کمر کا سائز اس بات کی نشانی کے طور پر جانا جاتا ہے کہ انسان کا وزن اور اس کی جسامت اس کے قد ک مطابق کتنا ہے ۔ اگر خواتین میں یہ سا35 سے زیادہ اور مردوں میں 40 سے بڑھ جاۓ تو یہ اس بات کی نشانی ہوتی ہے کہ کمر پر چربی کی اضافہ تہہ چڑھ چکی ہے اور مزکورہ انسان موٹاپے کا شکار ہو گیا ہے
Table of Content
کمر کا سائز اگر اضافی ہو تو اس کے صحت پر اثرات

کمر اور پیٹ پر چڑھی ہوئی یہ چربی اس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ موٹاپا چھا چکا ہے اور اس کے اثرات صرف کمر پر ہی نہیں ظاہر ہو رہے بلکہ یہ پورے جسم کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کر سکتے ہیں جن کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گۓ
ذیابطیس
جب کمر کا سائز بڑھتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پیٹ پر چربی کی ایک موٹی تہہ چڑھ چکی ہے جو کہ جگر تک چلی گئی ہے جو کہ جگر کے افعال کو متاثر کر سکتا ہے اور جگر خون میں موجود شوگر کو گلوکوز میں تبدیل کرنے کے بجاۓ اس کو خون میں شامل کرنے لگتا ہےجس سے خون میں شوگر کا لیول بڑھ سکتا ہے اور انسان ذیابطیس میں مبتلا ہو سکتا ہے
میٹا بولک سینڈروم

جسم کے اندرمیٹا بولزم کا نظام صحت کے لیۓ بہت ضروری ہوتا ہے مگر جب کمر کا سائز بڑھ جاتا ہے اور پیٹ مین ہر طرف چربی کی تہہ جم جاتی ہے تو چربی کے سبب خلیات میٹابولک نظام کو اپنی رفتار سے قائم نہیں رکھ سکتے ہیں جس کو میٹا بولک سینڈروم کہتے ہیں
اس کے سبب ایک جانب تو عمر کے اثرات انسانی جسم پر تیزی سے ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ خون میں کولیسٹرول کی شرح بڑھ جاتی ہے جو ہائی بلڈ پریشر اور فالج کے خطرے کو بڑھا دیتی ہیں
کینسر کا خطرہ
کمر کا سائز بڑھنے پر پیٹ پر چربی کی تہہ ایک خاص قسم کے پروٹین کے پیدا کرنے کا بھی موجب ہوتی ہے ۔ یہ پروٹین خلیات کو کینسر ذدہ کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے انسان کےکینسر میں مبتلا ہونے کا خطرہ عام کمر کے سائز والے افراد کی نسبت پچاس فی صد بڑھ جاتا ہے
دل کی بیماریاں

ماہرین کی تحقیق کے مطابق پیٹ کی چربی جو کمر کے سائز کو بڑھا دیتی ہے اس حوالے سے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے کہ دل کی طرف خون لے جانے والی شریانوں کو تنگ کرنے اور ان میں خون کے جمنے کا باعث بنتی ہے
اس سے ایک جانب تو ہائی بلڈ پریشر اور کولیسٹرول لیول میں اضافہ ہوتا ہے اور دوسری جانب اس کے سبب دل پر پڑنے والے دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے جو کہ دل کے دورے کا باعث بن سکتی ہے جو کہ جان لیوا بھی ثابت ہو سکتا ہے
اچانک موت کا خطرہ
ماہرین کی تحقیق کے مطابق جن خواتین کی کمر کاسائز 35 سے زیادہ ہوتا ہے ان کے اندر اچانک موت کا امکان اسی فی صد زیادہ ہوتا ہے ۔ ایسے لوگ کسی نہ کسی وجہ سے اچانک موت کا شکار ہو سکتے ہیں
ذہنی بیماریوں کا خطرہ

ایک جدید تحقیق کے مطابق جو افراد کمر کے سائز کے بڑھنے کے مسلے سے یا موٹاپے سے دوچار ہوتے ہیں ان میں یاداشت کی خرابی کا ڈیمنشیا میں مبتلا ہونے کا خطرہ عام افراد کے مقابلے میں تین گنا بڑھ جاتا ہے
جوڑوں اور کمر کے درد کا مسلہ
ماہرین کے مطابق جب پیٹ پر چربی کی تہہ چڑھ جاتی ہے اور کمر کا سائز بڑھ جاتا ہے تو اس سے خون میں یورک ایسڈ کی شرح میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے ۔ یہ اضافہ جوڑوں کے درد کا باعث بنتا ہے اس کے ساتھ ساتھ کمر کا سائز جب بڑھ جاتا ہے تو اس سے ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ بڑھتا ہے جس کی وجہ سے کمر کے نچلے حصے میں درد ہو سکتا ہے
نیند میں دشواری

پیٹ پر چڑھی ہوئي چربی کی تہہ نہ صرف خون کی شریانوں کو متاثر کرتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ سانس کی نالی کی تنگی کا بھی سبب بنتا ہے جس کی وجہ سے رات کو جب ایسے لوگ سونے کےلیۓ لیٹتے ہیں تو ان کا دم گھٹنے لگتا ہے جس کی وجہ سے ایسے افراد کو سونے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے
کمر کا سائز کم کرنے کے طریقے
کمر کے سائز کو کم کرنے کے لیۓ باقاعدہ طور پر کسی ماہر غذائیت سے مشورہ کرنا ضروری ہوتا ہے اس کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ پر وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر براہ راست رابطہ کریں جہاں پر ماہر غذائیت سے آسانی سے آن لائن مشورہ لیا جا سکتا ہے اور ان کی ہدایات کی روشنی میں اپنا ڈائٹ پلان ترتیب دیں اس کے مطابق ورزش کریں اور دنوں میں اپنے اس بڑھتے ہوۓ کمر کے سائز کو کم کر کے ان خظرناک بیماریوں سے خود کو محفوظ رکھیں