ماہرین کا کہنا ہے کہ دل کی بہتر صحت اور فالج کے خطرے کو کم کرنے کے لیے رات کو دس سے گیارہ بجے کے درمیان کا وقت سونے کے لیے بہترین وقت ہوتا ہے۔ ان محققین نے یہ نتیجہ 88 ہزار افراد پر تحقیق کے بعد اخذ کیا ہے۔ یوکے بائیوبینک کے لیے کام کرنے والی ٹیم کا خیال ہے کہ ہماری اندرونی جسمانی گھڑی سے مطابقت رکھنے والی نیند دل کے دورے اور فالج کے کم خطرے کے درمیان تعلق کی وضاحت کر سکتی ہے۔
اس تحقیق کے لیے، جو یورپین ہارٹ جرنل میں بھی شائع ہوئی ہے، محققین نے رضاکاروں کو ایسے گھڑی نما ڈیوائس دئیۓ جس کے ذریعے ان کے سات دنوں کے دوران کا سونے اور جاگنے کے اوقات کا ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔
دل کے دورے اور فالج کا نیند سے تعلق کی تحقیق کے نتائج
اور انھوں نے اوسطاً چھ برس تک دل اور صحت کے حوالے سے رضاکاروں سے حاصل ہونے والے نتائج کو پرکھا۔ اس دوران صرف تین ہزار سے زائد بالغ افراد میں دل کی بیماریاں ظاہر ہوئی تھیں۔ان تین ہزار افراد کی اکثریت یا تو سونے میں دیر کر دیتی تھی یا پھر وہ دیئے گئے وقت دس اور گیارہ بجے سے پہلے سو جاتے تھے۔
انھوں نے بیماری سے متاثر افراد کا تعلق نیند کے دورانیے اور نیند کے اوقات میں بے قاعدگی سے جوڑا۔ محققین نے دوسرے عوامل کو بھی کنٹرول کرنے کی کوشش کی ایسے عوامل جو کسی بھی شخص کے دل کو متاثر کرنے کے لیے جانے جاتے ہیں، جیسے کہ اس کی عمر، وزن اور کولیسٹرول کی سطح، لیکن ان کا مطالعہ نیند کے ٹائم کو مقرر کرکے ملنے والے فوائد اور اس کی وجوہات اور اثرات کو ثابت نہیں کر سکا۔
تحقیق کے مطابق۔۔۔
اس تحقیقی مطالعے کے مصنف ایکسیٹر یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر ڈیوڈ پلانز نے کہا ’اگرچہ ہم اپنے مطالعے سے وجہ کا نتیجہ نہیں نکال سکتے لیکن نتائج سے یہ ظاہر ہوا ہے کہ جلدی یا دیر سے سونے کا اثر جسمانی نظام میں خلل کے کا باعث ہوتا ہے، جس کے قلبی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
اگر آپ کو کسی قسم کی بیماری کے علاج کے متعلق کسی ڈاکٹر کی ضرورت ہے تو آپ مرہم کی سائٹ پہ اس نمبر پہ 03111222398 پہ کلک کریں۔
آدھی رات کے بعد سونے کا نقصان
’ سب سے زیادہ خطرناک وقت آدھی رات کے بعد سونے کا ہوتا ہے کیونکہ یہ صبح کی روشنی کو دیکھنے کے امکانات کو کم کر سکتا ہے، لازمی بات ہے کہ جب آپ لیٹ سوتے ہیں تو آپکی صبح بھی دیر سے ہی ہوتی ہے جو پھر جسمانی نظام کو خراب کرکے بیماری کے امکانات میں اضافہ کرتی ہے۔
رات 10 بجے سونا کس بیماری سے بچاتا ہے؟
برٹش ہارٹ فاؤنڈیشن کی سینیئر نرس ریجینا گبلن کا کہنا ہے کہ ’یہ تحقیق بتاتی ہے کہ رات دس سے 11 بجے کے درمیان سونا زیادہ تر لوگوں کے دل کو دیر تک صحت مند رکھنے کے لیے بہترین ہو سکتا ہے۔‘ان کے مطابق یہ بھی یاد رکھنا ضروری ہے کہ یہ مطالعہ صرف ایک تعلق کو ظاہر کر سکتا اور یہ وجہ اور اثر کو ثابت نہیں کر سکتا۔ دل اور دوران خون کی بیماریوں میں نیند کے وقت اور دورانیے کی اہمیت پر مزید تحقیق کی ضرورت ابھی موجود ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ کافی نیند لینا ہماری عام صحت کے ساتھ ساتھ ہمارے دل اور دوران خون کی صحت کے لیے بھی اہم ہے، اور زیادہ تر بالغ افراد کو ہر رات سات سے نو گھنٹے کی نیند کا ہدف رکھنا چاہیے۔
کیا جلدی سونا فالج سے بچاتا ہے؟
وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ نیند ہی واحد عنصر نہیں ہوتا ہے جو دل کی صحت کو متاثر کرسکتا ہے۔اور دل کی بیماریوں اور فالج کے خطرے کو کم کرنے کے لئے صرف نیند کا وقت مقرر کرنا ہی نہیں کافی ہوتا بلکہ اپنے طرز زندگی میں اور چیزوں کو دیکھنا بھی ضروری ہوتا ہے جیسے کہ۔۔۔
۔1 بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کی سطح کو جاننا، اور زیادہ ہونے کی صورت میں احتیاط کرنا
۔2 صحت مند وزن کو برقرار رکھنا
۔3 باقاعدگی سے ورزش کرنا
۔4 اس کے علاوہ نمک اور الکوحل کی مقدار کو کم کرنا
۔5 متوازن غذا کھانا بھی شامل ہوتا ہے
نیند کا مجموعی صحت سے تعلق
نیند کوئی عیش و آرام نہیں ہے۔ یہ اچھی صحت کے لیے ضروری ہوتی ہے۔ اچھی نیند لینا صرف آپ کی توانائی کی سطح کے لیے اہم نہیں ہوتا ہے بلکہ یہ آپ کے دل اور مجموعی صحت کے لیے بھی اہم ہوتا ہے۔ نیند کا دل کی صحت سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ نیند آپ کے جسم کے مسائل کو ٹھیک کرنے میں مدد کرتی ہے۔ کافی اچھی نیند لینے سے آپ کو دن کے دوران معمول کے مطابق کام کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔ اور آپکی مجموعی صحت خاص طور پر دل کی صحت بہتر ہوتی ہے اور فالج کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔۔
احتیاط
۔1 مصنوعی روشنی سے پرہیز کریں
۔2 خاص طور پر سونے کے چند گھنٹوں سے پہلے رات کو اسمارٹ فون کا استعمال بہت نقصان دہ ہوتا ہے
۔3 اپنے کمپیوٹر یا اسمارٹ فون پر نیلی روشنی کا فلٹر ضرور لگائیں کیونکہ اس فلٹر کی وجہ سے موبائل کی روشنی کم نقصان دہ ہوتی ہے۔
۔4 سونے کے چند گھنٹوں پہلے نہ کھائیں اور نہ کچھ پیئیں۔
۔5 چکنائی یا چینی والی غذاؤں سے مکمل پرہیز کریں۔
۔6 ان کے استعمال سے نیند پر اثر پڑتا ہے اور کم نیند کی وجہ سے دل کے امراض اور فالج جیسی بیماریوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے