انسانی حاجات سے مراد جسم کے نظام کو چلانے کے لیۓ کچھ ایسے کام ہیں جن کو کرنا تو انسان کے اختیار میں ہے مگر ان کو روکنا جسمانی نظام کی بڑی خرابی کا سبب بن سکتے ہیں۔
رب کائنات نے انسان کے جسم کو ایک پیچیدہ مشین کی صورت میں بنایا ہے ۔ جس طرح مشین کو کام کرنے کے لیے فیول کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح انسانی جسم کو بھی کام کے قابل رہنے کے لیۓ توانائی کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس کے تمام پرزے یا اعضا اسی وقت تک درست حالت میں اپنے کام انجام دے سکتے ہیں جب تک ان کی دیکھ بھال مناسب انداز میں کی جاۓ۔
انسانی حاجات جن کو روکنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
انسانی حاجات میں ویسے تو سانس لینا بھی شامل ہے مگر چونکہ دل کا دھڑکنا ، سانس لینا ، پیشاب پاخانے کا بننا وغیرہ جیسے عمل جسم میں خود بخود عمل پذیر ہوتے ہیں اور ان میں انسان کے اپنے ارادے کا دخل نہیں ہوتا ہے۔
مگر کچھ انسانی حاجات ایسی بھی ہوتی ہیں جن پر انسان کا کسی حد تک زور چلتا ہے اور ان حاجات کی انجام دہی میں تاخیر انسان کی صحت کو خطرات سے بھی دوچار کر سکتی ہے, اس لیے ماہر ڈاکٹر سے رابطے کےلیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ پر وزٹ کر کے ان سے اپائنٹمنٹ لیں یا پھر 03111222398 پر براہ راست کال کر کے بھی آن لائن مشورہ لیا جاسکتا ہے۔
پیشاب کا روکنا۔
پیشاب کے بننے کا عمل انسان کے گردوں میں انجام پذیر ہوتا ہے اس کا کام جسم کے اندر موجود نائٹروجنی فاضل مادوں کو خارج کرنا ہوتا ہے ۔ یہ زہریلے مادے ہوتے ہیں جن کا جسم میں جمع ہونا جسم کے اندر زہر پھیلنے کے برابر ہو سکتا ہے۔پیشاب بننے کے بعد مثانے میں جمع ہو جاتا ہے جس کے بعد اعصاب دماغ کو اس کو خارج کرنے کا حکم دیتا ہے۔
انسانی حاجات میں سے پیشاب کو اس پیغام کے بعد خارج کرنا بہت ضروری ہوتا ہے جس کے حوالے سے حکیم لقمان کا یہاں تک کہنا ہے کہ اگر گھوڑے کی پشت پر بیٹھے ہوۓ بھی پیشاب کی حاجت ہو تو اس کو پشت سے اترنے تک کا انتظار کرنا بھی انسان کے لیے خظرناک ثابت ہو سکتا ہے۔انسانی حاجات میں پیشاب کو زيادہ دیر تک روکے رکھنے سے گردے اور مثانے کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہو سکتا ہے جب کہ اس کے ساتھ ساتھ متلی ، الٹی جسم میں درد بھی ہو سکتا ہے۔
پاخانے کو روکنا۔
پیشاب کے بعد پاخانہ بھی انسانی حاجات میں سے اہم ترین حاجت ہے پاخانہ درحقیت وہ فاضل مادے ہوتے ہیں جو کہ نظام ہاضمہ کھانے کو ہضم کرنےکے بعد نکالتا ہے یہ بڑی آنت یا ریکٹم میں آکر جمع ہو جاتا ہے۔
اس کو روکنے کی کوشش نظام ہاضمہ میں زہریلی گیس پیدا کرنے کا باعث ہو سکتا ہے اس کے ساتھ ساتھ یہ آنتوں کے لیۓ بھی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔ اسی سبب قبض جیسی بیماری کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔ یہ جسم میں زہریلے مادوں کے پھیلاؤ کا باعث بنتا ہے۔
گیس یا ڈکار کا روکنا۔
معدے میں کھانے کو ہضم کرنے کے عمل کے دوران فاضل گیسیں بنتی ہیں جو ریاح یا ڈکار کی صورت خارج ہوتی ہیں اگرچہ یہ ایسی انسانی حاجت ہے جو کہ سب کے سامنے خارج کرنا معاشرے کے اطوار کی خلاف ورزی تصورکی جاتی ہے مگر معاشرے کے خیال سےان کو روک کر رکھنا انسانی جسم کے لیۓ کئی حوالوں سے بہت خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔اگر اس کو روکا جاۓ تو یہ نہ صرف پیٹ میں گیس کی صورت میں بھر جاتی ہے اس سے پیٹ پھول سکتا ہے سر درد بدہضمی وغیرہ کاباعث بن سکتی ہے۔
قے یا الٹی کا روکنا۔
انسان کے جسم میں ایک قدرتی مدافعتی نظام قائم ہے جس کے مطابق عمل کرتے ہوۓ اگر ہاضمے کے عمل میں کسی قسم کے مسائل ہوں تو الٹی کی صورت میں کھانا باہر آجاتا ہے ۔ یہ الٹی درحقیقت اس بات کی نشانی ہوتی ہے کہ کھانا جسم کا حصہ بننے کی اہلیت نہیں رکھتا ہے یا جسمانی نظام میں ایسی خرابی واقع ہو گئی ہے جو کہ اس کھانے کو ہضم کرنے کے قابل نہیں ہے
انسانی حاجات میں سے اس کو روکنا انتہائی خطرنا ک ہو سکتا ہے اسکے واپس پیٹ میں جانے سے جسم میں زہر پھیلنے کا اندیشہ ہوتا ہے جو کہ جسم کے اہم اعضا یعنی گردوں اور جگر کو متاثر کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔
چھینک کو روکنا۔
ہمارے پھپھڑوں کی صفائی کے لیۓ رب کائنات نے ناک میں بال بناۓ ہوۓ ہیں یہ ننھے ننھے بال پھپھڑوں میں گرد و غبار کو جانے سے روکتا ہے ۔ لیکن اگر کوئی ذرہ داخل ہونے کی کوشش کرتا ہے تو قدرتی مدافعتی نظام کے باعث چھینک وہ انسانی حاجات میں شامل ہے جس کے ذریعے اس ذرے کو داخل ہونے سے روکا جاسکتا ہے۔
لیکن اگر آپ چھینک کو زبردستی روکنے کی کوشش کریں گے تو اس صورت میں یہ ذرہ پھپھڑوں میں داخل ہو کر انفیکشن کا سبب بن سکتا ہے۔اس قسم کے کسی بھی انفیکشن کی صورت میں پھپھڑوں کے ماہر ڈاکٹر کے پاس جانا ضروری ہو جاتا ہے کیوں کہ یہ انفیکشن بڑھنےکی صورت میں پھپھڑوں کو نقصان پہنچا سکتا ہے ۔
نیند کی صورت میں جاگتے رہنا۔
جس طرح ہر مشین کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے اور کچھ وقت کا آرام اس مشین کی زندگی میں اضافےکا سبب بن جاتا ہے۔ اسی طرح انسانی جسم کو بھی آرام کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اس ضرورت کو نظر انداز کر کے اگر جاگتے رہنے کی کوشش کی جاۓ تو جسم اس انسانی حاجت کے غیر مکمل ہونے کے سبب نقصان دہ راستہ اختیار کرتا ہے۔
جس کی وجہ سے قوت مدافعت میں کمی واقع ہوتی ہے ۔ سر درد کا ہونا ایک عام بات ہے اس سے بلڈ پریشر ہائی ہو سکتا ہے جس سے دل کے دورے اور فالج جیسی بیماریوں کا خطرہ بھی ہو سکتا ہے۔
بھوک کی صورت میں کھانا نہ کھانا۔
جس طرح ہر مشین کو کام کرنے کے لیۓ فیول کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ہمارا کھانا ہمارے جسم کے لیۓ فیول کا کام کرتا ہے اگر بھوک کی صورت میں جسم کو غذا فراہم نہ کی جاۓ تو اس سے جسم کا تمام نظام ہی کمزوری کا شکار ہو سکتا ہے۔
اگر اس عمل کو عادت بنا لیا جاۓ تو اس صورت میں رفتہ رفتہ جسم کمزور ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔ اعضا میں کمزوری پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہے جسم کا بلڈ پریشر اور شوگر لیول کم ہونا شروع ہو جاتا ہے ۔ اس وجہ سے اس انسانی حاجت کی تکمیل ہمیشہ وقت پر کرنا بہت ضروری ہوتی ہے۔
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں پہ کلک کریں۔
Android | IOS |
---|---|