Table of Content
روزے اگر گرمی کے موسم کے ہوں تو اس میں سب سے زیادہ تر انسان کو پانی کی کمی شدت سے محسوس ہوتی ہے ۔ اوریہی روزہ لگنےکا بھی سبب ہوتی ہے ۔ اکثر لوگ پیاس کی اس شدت سے گھبرا کر روزہ رکھنے سے خوفزدہ ہو جاتے ہیں ۔
گرمی کے موسم میں جسم کو ٹھنڈا رکھنے کے لیۓ پسینہ آنا ایک قدرتی امر ہے اس میں جسم میں موجود پانی خارج ہوتا ہے ۔ اور پانی کی اس کمی کو پورا کرنے کے لیۓ پیاس محسوس ہوتی ہے جو کہ عام دنوں میں تو پانی پی کر بجھائی جا سکتی ہے مگر رمضان میں روزے کی حالت میں مشکل ہو جاتی ہے
روزے میں پیاس سے بچانے والے کھانے

ماہرین غذائیت اس بات کا مشورہ دیتے ہیں کہ سحر وافطار کے وقت ان غذاؤں کا استعمال کرنا چاہیے جن سے روزے کی حالت میں پیاس کم محسوس ہوتی ہے
جو کا دلیہ

سحری کے وقت جو کا دلیہ دودھ میں پکا کر کھانے سے دن بھر پیاس نہیں لگتی ہے اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ جو کا دلیہ پکنے کے دوران اپنے اندر پانی کی بڑی مقدار جزب کر لیتا ہے اس وجہ سے اس کی تاثیر ٹھنڈی ہوتی ہے اس وجہ سے جو افراد اس کو سحری کے وقت کھاتے ہیں ان کے اندر پانی کی کمی نہیں ہوتی ہے اور یہ دلیہ زیادہ دیر تک پیاس کو محسوس نہیں ہونے دیتا ہے
اس دلیۓ کی افادیت کو مذید بڑھانےکے لیۓ اسے رات بھر پانی میں بھیگا رہنے دیں اس سے اس کے اندر مذید پانی جزب ہو جاۓ گا ۔ اس کے علاوہ اس کو پکانےمیں بھی آسانی ہو گی ۔ یہ نہ صرف جسم کو اندر سے ٹھنڈا رکھے گا بلکہ جسم کے اندر پانی کی کمی کو بھی ہونے سے روکے گا ۔
دودھ اور دہی
ماہرین غذائيت کی تحقیق کے مطابق شدید پیاس کو بجھانے میں سادہ پانی کے مقابلے میں دودھ یا دہی زیادہ مفید ثابت ہوتے ہیں ۔ ان میں موجود کیلشیم ، کاربوہائیڈریٹ اور الیکٹرولائٹس جسم میں پانی کی کمی کو ہونے سے روکتے ہیں ۔
یہی وجہ سے کہ اکثر افراد افطار کے وقت دودھ والے شربت سے افطار کرتے ہیں ۔ جس سے ایک جانب تو ان کی پیاس فوری طور پر بجھ جاتی ہے اور پانی کی کمی بھی دور ہوتی ہے ۔
اسی طرح سحری میں پراٹھے اور مصالحے دار کھانے وغیرہ کھانے کے بجاۓ اگر لسی یا دہی کھا لی جاۓ تو اس سےبھی دن بھر پیاس کی شدت کم محسوس ہو گی
پھلوں کا ملک شیک

اکثر پھلوں کا استعمال جسم میں پانی کی کمی کو پورا کرنےکے لیۓ بہت مفید ہوتا ہے ۔ لیکن اگر ان پھلوں کا رس نکال لیا جاۓ یا پھر ان کو پانی کے ساتھ ملا کر ان کا جوس بنا لیا جاۓ تو اس کے اثرات بھی جسم پر بہت اچھے پڑتے ہیں سحر و افطار دونوں اوقات میں ان کا استعمال بہت مفید ثابت ہوتا ہے جو کہ غذائیت سے بھر پور ہوتےہیں
عام طور پر تربوز ، اسٹرابیری ، کیلے اور اورنج وغیرہ ایسے پھل ہیں جن کا رس اور جوس روزے کی حالت میں بہت مفید ثابت ہوتا ہے
تازہ سبزیاں
اگر رمضان میں ہم اپنی غذا پر غور کریں تو اکثر افراد زیادہ تر مرغن کھانے کھاتے ہیں اور تلی ہوئی اور مصالحہ دار اشیا کااستعمال کرتےہیں جو کہ پیاس کی شدت بڑھانے کا سبب بنتےہیں ۔
ان تمام اشیا کی جگہ پر اگر ہم اپنی غذا میں تازہ سبزیوں کا استعمال کچی حالت میں کریں تو اس سے ایک جانب تو جسم میں پہلے سے موجود پانی دیر تک محفوظ رہے گا اس کے ساتھ ساتھ یہ زیادہ دیر تک پیاس لگنے سے بھی بچائیں گے ۔
یہی سبب ہے کہ رمضان میں سحر و افطار میں سلاد کا استعمال نہ صرف صحت کے لیۓ مفید ہوتا ہے بلکہ پیاس سے بھی بچاتا ہے
پیاس بڑھانے والے کھانے

زیادہ مصالحہ والے کھانے
جن غذاؤں میں زیادہ مصالحہ جات ہوتے ہیں ایسی غذاؤں کے کھانے سے عام حالات میں بھی پیاس زیادہ لگتی ہے مگر روزے کی حالت میں تو اس کی شدت مین مذید اضافہ ہو جاتا ہے اس وجہ سے سحر و افطار کے اوقات میں کوشش کریں کہ ایسے کھانے نہ کھائيں جس میں زیادہ مرچیں یا گرم مصالحے موجود ہوں
زيادہ میٹھے کھانے
ایسی غذائيں جن میں زیادہ کاربوہائيڈریٹ موجود ہوتے ہیں ۔ جیسے کہ سفیدآٹے کی روٹی ، بیکری کا سامان ڈبل روٹی اور چاول ان تمام اشیا میں کاروبوہائيدریٹ موجود ہوتا ہے اور ان کو کھانے کےبعد بار بار منہ سوکھتا ہے اور پیاس محسوس ہوتی ہے
ان کھانوں کے نعم البدل کے طور پر تازہ پھلوں کا استعمال بہت مفید ثابت ہوتا ہے کیوں کہ اس میں موجود کاربوہائيڈریٹ قدرتی ہوتی ہے اور فوری طور پر جسم کا حصہ بن جاتی ہے
زیادہ چکنائی والے کھانے
بہت زيادہ تلی ہوئی اشیا جن میں پکوڑے اور سموسے وغیرہ شامل ہیں جب معدے میں جاتی ہیں تو چکنائی کی زیادہ مقدار کے سبب ان کو ہضم ہونے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ جس کی وجہ سے ان کو ہضم کرنے کے لیۓ زیادہ پانی کی ضرورت پڑتی ہے
یہی معاملہ سحری کے وقت میں پراٹھا کھانے سے بھی ہوتا ہے اس وجہ سے اس صورتحال میں ماہر غذائیت ایسے کھانوں سے پرہیز ہی بہتر ہوتا ہے