ڈیسوریا سے مراد پیشاب کرتے ہوئے درد یا جلن کا احساس ہونا ہے۔ کسی بھی عمر کے مرد و خواتین ڈیسوریا سے متاثر ہو سکتے ہیں، لیکن یہ خواتین میں زیادہ عام ہے۔ پیشاب کی نالی کے انفیکشن عام طور پر ایشوریا سے منسلک ہوتے ہیں ۔ علاج کا انحصار اس بیماری کی وجوہات پر اور اینٹی بائیوٹکس پر ہوتا ہے۔ ڈیسوریا کوئی تشخیص نہیں ہے بلکہ یہ بنیادی صحت کے مسئلے کی علامت ہے۔
Table of Content
ڈیسوریا کی علامات
ڈیسوریا ایک درد ناک پیشاب کی بیماری ہے، اس کی علامات مردوں اور اور خواتین دونوں میں مختلف ہو سکتی ہیں لیکن عام طور پر دونوں جنس اسے جلن، کاٹ اور خارش کے طور پر بیان کرتے ہیں ۔
تمام علامات میں جلن سب سے زیادہ عام ہے اور دونوں جنسوں نے اسے رپورٹ کیا ہے۔ اس بیماری میں درد پیشاب کے شروع میں بھی ہو سکتا ہے اور پیشاب کے بعد بھی۔ پیشاب کے آغاز میں یہ درد پیشاب کی نالی کے انفیکشن کی علامت ہوتا ہے، جبکہ پیشاب کے بعد درد مثانے یا پروسٹیٹ کے ساتھ کسی مسئلے کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔
پروسٹیٹ سے متعلق معلومات کے لئے اس لنک پر کلک کریں۔
مردوں میں درد پیشاب سے پہلے بھی ہو سکتا ہے اور بعد میں بھی۔ خواتین میں علامات اندرونی اور بیرونی ہو سکتی ہیں۔ اندام نہانی کے نہار درد اس حساس جلد کی سوزش یا جلن کی وجہ سے ہو سکتا ہے۔ جبکہ اندر درد پیشاب کی نالی کے انفیکشن کی وجہ سے بھی ہو سکتا ہے۔
ڈیسوریا (دردناک پیشاب) کس کو ہوسکتا ہے؟
کسی بھی عمر کے مرد اور خواتین اس مرض کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ یہ خواتین میں زیادہ عام ہے۔ پیشاب کی نالی کے انفیکشن(یوٹی آئیز) عام طور پر ڈیسوریا سے منسلک ہوتے ہیں۔ یو ٹی آئیز، مردوں سے زیادہ خواتین میں پائی جاتی ہیں۔ ڈیسوریا کے زیادہ خطرے والے دوسرے افراد میں شامل ہیں: حاملہ عورت، ذیابیطس والے مرد اور خواتین، مثانے کی کسی بھی قسم کی بیماری میں مبتلا مرد اور خواتین۔
ذیابیطس کے ماہر معالجین سے مشورے کے لئے اس لنک پر کلک کریں۔
اسباب
اس مرض کی بہت سی وجوہات ہیں مگر یہ یاد رہے کہ ڈاکٹر ہمیشہ اس کی وجوہات کی نشاندہی نہیں کر پاتے۔
خواتین
دردناک پیشاب کی یہ بیماری مثانے کے انفیکشن( سسٹائٹس) ، اندام نہانی کا انفیکشن، پیشاب کی نالی کا انفیکشن، اینڈومیٹرائٹس اور پیشاب کی نالی سے باہر دیگر وجوہات بشمول ڈائیور ٹیکولوسس اور ڈائیورٹیکولائٹس کا نتیجہ ہو سکتی ہے۔ مثانے یا پیشاب کی نالی کی سوزش (یوریتھرائٹس) عام طور پر انفیکشن کی وجہ سے ہوتی ہے۔ سوزش جنسی ملاپ، صابن، خوشبو والے ٹوائلیٹ پیپر، مانع حمل اسپنج یا سپرمیسائڈ کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے ۔
مرد
دردناک پیشاب کا یہ مرض پیشاب کی نالی کے انفیکشن اور پیشاب کی نالی سے باہر دیگر انفیکشن، بشمول ڈائیورٹیکولوسس اور ڈائیورٹیکولائٹس، پروسٹیٹ کی بیماری، کینسر کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ مردوں اور عورتوں کے لیے دردناک پیشاب جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن(ایس ٹی آئیز) یا دوائیوں کے مضر اثرات کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ کیموتھراپی کینسر کی دوائیں یا شرونیی حصے میں تابکاری کا علاج مثانے کی سوجن اور دردناک پیشاب کا سبب بن سکتا ہے۔
ہمارے ماہر معالج سے مشورہ کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کریں۔
علاج
ڈیسوریا کا علاج آپ کے درد/جلن کے احساس کی وجہ پر منحصر ہے۔ آپ کے علاج کا پہلا مرحلہ یہ طے کرنا ہے کہ آیا آپ کا دردناک پیشاب انفیکشن، سوزش، غذائی عوامل، یا آپ کے مثانے یا پروسٹیٹ میں کسی مسئلے کی وجہ سے ہے۔
پیشاب کی نالی کے انفیکشن کا علاج عام طور پر اینٹی بائیوٹکس سے کیا جاتا ہے۔ اگر آپ کا درد شدید ہے، تو آپ کو فینازوپائرڈائن تجویز کیا جا سکتا ہے۔ جلد میں جلن کی وجہ سے ہونے والی سوزش کا علاج عام طور پر جلن کی وجہ دور کرکے کیا جاتا ہے۔ مثانے یا پروسٹیٹ کی بنیادی حالت کی وجہ سے ہونے والی ڈیسوریا کا علاج بنیادی حالت کو حل کرکے کیا جاتا ہے۔
دردناک پیشاب کی تکلیف کو کم کرنے کے لیے آپ بہت سے اقدامات کر سکتے ہیں، بشمول زیادہ پانی پینا یا دردناک پیشاب کے علاج کے لیے بغیر نسخے کی دوائیاں (جیسے یوری اسٹیٹ یا ایزو) لینا۔ دوسرے علاج کے لیے نسخے کی دوائیں درکار ہوتی ہیں۔ اگر آپ کو بار بار پیشاب کی نالی کے انفیکشن ہوتے ہیں، تو آپ کا معالج وجہ تلاش کرنے میں مدد کر سکتا ہے۔
کیا ڈیسوریا کو روکنے کے لیے کچھ کیا جا سکتا ہے؟
پانی زیادہ پینا، دن میں دو سے تین لیٹر پانی پیئے۔ اگر آپ پیشاب کے بے قابو ہونے کے لئے پیڈ پہنتے ہیں تو جیسے ہی یہ گندا ہو جائے اسے تبدیل کریں۔ آپ (خواتین) کے پیشاب کرنے کے بعد، کچھ اضافی نئے ٹشو لیں اور اپنے اندام نہانی کے اندر سے بھی پیشاب کو صاف کریں۔
معالج سے کب ملنا چاہیے؟
ڈیسوریا ایک علامت ہے۔ یہ جلن، درد اور/یا تکلیف کا سبب بنتا ہے۔ آپ ممکنہ طور پر اپنے معالج سے رابطہ کرنے کا انتخاب کریں گے کیونکہ یہ علامت غیر آرام دہ ہے۔ یہ معلوم کرنے کے لیے اپنے معالج کو دیکھنا ضروری ہے کہ آیا آپ کی علامت پیشاب کی نالی کے انفیکشن یا کسی اور طبی وجہ سے متعلق ہے۔ کسی بھی صورت میں، جتنی جلدی آپ اپنے معالج کو دیکھیں گے، اتنی ہی جلد تشخیص اور علاج شروع کیا جا سکتا ہے۔