خون کی کمی یعنی فولاد کی کمی کا مرض اب مردوں میں بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق ہر سال تقریبًا 8 لاکھ افراد خون کی کمی کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ خون کی کمی کی شکایت اکثر خواتین اور بچوں میں ہی دیکھی جاتی ہے۔ لیکن ایک حالیہ تحقیق کے مطابق اب مرد حضرات بھی تیزی سے اس کا شکار ہو رہے ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق پچھلے کچھ عرصے میں مردوں میں خون کی کمی کے کیسز 7.22 سے بڑھ کر 25 فیصد ہو گئے ہیں۔ جبکہ خواتین میں یہ مسئلہ 1.53 سے بڑھ کر 57 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ بچوں میں یہ خون کی کمی کا مسئلہ 6.58 سے بڑھ کر 1.67 فیصد تک پہنچ گیا ہے۔ اس آرٹیکل میں مردوں میں خون کی کمی کی علامات کو شامل کیا جا رہا ہے تاکہ اس بیماری کے متعلق معلومات میں اضافہ ہو۔
Table of Content
خون کی کمی اور امراض قلب
آئرن کی کمی کی وجہ سے دل کی دھڑکن تیز یا بے ترتیب ہو سکتی ہے۔ آپ کے دل کو خون کی کمی کی صورت میں آپ کے خون میں آکسیجن کی کمی کو پورا کرنے کے لیے مزید خون پمپ کرنا پڑتا ہے۔ یہ دل کے سائز میں بڑھنے یا ہارٹ فیل ہونے کا باعث بن سکتا ہے۔
خون کی کمی اور ٹیسٹوسٹیرون کی مقدار
ٹیسٹوسٹیرون کی سطح میں کمی بڑی عمر کے مردوں میں خون کی کمی کی اہم علامت ہے۔ ٹیسٹوسٹیرون ایک ایسا ہارمون ہے جو مردوں کے مردانہ خصائل کو منظم کرتا ہے اور سپرم پیدا کرنے کا کام کرتا ہے۔ آئرن جسم میں ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کو فروغ دیتا ہے لیکن اگر اس کمی ہو جائے تو مردانہ خصائل کمزور ہو جاتے ہیں۔
نگلنے میں دشواری
خون کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں سے نگلنے میں دشواری جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں اور یہ علامت زیادہ تر ایسے بوڑھے مردوں میں پیدا ہوتی ہے جن میں خون کی کمی پیدا ہو رہی ہو اس لیے اس علامت کو نظر انداز کیے بغیر انہیں ڈاکٹر کے پاس چلے جانا چاہیے۔
ہاتھ پاؤں کا ٹھنڈا رہنا
سرد ہاتھ پاؤں آپ کے جسم میں فولاد یعنی خون کی کمی کا نتیجہ ہو سکتا ہے. خون کی کمی کے شکار افراد کے جسم میں خون کی گردش خراب ہوتی ہے کیونکہ ان کی بافتوں کو آکسیجن فراہم کرنے کے لیے کافی مقدار میں خون کے سرخ خلیے نہیں ہوتے۔ڈاکٹر مودی کہتے ہیں، ’’اگر آپ کو اپنے جسم کی بافتوں کو کافی آکسیجن نہیں مل رہی ہے، تو آپ کو گرمی اور سردی کا معمول کا احساس نہیں ہوتا،‘‘ ۔
ٹنیٹس
یہ کانوں میں گھنٹیاں یا سٹیاں بجنے کی ایک بیماری ہے اور اس بیماری کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے ایک خون کی کمی ہے۔ خون کی کمی میں ٹنیٹس کا مسئلہ بنیادی طور پر دل کی حالت سے منسلک ہوتا ہے۔ اس میں کارڈیو مایوپیتھی جیسے مسائل دل کے پٹھوں کے ذریعے کیے جانے والے خون کے پمپنگ کو متاثر کرتے ہیں۔ نتیجے کے طور پر، کانوں میں خون کی فراہمی میں خلل پڑتا ہے۔ اس کی وجہ سے دونوں کانوں میں گھنیاں یا سٹیوں جیسی آواز بجنے لگتی ہے ۔
بالوں کا گرنا
اکثر سرجری، رسولی یا بواسیر کی وجہ سے جسم میں آئرن کی کمی ہو جاتی ہے۔ جسم میں آئرن کی کمی سے ہیموگلوبن کی پیداوار کم ہو جاتی ہے اور جسم کے مختلف حصوں میں آکسیجن والے خون کی ترسیل کم ہو جاتی ہے۔ اس صورت حال میں اکثر مردوں کے بال جھڑنا شروع کردیتے ہیں۔
کم زرخیزی
ایک مطالعہ جسم میں آئرن کی کمی کو سپرم کی کم پیداوار، کم زرخیزی اور خصیوں کے خلیوں کو پہنچنے والے نقصان سے جوڑتا ہے۔ جسم میں آئرن کی مناسب مقدار ہمیں خون کی کمی کی اس خطرناک علامت سے بچاتی ہے اور مردوں میں آئرن کی کمی اُن میں زرخیزی میں کمی پیدا کر دیتی ہے۔
تھکاوٹ
آئرن کی کمی یا انیمیا آپ کو تھکاوٹ، کمزوری ا ور توانائی کی کمی (سستی) کا احساس دلا سکتی ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے کام کے اوقات میں زیادہ فعال اور مؤثر نہ ہوں ، آپ کو غیر معمولی نیند محسوس ہو سکتی ہے، اور عام طور پر ورزش کرنا یا جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینا مشکل ہو سکتا ہے۔
انفیکشن کے خطرات
تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ خون کی کمی آپ کے مدافعتی نظام ، جو کہ جسم کا قدرتی دفاعی نظام ہے کو متاثر کر سکتی ہے ۔ لہٰذا آپ کے انفیکشن کے خطرات بڑھ جاتے ہیں ، جس سے آپ نزلہ، زکام، فلو اور دیگر بیماریوں کے ساتھ ساتھ انفیکشنز کا شکار ہو سکتے ہیں۔
ٹانگوں میں بے چینی کا سنڈروم
ٹانگوں میں بے چینی کےسنڈروم کے کچھ معاملات کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ آئرن کی کمی کی وجہ سے ہوتے ہیں ۔ ڈاکٹر اکثر اسے سیکنڈری ٹانگوں میں بے چینی کےسنڈروم سے تعبیر کرتے ہیں۔ٹانگوں میں بے چینی کا سنڈروم ایک عام حالت ہے جو اعصابی نظام کو متاثر کرتی ہے، اور ٹانگوں کو حرکت دینے کی زبردست، ناقابل تلافی خواہش کا باعث بنتی ہے۔
یہ پیروں، پنڈلیوں اور رانوں میں بھی ناخوشگوار احساس کا باعث بنتا ہے۔آئرن کی کمی کی وجہ سے ہونے والے ٹانگوں میں بے چینی کے سنڈروم کا علاج عام طور پر آئرن سپلیمنٹس سے کیا جا سکتا ہے۔