موت زندگی کا خاتمہ نہیں کرتی بلکہ یہ تو زندگی کا ایک حصہ ہےجس سے ایک نہ ایک دن ہر انسان کو گزرنا ہےکوئی بھی انسان لافانی نہیں ہے بلکہ ایک نہ ایک دن اسے ختم ہونا ہی ہے، اپنی زندگی کے مختلف ادوار سے(بچپن، جوانی، بڑھاپا) گزر کر ہر انسان موت کی جانب رواں دواں ہوتا ہے
Table of Content
موت کی حقیقت کیا ہے؟
مرنا ایک ایسا عمل ہو سکتا ہےجس کے دوران جسم زندگی کو جانے دیتا ہے ۔ یہ عمل مختلف لوگوں کے درمیان مختلف ہو سکتا ہے جب لوگ مر رہے ہوتے ہیں تو جسم کا نظام آہستہ آہستہ کام کرتا ہے ، دل کی دھڑکن ہلکی ہو جاتی ہے،اور دوران خون کے کم ہوجانے کی وجہ سے دماغ اور باقی اعضاء کو کم آکسیجن مل پاتی ہے جس کی وجہ سے صحیح طور پر کام نہیں کر پاتے۔ اس کے علاوہ مرنے والے شخص کی سوچنے اور سمجھنے کی صلاحیت صلب ہو جاتی ہے۔

everyday health
موت سے چند گھنٹے قبل کی نشانیاں
جب موت کا وقت قریب آتا ہے تو انسان کا رابطہ آہستہ آہستہ دنیا سے ٹوٹنا شروع ہو جاتا ہے اور ایسی نشانیاں پیدا ہونی شروع ہو جاتی ہیں جس سے ظاہر ہونے لگتا ہے کہ اس کا آخری وقت قریب آگیا ہے ذیل میں سائنسی طور پرجانی گئی موت سے پہلے کی چند نشانیوں کا ذکر ہے
بھوک اور پیاس کا مٹ جانا
جیسے جیسے کوئی شخص موت کے قریب ہوتا جاتا ہے وہ کم متحرک ہوتا جاتا ہے اس کی وجہ سے اس کے جسم کو کم توانائی استعمال کرنی پڑتی ہے اور اس کی بھوک اور پیاس میں کمی آجاتی ہے جو آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہے۔ایسی صورت میں مرنے والے کے پاس موجود شخص کو روئی کی مدد سے اس کے ہونٹوں کو پانی سے گیلا کرنا چاہئے یا چمچ کی مدد سے پانی پلانے کی کوشش کرنی چاہئے۔
دیگر انسانی حاجات کا ختم ہو جانا
موت سے چند گھنٹے قبل انسانی جسم ہر قسم کی حاجات سے عاری ہوجاتا ہے یعنی پیشاب اور پاخانہ کی حاجت کو محسوس کرنا ختم کر دیتا ہے تو جان لینا چاہئے کہ اس کا آخری وقت قریب آچکا ہے اس کے علاوہ اس پر کپکپی طاری ہوجاتی ہےاور وہ جسم کے درد سے کراہنے لگتا ہے
نیند میں اضافہ
مرنے سے چند دن قبل ہی مرنے والے کے حالات میں تبدیلیاں آنے لگتی ہیں ان میں سے ایک ہیں نیند میں اضافہ مرنے والا شخص زیادہ وقت نیند میں رہتا ہے اس کی بڑی وجہ اس کے میٹابولزم کی کمزوری ہوتی ہے جو آخری چند گھنٹوں میں ایسے ظاہر ہوتی ہے کہ جیسے مرنے والے پر بیہوشی طاری ہے۔
بےترتیب دل کی دھڑکن
موت سے چند گھنٹے قبل انسان کے دل کی دھڑکنیں بے ترتیب ہو جاتی ہیں اور نبض کو ہاتھ سے محسوس کرنا مشکل ہو جاتا ہے یہ اس بات کی علامت ہے کہ اب ان اعضاء کا کام پورا ہوچکا ہے اور جسم اپنی آخری منزل کی جانب روانہ ہونے کی تیاری کر رہا ہے

healthline
جسم کا درجہ حرارت
جب انسان کا آخری وقت قریب آتا ہے تو اس کے جسم کا درجہ حرارت کم ہوجاتا ہے اس کے ساتھ ہی اس کا بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے اس کی آنکھوں میں آنسوں چمکنے لگتے ہیں اور بعض اوقات شدید پسینہ بھی آسکتا ہے۔ اس کے علاوہ مرنے والے شخص کا جسم ٹھنڈا پڑ سکتا ہے جس کا احساس مرنے والے کو نہیں ہوتا ۔اس کے علاوہ جلد کا رنگ تبدیل ہو سکتا ہے ہلکے نیلے یا جامنی رنگ میں بدل سکتا ہے۔
محسوسات میں کمی
جب کسی شخص کا آخری وقت قریب آتا ہے تو اس کے جسم کے اعضاء آہستہ آہستہ کام کرنا بند کر دیتے ہیں اور موت سے چند گھنٹے قبل تو اسے محسوس ہونا بھی بند ہو جاتا ہے، جلد ٹھنڈی ہو جاتی ہے اور جلد کا رنگ تبدیل ہو جاتا ہے۔
سانس لینے کے انداز میں تبدیلی
موت سے قبل مرنے والے کے سانس لینے کے انداز میں تبدیلی آجاتی ہے وہ عام طور پر لئے جانے والے سانس سے قدرے الگ ہوتی ہے۔ اس وقت مرنے والا اکھڑی اکھڑی یا تیز تیز سانسیں لیتا ہے اور دیکھنے والے کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مرنے والے شخِص کو سانس لینے میں دشواری محسوس ہو رہی ہے درحقیقت یہ اس بات کی نشانی ہے کہ اس کا آخری وقت آگیا ہے اور اس کی سانسوں کی ڈور عنقریب ٹوٹنے والی ہے۔

VOX
الجھن کا سامنا
جب کوئی شخص مر رہا ہوتا تو بھی اس کادماغ متحرک ہوتا ہے لیکن بعض اوقات ہو سکتا ہے کہ اپنی اس حالت کی وجہ سے وہ الجھن کا شکار ہو جائے اور کسی کو پہچاننے میں غلطی کر بیٹھے تو اس وقت اس کے پاس موجود شخص کی ذمہداری ہے کہ اس کی صحیح رہنمائی کرے
ہیلوسینیشن
مرنے والے شخص کےلئے کچھ فریب یا مسخ شدہ نظاروں کا تجربہ کرنا کوئی غیر معمولی بات نہیں ہے میڈیکل سائنس اس بات کو نہیں مانتی لیکن میٹا فزکس کے سمجھنے والے جانتے ہیںکہ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب مرنے والا آنے والوں کو محسوس کرنے لگتا ہےاور دیکھنے لگتا ہےایسے وقت میں اس کے منہ سے چند ایسے الفاظ نکلتے ہیں جسے سن کر ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اسے الیوژن ہو رہی ہے،ممکن ہے کہ کمزور اور لاغر جسم کی وجہ سے الیوژن ہو سکتی ہے لیکن علم والے جانتے ہیں کہ سقراط ، الیوژن نہیں ہے
مرنے والے کے ساتھیوں کو آخری گھنٹوں میں کیا کرنا چاہیئے
کسی بھی شخص کی موت سے چند گھنٹے قبل اس کے اعضاء بند ہونا شروع ہو جاتے ہیں اور اس کا جسم کام کرنا بند کر دیتا ہے ایسے میں ان کے پیاروں کو ان کے پاس رہنے کی ضرورت ہے ۔ مرنے والے کو جس حڈ تک ارام دے سکتے ہیں دیں ۔ اس کے قریب بیٹھ کر نہ روئیں کیونکہ مرنے والا آپ کو سن رہا ہوتا ہے ایسا کرنے سے مرنے والے کو تکلیف ہو سکتی ہے اور اگر مرنے والا مسلمان ہے تو اس کے سرہانے قرآن پاک کی تلاوت کریں یا کلمہ طیبہ کا ورد کریں۔