Table of Content
اسپرم کی کمزوری سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ مرد بظاہر بے ضرر آنے والے معمولات کو ترک کر دیں۔ پچھلی چند دہائیوں سے مردوں میں نارمل اسپرم کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہو رہی ہے۔ نیشنل ایسوسی ایشن آف انفرٹیلیٹی ریزولو کے اعدادوشمار کے مطابق، ہر آٹھ میں سے ایک جوڑے کو حاملہ ہونے میں پریشانی ہوتی ہے۔ اور مسئلے کا شکار ہر تین جوڑوں میں سے ایک جوڑاایسا ہے جس کو شوہر کے اسپرم کی کمزوری کی وجہ سے مسئلہ یہ درپیش ہے۔ سپرمیٹوزوا کی تعداد کم اور کمزور ہو رہی ہے کیونکہ بیویاں درج ذیل عادات کا سامنا کر رہی ہیں لیکن بظاہر یہ عادات بےضرر لگتی ہیں۔
باقاعدگی سے دیر تک جاگتے رہنا
جو مرد رات میں 6 گھنٹے سے کم سوتے ہیں،ان کے اسپرم عموماً کمزور ہوتے ہیں اور رات کو 7 سے 8 گھنٹے سونے والوں کے مقابلے میں حاملہ ہونے کا امکان کم ہوتا ہے۔ یہ مطالعہ فرٹیلیٹی اینڈ سٹرلٹی میگزین نے شائع کیا ہے۔
اگر آپ اپنی جنسی صحت کے حوالے سے فکرمند ہیں اور مزید معلومات کی تلاش میں ہیں تو اس لنک پر کلک کریں۔
کم نیند صرف اگلی صبح ہمیں تھکاوٹ کا احساس ہی نہیں دلاتی بلکہ یہ ٹیسٹوسٹیرون کی پیداوار کی مقدار کو بھی کم کرتی ہے جو اسپرم کی پیداوار کے لیے ضروری ہے۔ تاہم، بہت زیادہ سونا اسپرم کی صحت مند نشوونما کا اچھا طریقہ نہیں ہے۔ جو مرد فی رات 9 گھنٹے سے زیادہ سوتے ہیں ان میں بھی اسپرم کی کمی کا خطرہ ہوتا ہے۔ لہذا، ایک بالغ آدمی کی نیند کا مثالی وقت صرف 7-8 گھنٹے / رات کو برقرار رکھا جانا چاہئے۔
مچھلی نہ کھانا
مچھلی نہ کھانا بھی مردوں کے جسم میں اسپرم یا منی کی تعداد میں کمی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی (امریکہ) کی تحقیق کے مطابق خوراک کا منی کے معیار پر خاصا گہرااثر پڑتا ہے، ان کا خیال ہے کہ جو لوگ زیادہ مچھلی کھاتے ہیں، خاص طور پر اومیگا تھری سے بھرپور مچھلی جیسے سالمن یا ٹیونا، میں اسپرم کاؤنٹ زیادہ ہوتا ہے۔ زیادہ مچھلی کھانے والوں میں منی کا معیار بھی مچھلی نہ کھانےوالوں کے مقابلے میں بہت زیادہ صحت بخش ہوتا ہے ۔
اس کے برعکس، گوشت پر مبنی کھانے جیسے بیکن، ساسیج کھانے والوں میں اکثر سپرمز کی تعداد بہت کم ہوتی ہے۔ ان تیار شدہ کھانوں میں ایسے مادے ہوتے ہیں جو تولیدی ہارمونز جیسے کہ ٹیسٹوسٹیرون، کو منفی طور پر متاثر کرتے ہیں جب کہ مچھلی کے اومیگا تھری فیٹی ایسڈز منی کی تشکیل کو فروغ دیتے ہیں جس سے وہ صحت مند ہوتے ہیں۔
کثرت سے سوڈا پینا
جریدے ” ہیومن ریپروڈکشن” میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق روزانہ سافٹ ڈرنکس پینے سے اسپرم کی تعداد کم ہو سکتی ہے۔ علاوہ ازیں، چینی پر مشتمل خوراک اور مشروبات زیادہ پینے سے بھی انفیکشن کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور منی کی حرکت کرنے کی صلاحیت میں رکاوٹ پیدا ہو سکتی ہے۔ سوڈا کا زیادہ استعمال موٹاپے کا باعث بنتا ہے، جسکی وجہ سے جسم کم ٹیسٹوسٹیرون اور ایسٹروجن پمپ کرتا ہے جو ذرخیزی کیلئے نقصان دہ ہے۔
ذہنی تناؤ
کولمبیا یونیورسٹی کی ایک تحقیق کے مطابق تناو کا شکار مردوں کے سپرم کا معیار اکثر ان لوگوں کے مقابلے میں کم ہوتا ہے جو ذہنی تناؤ سے آزاد ہیں۔ جب تناؤ طویل ہو، تو یہ سپرم کو نقصان پہنچا سکتا ہے، جس سے تولیدی ہارمونز میں خلل پڑتا ہے، یا نطفہ کو نقصان پہنچانے والے سوزشی پروٹینز کی تخلیق کا باعث بنتا ہے۔ ذہنی تناؤ اکثر کام کے دباؤ یا زندگی کے کچھ مسائل کی بدولت جنم لیتا ہے، جس سے آپ تھکاوٹ محسوس کرتے ہیں اور بہت سوچتے ہیں۔
اگر آپکے کسی جاننے والے کو کسی ذہنی پریشانی یا ازدواجی مسئلے کی شکایت ہے تو آپ ابھی ہمارے ماہر نفسیات سے مشورہ کرنے کے لئے اس لنک پر کلک کر سکتے ہیں۔
موبائل فون کو سامنے کی جیب میں رکھنا
یہ ایک ایسی بری عادت ہے، جس سے بہت سے آدمی متاثر ہوتے ہیں۔ فون کو سامنے کی جیب میں چھوڑنا اسپرم کی تعداد میں نمایاں کمی کی وجہ ہے۔ فون سے خارج ہونے والی تابکاری سپرم کے ڈی این اے کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ اور فون سے خارج ہونے والی گرمی سکروٹم کے اندر درجہ حرارت کو بڑھا سکتی ہے جو سپرم کی پیداوار کو روک سکتا ہے۔
شراب نوشی
الکحل اسپرم کو متاثر کرتا ہے۔ بیئر کی بوتل یا شراب کا ایک گلاس پینے کے بعد ٹیسٹوسٹیرون کی سطح میں اور اسپرم کی تعداد میں نمایاں کمی ہوتی ہے ۔ ڈنمارک کی ایک تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ہفتے میں 25 گلاس سے زیادہ بیئر پینا اسپرم کی کمی کی وجہ ہے۔