موتیا سے مراد وہ بادل نما تہہ ہوتی ہے جو آنکھ کے پردے کو ڈھک دیتی ہے اور نظر کو دھندلا کردیتی ہے جس کی وجہ سے سامنے موجود چیزیں بھی صاف نہیں دکھائی دیتی کیونکہ آنکھ کےپردے ہی کی وجہ ہی سے روشنی آنکھ میں داخل ہوتی ہے اور پھر دماغ آنکھ کی مدد سے تصویربناتا ہے اود ہمیں سامنے کا منظر دکھايی دیتا ہےا
اگر روشنی ہی آنکھ کے اندر داخل نہیں ہوپاۓ گی تو سامنے کا منظر بھی دکھائی نہیں دیگا موتیاروشنی کو آنکھ کے اندر داخل ہونے سے روکتا ہے جس کی وجہ سے دھندلا دکھائی دیتا ہے اوربڑھنے کی صورت میں نظر جانے کا خطرہ بھی ہوتا ہے ،اس کا دارومدار موتیا کے سايز پر ہوتا ہےجتنا بڑا سايز ہوگا اتنا زیادہ آنکھ کے پردے کو نقصان پہنچے گا

Table of Content
آنکھوں میں موتیا بننے کی وجوہات
موتیا بننے کی کافی وجوہات ہو سکتی ہیں جن میں سے کچھ مند رجہ ذیل ہیں
بڑھاپا، تمباکو نوشی کی کثرت، پیدايیشی نقص، فضايی آلودگی، الکوحل کا زیادہ استعمال اور موروثیطور پر بھی موتیا کی بیماری آپ کی آنکھوں کو نقصان پہنچاسکتی ہے-
موتیا کی ابتدائی علامات
بہت سے لوگوں کی آنکھوں میں موتیا 40 سال کی عمر میں ہی بننا شروع ہوجاتا ہے لیکن اس کیعلامات 60 سال کی عمر میں ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں – کچھ علامات درجہ ذیل ہیں
نظرکادھندلاجانا، تیز روشنی جیسے سورج، لیمپ اور گاڑی کی ہیڈلايٹس کو برداشت نہ کر سکنا پڑھنے کیليے زیادہ روشنی کی ضرورت پڑنا رات کو کم نظر آنا ، چیزوں کے رنگ میں فرق نہ کرپانا، روشنی کے اردگرد ہالہ سا نظر آنا ،قریب کی نطر کا بےتحاشا کمزور ہوجانا ،فوکس نہ ہونے کے باعث ایک کی بجاۓ دو نظر آنا ،یہ بیماری زیادہ تکلیف دہ تونہیں مگر اس کی وجہ سےمتاثر مریض بہت بےچین رہتا ہے

تشخیص کیسے کی جاۓ؟
اگر مندرجہ بالا کوئی بھی علامات ظاہر ہونا شروع ہوں تو سب سے بہتر یہ ہی ہے کہ کسی اچھے آئی اسپیشلسٹ سے آنکھوں کا معاينہ کرالیا جاۓ ،وہ آپ کی آنکھ کے پردے کا اندرونی معاينہ کر کے درست تشخیص کردے گا کہ آپ کی آنکھوں میں موتیا ہے یا کوئی اور بیماری ہے
موتیا کا علاج
موتیا کا علاج ممکن ہے اور علامات کی شدّت کے حساب سے علاج کیا جاسکتا ہے اگر مرض کے بگڑنے سے پہلے پتہ لگ جاۓ اور علامات بھی زیادہ شدید نہ ہوں تو دوائی سے بھی علاج ممکنہے لیکن چونکہ وقت کے ساتھ ساتھ موتیا کی علامات مزید شدّت اختیار کرتی جاتی ہیں اس ليیے اسکا مکمل حل سرجری ہی ہے
کس اسٹیج پر سرجری کرالینی چاہيیے
زیادہ تر لوگ مرض کی آخری حد یعنی 70 سے 80 فیصد نظر کے دھندلا ہونے تک سرجری نہیں کراتے لیکن بہتر یہ ہی ہے کہ مرض کو زیادہ شدّت اختیار کرنے سے پہلے ہی ختم کردینا بہتر ہوہے
موتیا کو آنکھ سے کیسے ختم کیا جاتاہے ؟

موتیا کی سرجری کے دوران سرجن دھندلا پردہ نکال کر اس کی جگہ انسان کا بنایا ہوا پردہ لگادیتاہے، وہ پردہ صاف، آنکھ کے مطابق اور نظر کے مسائل کو حل کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہےتمام مرحلے میں بمشکل ایک گھنٹہ لگتا ہے اور یہ پورا مرحلہ لیزر کے ذریعے سرانجام دیا جاتا ہے-
سرجری کے ایک دو دن بعد تک کن مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے؟
ان مسائل میں سے کچھ مندرجہ ذیل ہیں خارش ،آنکھوں میں پانی آنا،روشنی بری لگنا اور دھندلا نظر آنا ، اور چند ہفتوں تک خاص قطرےاستعمال کرنے پڑتے ہیں جو آنکھ کو انفیکشن سے بچاتے ہیں اور جلدی ٹھیک ہونے میں بھی مددکرتے ہیں۔ سرجری کے کچھ ہفتوں تک آنکھوں کو چھونے اور رگڑنے سے گریز کريں
سرجری سے صحتیاب ہونے میں کتنا وقت لگتا ہے؟
سرجری سے مکمل صحتیاب ہونے میں تقریبا 8 ہفتے لگتے ہیں مگر روزمرہ کے کام ،چلنا پھرنارجری کے فورا بعد شروع کیا جاسکتا ہے-
کیا موتیا کی سرجری محفوظ ہے؟
یہ ایک بے حد محفوظ سرجریوں میں سے ایک ہے ،اور ناکامی کے چانسس نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں-
کیا موتیا کی سرجری تکلیف دہ ہوتی ہے؟
سرجری کے دوران تو سن ہونے کی وجہ سے کچھ محسوس نہیں ہوتا لیکن سن کے ختم ہونے کے بعد آنکھوں میں ہلکا سا درد اور بےچینی محسوس ہوتی ہے-
کیا موتیا سے بچاجاسکتا ہے؟
موتیا کی سب سے بڑی وجہ بڑھاپا ہے ۔بڑھتی عمر کو تو نہیں روکا جاسکتا لیکن کچھ احتیاطی تدابیر کواپنا کر کم ضرور کیا جا سکتا ہے
احتیاطی تدابیر
احتیاطی تدابیر مندرجہ ذیل ہیں
جب باہر نکلیں تو ٹوپی اور سن گلاسز کا استعمال کریں تاکہ سورج کی روشنی سیدھی آنکھوں پر نہ پڑے ۔
باقاعدگی سے آنکھوں کے ڈاکٹر سے چیک اپ کرائيں
اپنی آنکھوں کو دھوئيں سے بـچايیں