حملہ کرتی ہیں اور وٹامن ڈی کی ترکیب کو متحرک کرتی ہیں
وٹامن ڈی گٹ میں کیلشیم کو جذب کرنے میں مدد کرتا ہے اس کے علاوہ ہڈیوں کی نشونما اور ہڈیوں کی ازسرنو تشکیل کے لئے بھی اس کی ضرورت ہوتی ہے اس کے علاوہ یہ جسم میں سوزش کی کمی کے ساتھ ساتھ خلیوں کی نشونما،اعصابی اور مدافعتی فعل کو کنٹرول کرنے کے ساتھ ساتھ کینسر کی روک تھام میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ آسٹیوپروسیس،ذہنی دباؤ اور پٹھوں کی کمزوری بھی دور کرتا ہے
دھوپ سے وٹامن ڈی کیسے بنتا ہے؟
جب آپ کی جلد سورج کی روشنی میں آتی ہے تو آپ کی جلد میں موجود کولیسٹرل کو یہ وٹامن ڈی میں تبدیل کرتی ہیں سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعیں جلد کے خلیات میں موجود کولیسٹرول کو نشانہ بناتی ہیں، جو وٹامن ڈی کی ترکیب کے لئے توانائی فراہم کرتے ہیں
وٹامن ڈی کی کمی کے نقصانات
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وٹامن ڈی حاصل کرنے کا بہترین اور سستا قدرتی ذریعہ سورج کی روشنی یعنی دھوپ ہے لیکن زیادہ تر دیکھا جاتا ہے کہ لوگ دھوپ میں باہر جاتے ہوئے یا براہراست سورج کی شعاعوں سے رابطے میں آنے سے بچنے کے لئے سن اسکرین کا استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے 50 فیصد سے زائد لوگوں مین وٹامن ڈی کی کمی پائی جاتی ہے۔
ٹامن ڈی کی کمی ہڈیوں کی کمزوری، پٹھوں کی تکالیف اور سب سے بڑھ کر جان لیوا بیماری کینسر کی وجہ بن سکتی ہے۔
دھوپ اور چھاتی کا کینسر
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا دھوپ چھاتی کے کینسر کے خطرے کو کم کرتی ہے؟ اگر ہاں تو کیسے اس معاملے میں مختلف ریسرچز سامنے آئی ہیں
امریکن جرنل آف ایپڈیمولوجی میں رپورٹ کی گئی ایک تحقیق میں محققین نے پایا کہ دھوپ کی رابطے میں رہنے والی خواتین میں اعلٰی درجے کے چھاتی کے کینسر کا خطرہ نصف ہوتا ہے ان خواتین کے مقابلے میں جو سورج کی روشنی میں کم رہتی ہیں۔
سائنسدانوں نے زیریں بازو جلد کی رنگت کی پیمائش کرنے کے لئے ایک پورٹیبل ریفلیکٹومیٹر کا استعمال کیا، جسم کا ایسا حصہ جہاں سورج کی روشنی براہ راست نہیں پہنچتی ان پیمائشوں کی بنیادوں پر انہوں نے خواتین کو ہلکے، درمیانے اور گہرے جلد کے رنگ کے طور پر درجہ بندی کی اور اس کے بعد انہوں نے چھاتی کے کینسر والی خواتین اور چھاتی کے کینسر کے بغیر والی خواتین کے ماتھے اور انڈر ارم کی جلد کی رنگت کا موازنہ کیا
اس تحقیق میں انہوں نے پایا کہ ہلکے جلد کے رنگ والی خواتین میں وہ خواتین جو سورج کی روشنی سے زیادہ رابطے میں رہتی تھیں ان میں چھاتی کا کینسر موجود نہیں تھا برعکس ان خواتین کے جو سورج کی شعاعوں کے رابطے میں نہیں آتیں تھیں جس کی وجہ ان میں وٹامن ڈی کی کمی تھی۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ وٹامن ڈی چھاتی کے کینسر کے خلیوں کو کم کرنے کے لئے اہم ہو سکتا ہے
محققین کی رائے
محققین نے اس بات پر زور دیا کہ وٹامن ڈی کا واحد ذریعہ سورج کی روشنی نہیں ہے بلکہ غذا اور دواؤں کے ذریعے بھی وٹامن ڈی حاصل کیا جا سکتا ہےانہوں نے کہا کہ صرف دھوپ میں نہا کر خواتین کو چھاتی کے کینسر کے خطرے کو کم کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ زیادہ دھوپ میں رہنے سے بھی جلد کا کینسر ہونے کا خطرہ ہوتا ہے
ان کے مطابق اگر مستقبل میں بھی مطالعے سورج کی روشنی سے منسلک چھاتی کے کینسر کے خطرے میں کمی کو ظاہر کرتے رہے تو سورج کی روشنی کے ساتھ ساتھ خوراک اور سپلیمینٹس سے بھی وٹامن ڈی کی مقدار میں مناسب اضافہ حاصل کیا جا سکتا ہے ۔ ان کے مطابق چھاتی کے کینسر کے بہت سے خطرے کے عوامل قابل تدوین نہیں ہیں اس لئے ہمارا یہ پتہ لگانا کہ ایک قابل تبدیلی عنصروٹامن ڈی کینسر کے خطرے کو کم کر سکتا ہے۔