مسوڑھوں کی بیماری ایک ایسی حالت ہے جو لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتی ہے۔متعدد مطالعات نے مسوڑھوں کی بیماری اور دیگر نظامی بیماریوں کے درمیان تعلق ظاہر کیا ہے۔ اگرچہ اس بارے میں مزید مطالعات کی ضرورت ہے، تاہم تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ مسوڑھوں کی یا پیریڈونٹل بیماری دیگر بیماریوں کے بڑھنے کا سبب بن سکتی ہے۔
اگر آپکو یا کسی عزیز کو مسوڑھوں کی بیماری ہے تو اس کے لیےوزٹ کریں marham.pk .
یا ماہر ڈینٹسٹ سے رابطے کے لئےابھی ملایئں03111222398
ہمارے منہ کی صحت ایک بڑے جسمانی نظام کا صرف ایک حصہ ہے، اور اس سے منسلک کوئی بھی مسئلہ ہمارے پورے جسم کو متاثر کر سکتا ہے۔ اس کو نظر انداز کرنا مسوڑھوں کی بیماری اور جان لیوا صحت کے مسائل کا مؤجب بن سکتا ہے۔ آج جبکہ ہم پہلے ہی ایک عالمی وبائی مرض کا سامنا کر رہے ہیں ہمیں مزید احتیاط کی ضرورت ہے۔
Table of Content
مسوڑھوں کی بیماری کیسے پیدا ہوتی ہے؟
مسوڑھوں کی بیماری کے آغاز پلاک اور ٹارٹر کے بننے سے ہوتا ہے۔ یہ بیکٹیریا زہریلے مادوں کو خارج کرتے ہیں جو مسوڑھوں کے ٹشوز اور ہڈیوں کی ساخت کو متاثر کرتے ہیں ، جس کے نتیجے میں دانتوں کا نقصان اور دائمی سوزش ہوتی ہے۔
نوجوان مریضوں میں عام طور پر مسوڑھوں کی بیماری کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں کیونکہ انفیکشن کا آغاز بے درد ہو سکتا ہے۔ علامات صرف اس وقت زیادہ پھیلتی ہیں جب ایک بالغ 30 سے 40 سال کی عمر کو پہنچ جاتا ہے۔
مسوڑھوں کی بیماری کی علامات
سانس کی بدبو, سرخ یا سوجن والے مسوڑھے, مسوڑھوں سے خون بہنا, چبانے کے وقت درد, ڈھیلے دانت، حساس دانت, مسوڑھوں کا اپنے مقام سے پیچھے ہٹنا ( ریسیڈنگ گمز)۔
سب سے پہلے، یہ’ جنجاوائیٹس ‘ یا مسوڑھوں کی سوزش کے طور پر شروع ہوتا ہے لیکن یہ پہلے سے ہی پیریڈونٹل بیماری کا آغاز ہے۔ مسوڑھوں کی بیماری یا پیریڈونٹل بیماری انفیکشن کی وجہ سے مسوڑھوں کی دائمی سوزش ہے جس کے لیے زندگی بھر کی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ اس کا صرف انتظام کیا جا سکتا ہے لیکن اسے کبھی ختم نہیں کیا جا سکتا۔ مزید یہ کہ یہ دیگر جان لیوا حالات جیسے کہ:
بلڈ پریشر اور مرض قلب
دائمی سوزش ہمارے جسم کی دشمن ہے۔ یہ ایک ایسا مسئلہ بن ہے جب جسم صحت مند خلیوں پر حملہ کرنے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مسوڑھوں کی بیماری کو دل کی بیماری سے جوڑا جاتا ہے۔
امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے مطابق دانتوں کی صفائی نہ کرنے والے مریضوں میں دل کی بیماری کا خطرہ تین گنا زیادہ ہوتا ہے۔ مسوڑھوں کی بیماری ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کے نہ صرف بلڈ پریشر کو منفی طور پر متاثر کرتی ہےبلکہ ہائی بلڈ پریشر کی ادویات کے اثرات کوبھی متاثر کرتی ہے۔
مطالعہ’ پیریوڈونٹائٹس اور سے اس کا کورونری آرٹری بیماریوں سے تعلق ‘ کے محققین نے پایا کہ مسوڑھوں کی بیماری سے مریض کے دل کے دورے کا خطرہ 49 فیصد بڑھ جاتا ہے۔
ماہر امراض قلب ڈاکٹر جیکب سٹیفن، ایم ڈی کے مطابق، “آپ کے منہ میں سوزش کا براہ راست تعلق آپ کے دل کی سوزش سے ہے۔”تاہم ایک اچھی خبر یہ ہے کہ، مسوڑھوں کی بیماری کے علاج نے کچھ مریضوں کے بلڈ پریشر میں کمی کو ظاہر کیا ہے جس سے دل کی بیماری سے پیریڈونٹل بیماری کے تعلق کے بارے میں مزید مطالعات کی امید پیدا ہوئی ہے”۔
ذیابیطس
شکر کی موجودگی میں بیکٹیریا پروان چڑھتے ہیں۔ جسم میں گلوکوز کی زیادہ مقدار بیکٹیریا کو پھیلنے میں مدد کرتی ہے جو آگے چل کر دانتوں اور مسوڑھوں پر حملہ کرنے کے لیے جراثیم کو ایندھن فراہم کرتی ہے ۔جس سے مسوڑھوں کی سوزش ہوتی ہے۔ دوسری طرف، پیریڈونٹل بیماری خون میں شکر کی سطح کو بڑھاتی ہے جو آپ کو ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرے میں ڈال سکتی ہے۔
مسوڑھوں کی بیماری بلڈ شوگر کی سطح کو کیسے بڑھاتی ہے؟
مسوڑھوں کو متاثر کرنے والے بیکٹیریا خون کے دھارے میں داخل ہو کر جسم کے مدافعتی نظام میں ہلچل پیدا کر تے ہیں۔ جس کے دفاع میں، جسم بیکٹیریا سے لڑنے کے لیے خون میں شکر کی سطح میں اضافے کو متحرک کرتا ہے۔ چونکہ دائمی سوزش مسوڑھوں کی بیماری سے وابستہ ہے، اس لیے ذیابیطس کے مریضوں کے لیے خون میں شکر کی سطح کو کنٹرول کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔
اسی طرح، ذیابیطس بھی جسم کے لیے مسوڑھوں کی بیماری جیسے انفیکشن سے لڑنا مشکل بنا سکتا ہے۔
ریمیٹائڈ گٹھیا( ریمیٹائڈ آرتھرائٹس)
ایگریگاٹی بیکٹر نامی بیکٹیریا مسوڑھوں کی بیماری اور ریمیٹائڈ گٹھیا کے مریضوں میں پایا جاتا ہے۔ یہ ہمارے جسم کے دفاعی نظام کے سوزشی آٹو امیون ردعمل کو متحرک کرتا ہے جو مدافعتی نظام کے پروٹین کو زیادہ فعال بناتا ہے۔ اس طرح، جوڑوں کی سوزش کا باعث بنتا ہے۔
الزائمر
مسوڑھوں کی بیماری الزائمر کے مریض کے خطرے میں اضافے سے بھی منسلک ہے۔ اس تحقیق کے مطابق، مسوڑھوں کی بیماری میں پایا جانے والا بیکٹیریا ‘پی- جنجیوالس ‘ الزائمر کے مریض کے دماغ میں بھی پایا جاتا ہے۔ الزائمر کی بیماری ایک نیوروڈیجنریٹیو بیماری ہے جو 5 ملین امریکیوں کو متاثر کرتی ہے۔
یہ یادداشت کےمتاثر ہونے سے شروع ہوتی ہے اور وقت کے ساتھ بدتر ہوتی جاتی ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ الزائمر جیسی پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے احتیاط ضروری ہے کیونکہ پیریڈونٹل بیماری کے بیکٹیریا جسم میں گھسنے کا بہت زیادہ رجحان رکھتے ہیں۔
نمونیا
نمونیا، سی-او-پی-ڈی، اور دمہ، پیریڈونٹل بیماری کے ساتھ دائمی سوزش سے متاثر ہونے والی صحت کی حالتوں کا ایک اور مجموعہ ہیں۔ امریکن تھوراسک سوسائٹی کے مطابق، مسوڑھوں میں انفیکشن مدافعتی نظام کو ہائی الرٹ رہنے کے لیے متحرک کرتا ہے اور پورے جسم میں بشمول ایئر ویز اور پھیپھڑوں میں سوزش کا باعث بنتا ہے ۔
‘کورونا وائرس یا شدید ایکیوٹ ریسپائریٹری سنڈروم کورونا وائرس2′ ایک متعدی سانس کا انفیکشن ہے جس میں شرح اموات زیادہ ہوتی ہے۔ مسوڑھوں کی بیماری کے مریضوں میں دائمی سوزش کے ساتھ، ان میں’ کووڈ-19 ‘سے متاثر ہونے اور اس کی بدتر پیچیدگیوں کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔
‘مرہم ۔پی۔کے ‘ آپ کو اور آپ کے خاندان کے ساتھ ایسا ہونے سے روکنے میں آپ کی مدد کرنا چاہتی ہے۔ ہم ایک مشکل وقت میں ہیں، اور صحت کے حوالے سے کسی بھی احتیاطی تدبیر کا ہماری حفاظت پر بڑا اثر پڑے گا۔