منہ کے چھالے اور مسوڑوں میں ان کی وجہ سے تکلیف انسان کو بیزار کردیتی ہے انہیں کینکر کے زخم بھی کہا جاتا ہے زیادہ تر چھالے بے ضرر ہوتے ہیں مگر منہ کے السر انتہائی تکلیف دہ ہو سکتے ہیں اور کچھ لوگوں کے لئے کھانے پینے اور دانت برش کرنا بھی مشکل بنادیتے ہیں۔
چھالے تکلیف دہ پریشان کن ہوتے ہیں۔ کھانے پینے برش کرنے اور یہاں تک کہ بات کرنے میں بہت تنگ کرتے ہیں یہ بہت عام بات ہے یہ کسی بھی عمر میں کسی کو بھی ہوسکتے ہیں منہ کے السر سے درد اس لئے ہوتا ہے کیونکہ منہ کی لائننگ کی سطح کے بالکل نیچے نکلتے ہیں مگر خوش قسمتی سے زیادہ تر منہ کے السر کا علاج آسان ہوتا ہے۔
منہ کے چھالے عام طور پر عارضی ہوتے ہیں یہ ایک سے دو ہفتوں کے اندر خودبخود غائب ہوجاتے ہیں اور اکثر یہ درد اور تکلیف کے بغیر ہوتے ہیں اگر آپ کو منہ میں چھالے ہو جاتے ہیں اور جو تین ہفتوں سے زیادہ عرصے تک رہتے ہیں یا بار بار ہوتے ہیں تو آپ کو ڈاکٹر سے مدد حاصل کرنی چاہئے کیونکہ یہ زیادہ سنگین مسئلے کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔
۔ 1 منہ کے چھالے کی وجوہات
منہ کے چھالے کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہوسکی ہے اور اس کی وجہ ہر شخص میں مختلف ہوتی ہے پھر بھی کچھ عام وجوہات اور کئی عوامل ہیں جو منہ کے چھالے کو بڑھا سکتے ہیں۔
۔1 تمباکو نوشی کرنا
۔ 2 دیگر غذائیں تیزابیت والی غذائیں یا جو مصالحے دار ہوتی ہیں۔
۔ 3 زبان کا کٹنا یا گال کے اندر رگڑ کھانا۔
۔ 4 بریسیز کی ناقص فٹنگ ڈینچر اور دیگر آلات جو منہ میں استعمال ہو سکتے ہیں۔
۔ 5 بیکٹیریا وائرل یا فنگل انفیکشن منہ کے السر کا سبب بن سکتا ہے۔
۔ 6 کچھ غذاؤں میں تیزابیت زیادہ ہوتی ہے جن میں سنترے، لیموں، انناس، اسٹرابیری، ٹماٹر اور دیگر چیزیں شامل ہیں۔
۔ 7 وٹامن کی کمی جیسے بی-،12 آئرن، فولیٹ یا زنک کی کمی بھی منہ کے چھالے کی وجہ بن سکتی ہے۔
۔ 8 خواتین میں پریڈز کے دوران ہارمونل تبدیلیاں دباؤ، تناؤ اور نیند کی کمی شامل ہے۔
کچھ لوگوں کو مختلف طبی حالت یا غذائی کمی کے نتیجے میں السر بھی ہو سکتا ہے سیلیئک یا کروہن کی بیماری وٹامن بی 12۔ یا آئرن کی کمی یا کمزور مدافعتی نظام جیسے حالات چھالے کو بڑھنے میں مدد کرتے ہیں
۔ 2 منہ کے چھالے کن لوگوں پہ اثر انداز ہوتے ہیں؟
منہ کے چھالے ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کرسکتے ہیں۔ جلدی جلدی منہ کے چھالوں کا ہونا ایک سنگین حالت ہوتی ہے جو بہت سے زیادہ تکلیف کا باعث ہوتا ہے اس کو خطرناک نہیں سمجھا جاتا لیکن ان کا تعلق صحت کی سنگین صورتحال سے ہوسکتا ہے جیسے۔۔۔
۔ 1 ذیابیطس
۔ 2 مدافعتی نظام متاثر ہونا
۔ 3 سوزش ہونا یا آنتوں کی بیماری
۔ 4 سیلیئک بیماری
۔ 5 ایچ آئی وی اور ایڈز
۔ 3 منہ کے چھالے کی تشخیص کیسے کی جاتی ہے؟
ڈاکٹر معائنے کے ذریعے منہ کے چھالے کی تشخیص کر سکتا ہے اگر آپ کے چھالے شدید شکل اختیار کرچکے ہیں یا اگر انہیں شبہ ہے کہ یہ حالت وائرس یا معدنیات کی کمی کی وجہ سے ہے تو وہ خون کے ٹیسٹ ضرور کروائے گا۔
۔ 4 منہ کے چھالے کا علاج کیسے کیا جاتا ہے؟
زیادہ تر منہ کے چھالے خود ہی ٹھیک ہو جاتے ہیں لیکن تکلیف کو کم کرنے اور پیچیدگیوں کے خطرے کو کم کرنے کے لئے علاج کا مشورہ دیا جاسکتا ہے۔ عام علاج میں اینٹی سیپٹک جیل، سٹیرائیڈ مرہم یا میڈیکیٹڈ لوشن سے منہ دھونا شامل ہیں شدید صورتوں میں ڈاکٹر ایمیونوسپریسنٹ کا مشورہ دے سکتا ہے۔
۔ 5 کیا منہ کے چھالے کے لئے گھریلو علاج ہیں؟
ان زخموں کی تکلیف کو دور کرنے کے لئے آپ گھر میں کئی چیزیں بھی استعمال کرسکتے ہیں منہ کے چھالےکو ٹھیک کرنے کے لئے کچھ تجاویز یہ ہیں۔۔۔
۔ 1 پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔
۔ 2 اپنے منہ کو ہمیشہ صاف رکھنے کے لئے کوئی بھی کھانا کھانے کے بعد اچھی طرح صفائی کی عادت ڈالیں۔
۔ 3 روزانہ چند بار گرم نمکین پانی سے اپنے منہ کو دھوئیں۔
۔ 4 گرم اور مصالحہ دار غذاؤں سے پرہیز کریں یہاں تک کہ السر ٹھیک ہوجائے تب بھی ان چیزوں سے مکمل پرہیز کریں۔
۔ 6 منہ کے چھالے کو ٹھیک ہونے میں کتنا وقت لگتا ہے؟
زیادہ تر معاملات میں منہ کے چھالے تقریبا 10 سے 14 دن میں خود ہی ختم ہوجاتے ہیں اگر آپ کو منہ کا السر ہے جو تین ہفتوں سے زیادہ رہتا ہے تو ہیلتھ کیئر ڈاکٹر کے ساتھ ملاقات کا اپوائنٹمنٹ بک کروائیں۔
۔ 7 آپ منہ کے چھالے کو کیسے روک سکتے ہیں؟
آپ منہ کے چھالے کو مکمل طور پر نہیں روک سکتے لیکن کچھ چیزیں ایسی ہیں جو آپ اس کے خطرے کو کم کرنے کے لئے کر سکتے ہیں مثال کے طور پر۔۔۔۔
۔ 1 منہ کی بہترین صحت کے لئے روزانہ دو بار دانت برش کریں اور روزانہ ایک بار فلاس ضرور کریں۔
۔ 2 مسوڑوں کی جلن سے بچنے کے لئے نرم برش والے ٹوتھ برش کا استعمال کریں۔
۔ 3 تازہ پھلوں اور سبزیوں سے بھرپور صحت مند غذا کھائیں۔
۔ 4 چیک اپ اور صفائی کے لئے باقاعدگی سے اپنے ڈینٹیسٹ سے ملاقات کریں۔
اگر ڈاکٹر یہ تعین کرتا ہے کہ آپ کے منہ کے چھالے صحت کے بنیادی مسئلے سے جڑے ہوئے ہیں تو آپ کی حالت کے علاج کے لیے اور دوبارہ چھالے ہونے کے خطرے کو کم کیا جاسکتا ہے۔