گردےہمارے جسم کا ایک بنیادی حصہ ہیں۔ ان کے درست کام کرنے کی وجہ سے ہمارے جسم سے فاسد مادے خارج ہوتے ہیں یو ں یہ ہمیں جسمانی طور پر تندرست رکھتے ہیں۔دور حاضر میں گردوں کی بیماری مختلف وجوہات کی بنا پر عام ہو چکی ہے خصوصاً بڑی عمر کے مردوں اور عورتوں میں۔ مگر بچوں میں اس بیماری کی تشخیص ہونا انتہائی تشویشناک امر ہے۔ آج ہم مرہم ڈاٹ کام کے قارئین کے لئے ایک ایسے ہی جوڑے کی کہانی لائے ہیں جن کے بچے گردوں کے عارضے میں مبتلا ہوئے۔
ہر والدین کی سب سے بڑی خواہش یہ ہوتی ہے کہ ان کے بچے صحت مند ہوں اور خوشگوار بچپن کا تجربہ کریں۔
تمام والدین کی سب سے بڑی خواہش یہ ہوتی ہے کہ ان کے بچے صحت مند ہوں اور خوشگوار بچپن کا تجربہ کریں۔
جب ایک جوڑے، کیرن روڈاس اور پال بیبکن نے اپنے بیٹے نتھانیئل کو دنیا میں خوش آمدید کہا، تو ان کی خوشی صرف 36 گھنٹے تک ہی رہی کیونکہنتھانیئل صرف اتنی دیر تک زندہ رہا۔ وہ پولی سسٹک کڈنی ڈیزیز (پی-کے-ڈی) کے نام سے مشہور بیماری کے ساتھ پیدا ہوا تھا جو گردے کو متاثر کرتا ہے اور سسٹوں کو بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ اکثر گردے کی خرابی کا باعث بنتا ہے، اور بالکل ایسا ہی بے بی ناتھانیئل کے ساتھ ہوا.
میڈی کی آمد
2013 میں، کیرن اور پال کے ہاں ایک بیٹی، میڈی پیدا ہوئی۔ مگر اس بار بھی بدقسمتی سے، وہی ہوا جس کا ان والدین کو سب سے زیادہ خوف تھا۔ میڈی بھی اپنے مرحوم بھائی نیتھانیئل کی بیماری کے ساتھ پیدا ہوئی تھی ۔ اس انکشاف سے اس کی ماں اور ڈیڈی دل شکستہ ہو گئے۔
واحد حل – گردے کی پیوند کاری
میڈی نہ صرف پی-کے-ڈی ، میں مبتلا تھی بلکہ میڈی کا پیٹ اتنا پھولا ہوا تھا کہ وہ 9 ماہ کی حاملہ خاتون کا لگ رہا تھا۔ ڈاکٹروں نے گردوں کی پیوندکاری کی تجویز دی اور پال کے خاندان کو مطلع کیا کہ میڈی کے نارمل بچے ہونے کے امکانات مناسب ڈونر کی تلاش پر منحصر ہیں۔
مگر قسمت کو اس بار کشھ اور منظور تھا، کیونکہ میڈی کے والد اس کے لئے ایک بہترین میچ تھے!یوں اس بار، حالات نے بہتری کی طرف موڑ لیا اور میڈی کو زندگی کا دوسرا موقع اس کے والد کی بدولت دیا گیا ۔ جنہوں نے اسے اپنا ایک گردہ دیا۔
خاندان کے لئے کٹھن وقت
گو کہ میڈی سے اسکے والد پال کا گردہ میچ ہو گیا لیکن مشکل وقت ابھی ٹلا نہیں تھا۔ گردوں کی پیوندکاری کی سرجری کوئی معمولی آپریشن نہیں تھا۔جان بچانے والی اس سرجری سے پہلے، پیاری میڈی نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ ہسپتالوں کے اندر اور باہر گزارا اور دن بھر میں 18 گھنٹے تک سو کر گزارتی تھی۔ میڈی کی والدہ ، کیرن نے بتایا کہ ، “پال اور میڈی کے ساتھ، میری دو سب سے قیمتی جانیں، کے آپریشن سے میرے اعصاب تباہ ہو گئے تھے۔”
میڈی کونئی زندگی ملی
بلآخر سرجری مکمل طور پر کامیاب رہی اور میڈی اور پال دونوں بالکل ٹھیک ہو گئے۔ کیرن کہتی ہیں “ڈیڈی کے گردے نے ہماری چھوٹی بچی کو بچایا ہے،اب، اس کے پاس لامحدود توانائی ہے۔ اس کا بڑا پیٹ اب تھوڑا سا گول لگتا ہے اور وہ دو سال کی ایک خوش اور صحت مند بچی ہے۔ دوسری طرف، پال کا خیال ہے اس نے صرف وہی کیا جو ہر باپ اپنے بچے کے لیے کرے گا۔
انھوں نے بتایا کہ “ہم ایک رولر کوسٹر پر رہے ہیں – لیکن کوئی بھی باپ وہی کرتا جو میں نے کیا، میڈی کو اپنا گردہ عطیہ کر دیا۔ یہ والدین ہونے کا تقاضہ ہے، “۔ میڈی کی صحتیاب سے سب خاندان ایک بار پھر جی اٹھا۔ میڈی کے والد کہتے ہیں کہ “اب ہمارے جذبے بلند ہیں اور میڈی کو ایک خوش اور صحت مند لڑکی کے طور پر بڑھتے ہوئے دیکھ کر خوش ہیں۔”
میڈی کو شاید 25 سال کے عرصے میں ایک اور ٹرانسپلانٹ سرجری سے گزرنا پڑے گا، لیکن جب تک وہ لمحہ نہیں آتا، اس کے پاس اپنی زندگی سے لطف اندوز ہونے اور جینے کے لیے کئی سال ہیں۔
گردوں کی خرابی
گردے کسی جسمانی چوٹ یا بیماری جیسے ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، یا دیگر عوارض سے خراب ہو سکتے ہیں۔ ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس گردے کی خرابی کی دو سب سے عام وجوہات ہیں۔ گردے کی خرابی راتوں رات نہیں ہوتی۔ یہ گردے کے کام میں بتدریج کمی کا نتیجہ ہے۔
گردے کی پیوندکاری
اگر آپ کے گردے مکمل طور پر کام کرنا چھوڑ چکے ہیں تو گردے کی پیوند کاری ایک آپشن ہو سکتی ہے۔ اس حالت کو اینڈ اسٹیج رینل ڈیزیز (ای ایس آر ڈی) یا اینڈ اسٹیج کڈنی ڈیزیز (ای ایس کے ڈی)کہا جاتا ہے۔ اگر آپ اس مقام تک پہنچ جاتے ہیں، تو امکان ہے کہ آپ کا ڈاکٹر ڈائیلاسز کی سفارش کرے گا۔آپ کو ڈائیلاسز پر ڈالنے کے علاوہ، آپ کا ڈاکٹر آپ کو بتائے گا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ آپکو گردے کی پیوند کاری کروانی چاہئے اور کیا آپ پیوندکاری کے اہل ہیں ۔
گردہ کون عطیہ کرتا ہے؟
گردے کے عطیہ دہندگان زندہ یا فوت ہو سکتے ہیں۔
زندہ عطیہ دہندگان
چونکہ جسم صرف ایک صحت مند گردے کے ساتھ بالکل ٹھیک کام کر سکتا ہے، اس لیے دو صحت مند گردے والا خاندان کا کوئی فرد آپ کو اپنا ایک گردہ عطیہ کر سکتا ہے۔ اگر آپ کے خاندان کے رکن کا خون اور ٹشوز آپ کے خون اور بافتوں سے مماثل ہیں، تو آپ منصوبہ بند(پلانڈ)عطیہ کا شیڈول بنا سکتے ہیں۔
فوت شدہ عطیہ دہندگان
مرنے والے عطیہ دہندگان کو کیڈور ڈونرز بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو مر گئے ہیں، عام طور پر بیماری کے بجائے کسی حادثے کے نتیجے میں۔ یا تو ڈونر یا ان کا خاندان اعضاء اور بافتوں کو عطیہ کرنے کا انتخاب کر سکتا ہے۔
ملاپ کا عمل (میچنگ پراسس)
ٹرانسپلانٹ کے لیے آپ کی تشخیص کے دوران، آپ کے خون کی قسم (اے ، بی ، اے بی ، یا او) اور آپ کے انسانی لیوکوائٹ اینٹیجن (ایچ ایل اے) کا تعین کرنے کے لیے آپ کے خون کے ٹیسٹ ہوں گے۔ ایچ ایل اے آپ کے خون کے سفید خلیات کی سطح پر واقع اینٹیجنز کا ایک گروپ ہے۔ اینٹیجنز آپ کے جسم کے مدافعتی ردعمل کے لیے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
اگر آپ کی ایچ ایل اے قسم عطیہ دہندگان کی ایچ ایل اے قسم سے ملتی ہے، تو اس بات کا زیادہ امکان ہے کہ آپ کا جسم گردے کو مسترد نہ کرے۔ ہر شخص میں چھ اینٹیجنز ہوتے ہیں۔ دونوں حیاتیاتی والدین سے تین، تین ملتے ہیں۔ آپ کے پاس جتنے زیادہ اینٹیجنز ہوں گے جو عطیہ دہندگان سے مماثل ہوں گے، کامیاب ٹرانسپلانٹ کے امکانات اتنے ہی زیادہ ہوں گے۔
گردے کی پیوند کاری
گردے کی پیوند کاری جنرل اینستھیزیا کے تحت کی جاتی ہے۔ اس میں آپ کو ایسی دوا دینا شامل ہے جو سرجری کے دوران آپ پر نیند طاری کر دیتی ہے۔ بے ہوشی کی دوا آپ کے ہاتھ یا بازو میں نس (آئی وی ) لائن کے ذریعے آپ کے جسم میں داخل کی جائے گی۔
ایک بار جب آپ سو جاتے ہیں، آپ کا ڈاکٹر آپ کے پیٹ میں چیرا لگاتا ہے اور عطیہ کرنے والے گردے کو اندر رکھتا ہے۔ پھر وہ گردے سے شریانوں اور رگوں کو آپ کی شریانوں اور رگوں سے جوڑ دیتے ہیں۔ اس کی وجہ سے نئے گردے میں خون کی روانی شروع ہو جائے گی۔
آپ کا ڈاکٹر آپ کے مثانے کے ساتھ نئے گردے کا یوریٹر بھی جوڑ دے گا تاکہ آپ عام طور پر پیشاب کرنے کے قابل ہو جائیں۔ یوریٹر وہ ٹیوب ہے جو آپ کے گردے کو آپ کے مثانے سے جوڑتی ہے۔آپ کا ڈاکٹر آپ کے اصل گردے آپ کے جسم میں چھوڑ دے گا جب تک کہ وہ ہائی بلڈ پریشر یا انفیکشن جیسے مسائل کا باعث نہ ہوں۔
میں مبین آفتاب اردو کانٹنٹ رائٹر ، میں تعلیم کے شعبے سے منسلک ہوں۔ ویسے تو عمر کے لحاظ سے میں 32 سال کا ہوں پر تجربے کے اعتبار سے اپنی عمر سے کئی گنا بڑا ہوں میں ایک بچی کا باپ ہوں اور چاہتا ہوں کہ ہماری نئی نسل اردو کو وہ مقام دے جو بحیثیت ایک قومی زبان اس کا حق ہے۔