مرگی ایک دماغی عارضہ ہے جو کہ متاثرہ شخص میں جھٹکوں اور غشی کا باعث بن سکتا ہے۔ ان جھٹکوں کی وجہ کوئی اور طبی عارضہ جیسے کہ بخار نہیں ہوتا بلکہ یہ دماغ میں ہونے والی برقی ڈسچارج کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ مرگی ایسی بیماری ہے جس میں مریض کو بار بار دورے پڑتے ہیں، ہر انسان کے دماغ میں برقی کرنٹ موجود ہوتا ہے، جس کے ذریعے دماغ کا ایک حصہ دوسرے حصے سے منسلک رہ کر اپنا کام انجام دیتا ہے۔
بعض انسانوں کے دماغ میں کسی خاص وجہ سے دماغی کرنٹ کی پیداوار کا نظام وقفے وقفے سے بگڑ جاتا ہے اور اس کا نتیجہ مرگی کے دورے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ یہ کیفیت دو سے تین منٹ تک رہتی ہے۔ مختلف انسانوں پر یہ دورے مختلف نوعیت کے ہوتے ہیں۔ یہ اس بات پر منحصر ہے کہ بیماری دماغ کے کس حصے میں واقع ہے۔
اگر آپ کسی موروثی بیماری میں مبتلا ہیں یا اس سے متعلق معلومات جاننے کے خواہشمند ہیں تو مرہم ڈاٹ پی کے پر کلک کریں یا براہ راست ڈاکٹر سے رابطے کے لیے اس نمبر 03111222398 پر کال کریں۔
۔1مرگی کا دورہ
یہ بالکل کسی بجلی کے سوئچ بورڈ جیسا ہے، جس میں کبھی کوئی ایک کرنٹ ادھر سے ادھر ہوجائے تو یہ کنکشن جل بجھ ہونے لگتا ہے، اسی طرح دماغ کا کنکشن بھی ادھر ادھر ہوجائے تو اس سے منسلک جسم کا عضو جھٹکے لینے لگتا ہے، اس کے بعد جسم کا خود کار دفاعی نظام اسے شٹ ڈاؤن یعنی بند کردیتا ہے جس کے بعد مریض بے ہوش ہوجاتا ہے۔
ایک عدد دورہ تو کسی بھی وجہ سے ہو سکتا ہے اور وہ مرگی میں شمار نہیں ہوتا لیکن اگر بار بار دورے پڑیں تو ہم اسے مرگی کہتے ہیں۔ ایک عدد دورے کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں وقتی طور پر شوگرلیول کا کم ہو جانا، دماغ کا انفیکشن، گردن توڑ بخار اور دماغ کی رسولی وغیرہ شامل ہیں۔
۔2 مرگی کے دورے کی علامات
مرگی اس وقت تشخیص ہوتی ہے جب بغیر کسی خاص بیماری کے کسی شخص کو دو باریا اس سے زائد دفعہ دورہ پڑ جائے۔ بغیر کسی خاص بیماری کا مطلب ہے کہ بغیر بخار کے یا سر کے چوٹ کے دورہ پڑ جائے، اس بیماری کی علامات کچھ یوں ہو سکتی ہیں۔
۔1 جسمانی علامات
مرگی کے دورے کے دوران مریض کا بے ہوش ہونا، زبان کا دانتوں کے بیچ میں آجانا، ہاتھ پاؤں کا مڑ جانا یا اکڑ جانا، آنکھوں کی پتلیوں کا اوپر چڑھ جانا، منہ کا سختی سے بند ہوجانا عام ہے۔
۔2 مرگی کے دورے کا دورانیہ
اس دورے کا دورانیہ 1 سے 2 منٹ کا ہوتا ہے اور اگر کسی مریض میں پانچ منٹ سے زیادہ یہ علامات برقرار رہیں تو اسے فورا اسپتال لے جانا چاہیئے۔
۔3 اچانک گم صم ہوجانا
بچوں میں پائی جانے والی مرگی میں بچے کوئی بھی کام کرتے کرتے اچانک 10 سے 15 سیکنڈ کے لیے گم صم یا خاموش ہوجاتے ہیں۔
۔4 شدید علامت
مرگی کے کچھ مریض اچانک کھڑے کھڑے نیچے گر جاتے ہیں، اس میں سر پر چوٹ لگنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔ اسے غیر حاضر دورہ پڑنا کہتے ہیں اس میں مریض یہ محسوس کرتا ہے جیسے خلا میں تیر رہا ہو یا دن میں خواب دیکھ رہا ہو۔
۔2 مرگی کے دوروں کی وجوہات
یہ کسی چوٹ ، ٹیومر، زخم یا دماغ میں خون کی رگوں کے آپس میں الجھنے سے ہو سکتی ہے اگر چہ اس کی کوئی بظاہر وجہ نظر نہیں آتی۔ ایم آر آئی اور سی ٹی سکین میں دماغی رپورٹ بلکل درست نطر آتی ہے۔ مرگی کی بیماری اکثر اوقات بچوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔ مرگی کی بیماری بہت سی وجوہات کا مرکب ہو سکتی ہے ۔
۔1دماغی افعال کا متاثر ہونا
اسکی کوئی ایک نہیں بہت سی وجوہات ہیں۔ یہ دماغی چوٹ کے نتیجے میں یا کسی اور وجہ سے دماغی افعال متاثر ہونے سے ہوسکتا ہے۔
۔2 پیدائشی نقائص
پیدائشی نقائص میں پیدائش کے وقت آکسیجن کی شدید کمی کو اس کا بڑا سبب جانا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بچوں میں مرگی کےدورے اکثر (اسفیکسیا یا ایچ آئی ای)، سر کی چوٹ، کم بلڈ شوگر، انٹرا کرینیئل ہیمرج، دماغی خرابی اور دماغی دیگر چوٹوں کا نتیجہ ہوتے ہیں۔
۔3 جینیاتی خرابی
اس مرض کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کی ایک جینیاتی وجہ ہے اگر دورے کسی خاص جینیاتی خرابی یا مرگی سے وابستہ مسئلہ کا نتیجہ ہیں۔ ایک یا ایک سے زیادہ جینز مرگی کا سبب بن سکتے ہیں ، جینیاتی مرگی وراثت میں نہیں مل سکتی۔
کچھ جینیاتی تبدیلیاں والدین میں سے کسی میں موجود نہیں ہوتی لیکن بچے میں بے ساختہ ہو سکتی ہیں۔ مزید یہ کہ جینیاتی وجہ کے ساتھ کچھ مرگی کی اضافی ماحولیاتی وجوہات بھی ہو سکتی ہیں۔
۔4 موروثی بیماری
یہ بیماری عموما موروثی نہیں ہوتی تاہم اس کی چند اقسام موروثی بھی ہو سکتی ہیں۔ سائنسدان اس بارے میں مزید جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مرگی موروثی طور پر کیسے منتقل ہو سکتی ہے۔ مرگی سے ہر عمر نسل اور طبقے کے لوگ متاثر ہوسکتے ہیں۔
۔3 مرگی کے دوروں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر
اگر کسی کو مرگی کے دورے پڑتے ہوں تو اسے ان عوامل سے بچنا چاہئے جو اس کو ابھار سکتے ہوں۔ ان عوامل میں بہت زیادہ تھکن، نیند کی کمی، ذہنی انتشاریا پریشانی, تیز بخار, خواہ کسی وجہ سے ہو, شوگرلیول کم ہونا، بہت زیادہ جسمانی مشقت‘ تیز اور غیرمتوازن جھلملاتی روشنی، مخصوص ایام اور ڈاکٹر کی بتائی ہوئی ہدایات کے مطابق دوا استعمال نہ کرنا شامل ہیں۔
۔1مرگی کے دوروں کا علاج
اس مرض میں مبتلا 10میں سے7مریضوں کے دورے درست علاج سے پوری طرح قابو میں آ جاتے ہیں، علاج کا فیصلہ ڈاکٹر اور ان کی ٹیم کے مشورے سے کریں۔
۔2 دوا سے علاج
علاج کا پہلا انتخاب دوا سے علاج ہے۔ زیادہ تر مرگی والے بچوں کو دوائی کی پہلی خوراک سے ہی آرام آ جاتا ہے۔ بہر حال، اگر پہلی صورت میں علاج کارگر ثابت نہ ہو تو ڈاکٹر دوا کو بدل سکتا ہے کوئی دوسری دوا شامل کر سکتا ہے۔
۔3 سرجری
بعض اوقات دو یا تین قسم کی ادویات استعمال کرنے کے بعد دوروں میں فرق نہیں آتا۔ اگر ایسی بات ہے تو ڈاکٹر سرجری تجویز کر سکتا ہے۔ مرگی کی سرجری میں ڈاکٹر دماغ کے اس حصے کو نکال دیتا ہے یا الگ کر دیتا ہے جو دوروں کا باعث بن رہا ہوتا ہے۔ اس مرض کے تمام مریض جنہیں دوا سے آرام نہیں آتا ان کی سرجری کرنا ضروری ہوتا ہے۔
جب مریض کی حالت میں بہتری آتی جاتی ہےتو اسے بیماری سمجھ میں آنے لگتی ہے اور اسکی طبعی حالت اچھی ہو جاتی ہے اور مزید علاج کے مواقع پیدا ہونے لگتے ہیں۔ یہ مرض ایک قابل علاج بیماری ہے۔ باقاعدہ علاج اور دواؤں کے استعمال سے اس بیماری کے ساتھ نارمل زندگی گزاری جاسکتی ہے۔