ازدواجی رشتے میں منسلک ہونے کے بعد شوہر اور بیوی کے ایک دوسرے پر چند حقوق لاگو ہو جاتے ہیں جن کو پوری ایمانداری سے پورا کرنا میاں اور بیوی دونوں کا فرض ہے لیکن موجودہ طرز زندگی کی بدولت جب دونوں جیون ساتھی دنیا کی دوڑ میں شامل ہو چکے ہیں ان کی درمیان ازدواجی دوریاں قائم ہوتی جا رہی ہین جو غیر محسوس طریقے سے ان کو نقصان پہنچا رہی ہیں
Table of Content
ازدواجی رشتے کے تقاضے
جب ایک لڑکا اور ایک لڑکی ازدواجی رشتے میں بندھتے ہیں تو ان کے درمیان زبانی، جسمانی اور جذباتی تعلق قائم ہو جاتا ہے اور عمر بھر ان کے درمیان یہ تعلق نہ صرف قائم رہتا ہے بلکہ اس کے کچھ تقاضے بھی ہوتے ہیں جنہیں پورا کرنا ان کی زمہ داری ہوتی ہے۔
زبانی تقاضے: میاں بیوی کے درمیان سب سے پہلا تعلق زبانی ہوتا ہے ضروری ہے کہ وہ ایک دوسرے سے بات چیت کرتے رہیں، ایک دوسرے کی سنیں ، اپنی سنائیں، پیار کا اظہار کریں، پیار بھرے الفاظ بولیں ، اگر کوئی ایک مشکل مین ہو تو اس کی ہمت بندھائیں۔یہ سب اسی صورت میں ممکن ہے جب دونوں ایک دوسرے کے لئے وقت نکالیں گے ایک ساتھ وقت گزاریں گے۔
جسمانی تقاضے: شادی کے بعد ہر مرد کے عورت پر اور ہر عورت کے مرد پر کچھ جسمانی تقاضے فرض ہو جاتے ہیں یہ اس رشتے کا تقاضا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان جسمانی تعلق قائم ہو اور یہ دونوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ساتھی کی جسمانی ضروریات کو پورا کریں لیکن جب میاں بیوی اپنی مصروفیات کو اہمیت دیتے ہیں تو پھر انکے درمیان ازدواجی دوریاں پیدا ہونا شروع ہو جاتی ہیں
جذباتی تقاضے: میاں بیوی کے درمیان پیدا ہونے والی دوریاں بہت سی جذباتی پیچیدگیوں کا سبب بنتی ہیں ،دراصل شوہر اور بیوی کو ایک دوسرے کے جذباتی سہارے کی بھی ہر وقت ضرورت ہوتی ہے اور اپنی مصروفیات کو اہمیت دینے کے سبب دونوں ایک دوسرے کو توجہ نہیں دے پاتے لہذا ایک دوسرے کے دکھ اور خوشی کا بھی خیال نہیں رکھ پاتے یہی وجہ ہے کہ میاں اور بیوی آجکل جذباتی خلش کا شکار ہوتے ہیں
ازدواجی رشتے میں دوریوں کے نقصانات
ایک بارجب شوہر اور بیوی ایک دوسرے کے ساتھ زبانی، جسمانی اور جذباتی رابطہ سے گریز کرتے ہیں تو وہ جسمانی اور جذباتی طور پر ایک دوسرے سے دور رہنے کے عادی ہو جاتے ہین اس کے نتیجے میے انہیں اپنے شریک حیات کے نزدیک رہنا عجیب اور ناواقف محسوس ہوتا ہے ، انہیں دوبارہ رابطہ قائم کرنے مین مشکلات درپیش آتی ہیں۔یہ 10 سال تک اپنی جسمانی صحت کو نظر انداز کرنے کے بعد وزن کم کرنے کے جتنا خطرناک ہو سکتا ہے۔
نفسیاتی مسائل
ازدواجی رشتے میں دوری شوہر اور بیوی کے لئے بہت سے نفسیاتی مسائل لے کر آتی ہے بظاہر خوش نظر آنے والے جوڑے جذباتی توڑ پھوڑ کا شکار ہوتے ہیں ، لوگوں کے درمیان خاشوخرم نظر آنے والے میاں بیوی درحقیقت ایک دوسرے سے کوسوں دور ہوتے ہیں اور محفلوں میں دوسرے جوڑوں کوخوش دیکھ کر مزید دماغی تکلیف کا شکار ہوتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ یہ بات ان کے درمیان جھگڑوں کی وجہ بنتی ہےاور دماغی تناؤ سے نجات کے لئے وہ نشہ آور ادویات یا سکون کی دواؤں کا استعمال کرتے ہیں
جسمانی مسائل
شادی کے بعد ہر مرد اور عورت کو اپنے جیون ساتھی سے جسمانی تقاضوں کی تکمیل کی خواہش ہوتی ہے اور مصروفیات کے پیش نظر یا کسی بھی وجہ سے ہونے والی ازدواجی رشتے میں دوریاں جسمانی تقاضوں کو پورا کرنے میں رکاوٹ بن سکتی ہیں جس کی وجہ سے ممکن ہے کہ میاں یا بیوی یا دونوں باہر اپنی ضروریات کا حل ڈھوںڈیں جو کہ نہ صرٖ ایک ناجائز تعلق ہو سکتا ہے بلکہ ان دیکھی بیماریوں کے لئے دعوت بھی ہو سکتا ہے۔
وقت سے پہلے بڑھاپا
چاہے جانا اور سراہے جانا ہر مرد اور عورت کو پسند ہوتا ہے خاص طور پر جب وہ اپ کے پیار کی طرف سے ہو یا آپ کے جیون ساتھی کی طرف سے۔ جب آپ کے ازدواجی رشتے میں دوریاں قائم ہو جاتی ہیں اور آپ ایک دوسرے کی جانب توجہ نہیں دیتے ہو تو یہ چیز ان چاہے طور پر آپ کو بڑھاپے کی جانب کھینچتی ہے کیونکہ آپ کی توجہ خود پر سے بھی ہٹ جاتی ہے۔ اس کے علاوہ جسمانی تعلق قائم نہ ہونے کی وجہ سے بھی آپ جسم کے صحت کے تقاضوں کو پورا نہیں کر پاتے اور جسمانی اور دماغی طور پر بڑھاپے کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔
ازدواجی رشتے کو مضبوط بنائیں
اگر آپ اپنے ازدواجی رشتے کو بہتر بنانا چاہتے ہیں اور دوریاں ختم کرنا چاہتے ہیں تو بہتر ہے کہ آپ ایک دوسرے کے لئے وقت نکالیں، ایک دوسرے سے بات چیت کریں ایک دوسرے کی ضروریات کا خیال رکھیں، ایک دوسرے کی خوشی اور پسند کو اہمیت دیں ، چھوٹے چھوٹے تحائف کے ذریعے اپنی محبت کا اظہار کریں اور اپنے کام اور مصروفیات سے زیادہ اہمیت اپنے جیون ساتھ اور اپنے ازدواجی رشتے کو دیں