مباشرت یا جنسی تعلق ہمارے معاشرے کا وہ موضوع ہے جو کہ کرتے سب ہیں مگر اس حوالے سے بات کرنے کے لیۓ کوئی تیار نہیں ہوتا ہے ۔ مرد اس حوالے سے کسی نہ کسی حوالے سے غلط و صحیح معلومات حاصل کر لیتے ہیں جب کہ خواتین اس معاملے میں مردوں کے مقابلے زیادہ مشکلات کا شکار ہوتی ہیں ۔
Table of Content
مباشرت کے حوالے سے خواتین کے سوالات
شادی سے پہلے جنسی تعلیم اور مباشرت کے حوالے سے بہت سارے ایسے مسائل ہوتے ہیں جن کے بارے میں لڑکیوں کے ساتھ کھل کر بات نہیں کی جاتی ہے اور جب شادی کے بعد مباشرت ہوتی ہے تو ان لڑکیوں کے ذہن میں اس حوالے سے بہت سارے سوالات پیدا ہوتے ہیں جن کے جوابات نہ ملنے کے سبب کنفیوژن کا ہونا ایک لازمی بات ہے
کیا مباشرت کے شروع میں ہونے والا درد خطرناک ہوتا ہے

شادی کے بعد پہلی بار جب مباشرت ہوتی ہے تو اس کے نتیجے میں خواتین کے اندام نہانی میں دخول کے سبب ہونے والا درد اکثر لڑکیوں کو خوف زدہ کر دیتا ہے اور ان کے دل میں یہ خیال بیٹھ جاتا ہے کہ ہر دفعہ جنسی تعلق قائم کرنے پر اتنا ہی درد ہو گا
جب کہ حقیقت یہ ہے کہ پہلی بار جب اندام نہانی میں دخول ہوتا ہے تو اس وقت اکثرلڑکیوں میں ایک پردہ ہوتا ہے جس کے پھٹنے کے سبب درد اور بعض اوقات خون بھی جاری ہو سکتا ہے مگر یہ ہر بار نہیں ہوتا ہے اس کے بعد درد کی شدت میں کمی واقع ہونے لگتی ہے اور یہ ایک نارمل عمل ہو جاتا ہے
کیا جنسی تعلق خواتین کے لیۓ بھی اتنا ہی پر لطف ہوتا ہے جتنا مردوں کے لیۓ ہوتا ہے
اکثر خواتین باہمی جنسی تعلق کو ایک ذمہ داری کی طرح نبھاتی ہیں اس کا سبب یہ ہوتا ہے کہ وہ یہ سمجھتی ہیں کہ یہ تعلق صرف مردوں کی خوشی کے لیۓ ہوتا ہے اور اس کی انجام دہی ان کا ایک فریضہ ہے
اس حوالے سے ماہرین کا یہ ماننا ہے کہ بہت ممکن ہے کہ دخول کے دوران خواتین اس تعلق میں وہ لذت نہ حاصل کر سکیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ جیسے جیسے وہ اس تعلق کو قائم کرتی ہیں اور اپنے ساتھی کے ساتھ ریلیکس ہو جائيں تو وہ بھی اس تعلق کو اتنا ہی انجواۓ کر سکتی ہیں جتنا کہ ان کا مرد ساتھی کرتا ہے
کیا مباشرت کے فورا بعد حمل ٹہر جاتا ہے

کچھ لڑکیوں کو یہ غلط فہمی ہوتی ہے کہ مباشرت اور دخول کے فورا بعد حمل ٹہر جاتا ہے جس کی وجہ سے اکثر لڑکیاں شادی کی پہلی رات کے بعد صبح جاگتے ہی متلی اور سر چکرانے جیسے مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں مگر حقیقت اس حوالے سے قدرے مختلف ہو سکتی ہے اور مباشرت کے فورا بعد حمل کا ٹہرنا اور اس کی علامات کا ظاہر ہونا بھی قرین قیاس ہے
عام طور پر حمل اس وقت ٹہرتا ہے جب کہ نر اور مادہ خلیے ایک دوسرے سے مل جاتے ہیں اور ایمبریو بن جاتا ہے ۔ ایسا عام طور پر اوویلیوشن پیریڈ میں ہوتا ہے یہ دن ماہواری ختم ہونے کے پہلے ہفتےمیں ہوتے ہیں ۔ اور حمل ٹہرنے کا امکان بھی ان ہی دنوں میں زیادہ ہوتا ہے
کیا اندام نہانی میں نمی اور ڈسچارج خطرے کی علامت ہو سکتی ہے
اکثر خواتین کے اندام نہانی قربت کے لمحات میں نم ہو جاتی ہے اور اس کا سبب قربت کے لمحات میں جزباتی ہیجان ہو سکتا ہے اور یہ ایک نارمل بات ہے اس میں کسی قسم کے خطرے کی کوئی بات نہین ہے اس نمی کا بنیادی سبب یہی ہوتا ہے کہ آپ قربت کے لمحات کو نرمی کے ساتھ انجواۓ کر سکیں اور یہ قدرتی عمل ہے
لیکن اگر اس ڈسچارج میں کسی قسم کی بو یا رنگ ہو اس کے ساتھ ساتھ دخول کے دوران یا مباشرت کے دوران کسی قسم کا درد بھی محسوس ہو رہا ہو تو یہ اس بات کی دلیل ہو سکتی ہے کہ آپ کے اندرونی اعضا میں کسی قسم کا بیکٹیریل انفیکشن موجود ہے اور یہ انفیکشن درحقیت بو کا سبب بن رہا ہے اس کے لیۓ کسی ماہر امراض نسواں سے رابطہ کرنا ضروری ہوتا ہے
کیا ماہواری کے دوران مباشرت کی جا سکتی ہے

ماہواری کے دوران مباشرت کسی بھی طرح محفوظ نہیں ہوتی ہے اور ماہرین اس دوران احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں کیوں کہ اس وقت خواتین کا جسم ایک علیحدہ فیز سے گزر رہا ہوتا ہے اس دوران کی جانے والی مباشرت مرد اور عورت دونوں کے لیۓ انفیکشن کا سبب بھی بن سکتی ہے اسی طرح اس دوران خواتین کا جسم حمل کے لیۓ تیار نہیں ہوتا ہے اور اس دوران ٹہرنے والا حمل بھی بہت ساری پیچیدگیون کا باعث ہو سکتا ہےاس وجہ سے اس دوران ماہرین احتیاط کا مشورہ دیتے ہیں
یہ کچھ سوالا ت ہیں جو کہ عام طور پر ہر عورت کے ذہن و دل میں ہوتے ہیں مگر وہ ان کو پوچھنے سے فطری شرم کے سبب کتراتی ہیں لیکن ان کےجوابات جاننا بھی ضروری ہوتے ہیں اس جیسے بہت سارے سوالات کے جوابات جانے کے لیۓ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ وزٹ کریں یا پھر 03111222398 پر رابطہ کریں