عید الاضحی کا تہوار مسلمانوں کے لیے بہت اہم ہوتا ہے۔ استطاعت رکھنے والے مسلمان حج کے لیے جاتے اور قربانی بھی کرتے ہیں۔ حج پہ نہ جانے والے مسلمان جانوروں کی قربانی کرتے ہیں۔ قربانی کا گوشت عید الاضحی کا تحفہ ہے اور اس تہوار پہ ہر امیر غریب کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ جی بھر کے گوشت کھائے۔ لیکن اگر عید کے موقع پر گوشت کے استعمال میں اعتدال سے کام نہ لیا جائے تو پیٹ اور معدے کے امراض لاحق ہو جاتے ہیں۔
جس کی وجہ سے بہت سے لوگ صحت کے مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں اسی طرح سے حج کے دوران بھی مختلف ممالک سے اکھٹا ہونے کی صورت میں ان کے درمیان بہت سی بیماریاں ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔ جن میں پیٹ کے مسائل سب سے اہم ہیں۔ ایسی صورت حال میں پہلے سے ہی کچھ اقدامات کرنا بہت ضروری ہوتے ہیں۔
۔1 حج کے دوران ڈائریا ہونے کی وجوہات کیا ہیں؟
اس بلاگ میں ہم آپ کو حج کے دوران ہاضمے کی خرابی سے بچاؤ کے بارے میں بھی آگاہ کریں گے۔ حج کے لیے آپ کچھ دنوں کے لیے قیام کرنے کے لیے جگہ تبدیل کرتے ہیں جہاں آب و ہوا بدلنے کی وجہ سے آپ کی مجموعی صحت کو خطرہ لاحق ہوجاتا ہے۔
کیونکہ وہاں بڑی تعداد میں لوگ مناسک حج کی ادائیگی کے لیے دنیا کے مختلف حصوں سے آتے ہیں اور ہجوم کی وجہ سے حجاج کے درمیان بہت سے وائرس کا منتقل ہونا آسان ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے متاثرہ حاجی کے لیے مناسک حج ادا کرنا مشکل ہو جاتا ہے۔ حج کے دوران مناسب صفائی کا خیال نہ رکھنے کی وجہ سے پیٹ کی شدید خرابی یعنی ڈائریا ہونے کا خدشہ زیادہ ہوتا ہے۔ ہاضمے کی بیماریوں سے بچاؤ کے بارے میں جو کچھ آپ کو جاننے کی ضرورت ہے وہ درج ذیل ہیں۔
۔2 حج کے دوران ہاضمے کی بیماریوں سے بچاؤ کے لیے اقدامات
دنیا بھر سے آئے حجاج کرام کا ہجوم اور کھانے کی عادات اور روزمرہ کی زندگی کے دیگر پہلوؤں میں تبدیلی ہونے کی صورت میں، نظام ہضم سب سے پہلے متاثر ہوتا ہے جو کہ جسم کا سب سے اہم نظام ہے اور یہ انفیکشن اور وائرس کے لیے سب سے زیادہ حساس بھی ہوتا ہے۔
حج کے دوران خاص طور پر پیٹ کی بیماریوں سے بچنے کے طریقوں پر توجہ دیں، جیسے پروبائیوٹکس جس میں پیٹ کی تمام بیماریوں کا حل موجود ہے۔ اس سے بھرپور فائدہ حاصل کرنے کے لیے اینٹی ڈائیریل پروٹیجے استعمال کرسکتے ہیں۔ اس میں پروبائیوٹکس یعنی اچھے بیکٹیریا شامل ہوتے ہیں، یہ پیٹ میں بغیر کسی نقصان کے آرام پہنچاسکتے ہیں۔
اس لیے سفر کی تیاری کے دوران پریشانی سے بچنے کے لیے پروٹیجے کو ضرور رکھیں۔ کیونکہ ہاضمے کی خرابی حاجیوں کو بہت متاثر کر سکتی ہے، بے احتیاطی کی وجہ سے حجاج کرام کے سینے میں جلن، پیٹ میں اپھارہ اور ڈائریا کی دیگر علامات کو دور کرنے کے لیے پروٹیجے بہت ضروری ہے۔
۔3 کیا گوشت کے زیادہ استعمال سے ڈائریا ہوسکتا ہے؟
آج کل گرمی بہت بڑھ رہی ہے اور عید بھی قریب ہے اور پھر گوشت کا زیادہ سے زیادہ استعمال بھی کیا جائے گا اس لیے ضروری ہے کہ قر بانی کا گوشت یا قربانی کی کلیجی کھانے کے بعد لیموں کا پانی لازمی پیئیں۔ اس سے کلیجی ہضم ہونے میں آسانی ہوتی ہے۔ کیونکہ زیادہ گوشت کھانے سے پیٹ میں اپھارہ، بد ہضمی، تیزابیت، قبض اور ڈائریا کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ قربانی کے گوشت کو کم سے کم کھائیں۔
۔4 کیا فریزر میں رکھا ہوا گوشت ڈائریا کا سبب بن سکتا ہے؟
فریزر میں زیادہ دیر تک گوشت رکھنے سے اس کی غذائی افادیت کم ہونے لگتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ اس میں بیکٹیریا پیدا ہونے کا بھی خدشہ ہوجاتا ہے۔ قربانی کے جانور ذبح کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ جانور کو صاف جگہ پر لٹایا جائے اور اس دوران صاف پانی بھی استعمال کیا جائے۔
گوشت کاٹتے وقت بھی صفائی کا بہت خیال رکھنا چاہیئے۔ گندے پانی کے استعمال سے گوشت میں گندے پانی سے ہونے والی بیماریوں ٹائیفائیڈ، ہیضہ، ڈائریا کے جراثیم منتقل ہو سکتے ہیں۔ جو صحت کی سنگین صورتحال کا باعث بن سکتی ہیں۔ قربانی کا گوشت کھاتے ہوئے احتیاط کریں تاکہ آپ پریشانی سے بچ سکیں۔
۔5 عید پہ ڈائریا کو کیسے کنٹرول کیا جائے؟
عید کے دنوں میں ڈاکٹر کے پاس مریضوں کا رش بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔ ضروری ہے کہ ایسی سنگین صورت حال میں آپ پہلے سے ہی گھر پر انتظام کر سکتے ہیں۔ یعنی آپ گوشت کے زیادہ استعمال کے بعد پیٹ کے بہت سے مسائل کا شکار ہوسکتے ہیں جس میں سب سے اہم پیٹ کی شدید خرابی یعنی ڈائریا کا خدشہ ہوتا ہے۔ ڈائریا ہونے کی صورت میں آپ اپنے گھر میں پہلے سے ہی اینٹی ڈائیریل پروٹیجے کا موجود ہونا یقینی بنائیں تاکہ حالت مزید خراب ہونے سے بچ جائے۔