پانی انسانی جسم کے لیے ایک لازمی جزو ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ پانی کا حد سے زیادہ استعمال بھی نقصان دہ ہوسکتا ہے؟ اگرچہ پانی کی مناسب مقدار پینا صحت مند زندگی کے لیے ضروری ہے، لیکن جب پانی کا استعمال غیر معمولی حد تک بڑھ جاتا ہے، تو یہ جسم اور دماغ دونوں کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس عمل کو “پانی کا نشہ” یا “پانی کی زیادتی” کہا جاتا ہے۔ آئیے جانتے ہیں کہ پانی کا زیادہ استعمال کس طرح خطرناک ہوسکتا ہے۔ مزید معلومات اور مشورے کے لیے آپ مرہم کی سائٹ پہ بہترین ڈاکٹر سے رابطہ کریں یا 03111222398 پہ کال کریں
پانی کا نشہ کیا ہے؟
پانی کا نشہ اس حالت کو کہا جاتا ہے جب کوئی شخص اپنے جسم کی ضرورت سے زیادہ پانی پیتا ہے۔ جب پانی کا مقدار حد سے تجاوز کر جائے، تو جسم میں الیکٹرولائٹس کا توازن بگڑ جاتا ہے۔ خصوصا سوڈیم کی سطح کم ہونے لگتی ہے، جسے ہائپوناٹریمیا کہا جاتا ہے۔ سوڈیم جسم میں پانی اور دیگر غذائی اجزاء کی درست تقسیم کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور اس کی کمی جسم کے نظام کو متاثر کرتی ہے۔
پانی کا نشہ جسم کے لیے کیسے نقصان دہ ہے؟
ہائپوناٹریمیا اور جسمانی نظام کی خرابی
جب آپ ضرورت سے زیادہ پانی پیتے ہیں، تو جسم کے اندر سوڈیم کی سطح کم ہو جاتی ہے۔ یہ ایک سنجیدہ حالت ہوتی ہے جس سے خلیات میں پانی کی مقدار بڑھ جاتی ہے اور جسم کے مختلف اعضا، خصوصا دماغ، پر دباؤ پڑتا ہے۔ ہائپوناٹریمیا سے پیدا ہونے والے اثرات میں متلی، قے، سر چکرانا، اور جسمانی تھکن شامل ہیں۔
دماغ کی سوجن اور دماغی دباؤ
جب جسم میں زیادہ پانی موجود ہوتا ہے تو خلیات کے اندر پانی جمع ہو جاتا ہے، خاص طور پر دماغ میں، جس سے دماغ کی سوجن ہو سکتی ہے۔ دماغ کی یہ سوجن دماغی دباؤ کو بڑھا دیتی ہے، جو جان لیوا بھی ثابت ہو سکتی ہے۔ اس سے دورے پڑنے، کوما میں جانے، یا یہاں تک کہ موت بھی ہو سکتی ہے۔
گردوں پر دباؤ
گردے جسم میں پانی اور نمکیات کے توازن کو برقرار رکھتے ہیں، لیکن جب پانی کی زیادتی ہو جائے تو گردوں پر غیر ضروری دباؤ پڑتا ہے۔ زیادہ پانی کی وجہ سے گردے اضافی پانی کو فلٹر کرنے میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، جس سے گردوں کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ لمبے عرصے میں گردوں کی ناکامی کا سبب بن سکتا ہے۔
پانی کا نشہ دماغ کے لیے کیسے خطرناک ہے؟
دماغی دھند اور تھکن
پانی کا نشہ دماغی خلیات کو متاثر کرتا ہے جس کی وجہ سے دماغی دھند پیدا ہو سکتی ہے۔ اس حالت میں آپ کی توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے اور آپ کو تھکن کا احساس ہوتا ہے۔ یہ حالت آپ کی روزمرہ کی سرگرمیوں میں مشکلات پیدا کرتی ہے اور آپ کی ذہنی کارکردگی کو کمزور کرتی ہے۔
دماغی افعال میں کمی
زیادہ پانی پینے سے دماغ میں موجود خلیات پھول جاتے ہیں، جس کی وجہ سے دماغی افعال میں کمی آتی ہے۔ یہ حالت انسان کی یادداشت، فیصلہ سازی اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت کو متاثر کر سکتی ہے۔
دماغی صدمہ اور موت کا خطرہ
پانی کا نشہ ایک سنگین حالت ہے اور اگر فوری علاج نہ کیا جائے تو یہ دماغ میں شدید صدمے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس حالت میں دماغی دباؤ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے، جس سے انسان کوما میں جا سکتا ہے اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
پانی کی درست مقدار کیا ہونی چاہیے؟
پانی کی ضرورت ہر شخص کے جسمانی وزن، عمر، ماحول، اور جسمانی سرگرمیوں پر منحصر ہوتی ہے۔ عموما روزانہ 8 سے 10۔ گلاس پانی پینا مناسب سمجھا جاتا ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہر شخص کو یہ مقدار لازمی پینی چاہیے۔ جسم کے سگنلز کو سمجھنا ضروری ہے۔ اگر آپ کو پیاس لگ رہی ہے تو پانی پئیں، لیکن زبردستی یا ضرورت سے زیادہ پانی پینے سے پرہیز کریں۔
اگرچہ پانی پینا صحت کے لیے ضروری ہے، لیکن اس کا حد سے زیادہ استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ پانی کا نشہ جسم اور دماغ دونوں کے لیے نقصان دہ ہے، اور اس سے بچنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی جسمانی ضرورت کے مطابق پانی پئیں۔ یاد رکھیں، کسی بھی چیز کی زیادتی نقصان دہ ہو سکتی ہے، اور یہ بات پانی پر بھی لاگو ہوتی ہے۔