قبض کی تکلیف ویہ انسان سمجھ سکتا ہے جس کو اس تکلیف دہ صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ویسے تو ماہرین آج تک حتمی طور پر یہ نہیں بتا سکے کہ دن میں رفع حاجت کے لیۓ کتنی بار جانا ایک نارمل عمل ہے مگر اس بات پر سب متفق ہیں کہ چوبیس گھنٹوں میں ایک بار پاخانہ کرنا انسان کی صحت کو برقرار رکھنے کے لیۓ ضروری ہے
اگر چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں تک رفع حاجت سے فارغ نہ ہو تو یہ قبض میں مبتلا ہونے کا اشارہ ہے جس کے لیے اگر کوئی اقدام نہ کیا گیا تو یہ وقت گزرنےکے ساتھ ساتھ مستقل مسائل کا باعث ہو سکتی ہے
Table of Content
قبض سے فوری نجات پانے کے ٹوٹکے
قبض کا شکار افراد میں اکثر حاملہ خواتین شامل ہوتی ہیں یا پھر بڑی عمر کے افراد بھی اس کا شکار ہو سکتے ہیں اس کے علاوہ عام طور پر غیر صحت مند طرز زندگی کے حامل افراد اس کا شکار ہو سکتے ہیں ۔
اس وجہ سے اگر آپ رفع حاجت سے باقاعدگی سے فارغ نہیں ہوتے اور آپ کو پیٹ میں تکلیف کے ساتھ ساتھ گیس اور بدہضمی کی بھی شکایت ہے تو یہ قبض کی علامات ہیں جس کو ختم کرنے کے لیۓ ان عام سے اقدامات کو کریں
زیادہ پانی پینا

اگر آپ اپنے روز مرہ کی روٹین میں ضرورت سے کم پانی پیتے ہیں تو اس کا اثر جہاں جسم کے دیگر حصوں پر پڑے گا وہیں یہ قبض کا باعث بھی ہو سکتا ہے ۔ اگرچہ یہ بہت حیرت انگیز بات ہے لیکن قبض کی حالت میں پانی کے ساتھ ساتھ کاربونیٹڈ مشروبات کا استعمال اکثر افراد کے لیۓ بہت مفید ثابت ہو سکتا ہے
پانی کا زیادہ استعمال ایک جانب تو کھانے کو نرم کر دیتا ہے اس کے ساتھ ساتھ ان کا نظام ہاضم میں حرکت کرنا آسان کر کے آنتوں کے افعال کو بہتر بناتا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف قبض کا خاتمہ ہوتا ہے بلکہ یہ قبض ہونے سے روکتا بھی ہے
زيادہ فائبر والی غذاؤں کا استعمال

عام طور پر قبض کے ہونے کی ایک بڑی وجہ ہماری غذائي بے احتیاطی بھی ہوتی ہے اگر ہم زيادہ کاربوہائیڈریٹ والی غذا کا استعمال کرتے ہوں جس میں فائبر کی مقدار کم ہو تو اس کی وجہ سے بھی قبض کے ہونے کے امکانات میں اضافہ ہو جاتا ہے
ایک تحقیق کے مطابق 77 فی صد افراد کو قبض کی حالت میں زیادہ فائبر والی غذا سے نہ صرف آرام ملا بلکہ اس کی وجہ سے قبض کے خطرے سے بھی نجات ملی ۔فائبر کے حصول کے لیۓ گندم، دالیں سبزیاں اور پھل بہترین ذریعہ ہیں اس کے علاوہ اسپغول کا چھلکا بھی بہترین ثابت ہو سکتا ہے
ایکسرسائز
قبض کے ہونے کی ایک بڑی وجہ ہمارا طرز زندگی بھی ہے ۔ زیادہ دیر تک بیٹھ کر کام کرنا یا ورزش نہ کرنا ہماری صحت کو جہاں سنگین مسائل کا شکار کر سکتا ہے وہیں پر ہاضمے کے بگاڑ اور قبض کا باعث بھی ہو سکتا ہے
اگرچہ تمام طبی ماہرین اس بات پر متفق نہیں ہیں کہ ایکسر سائز قبض کے خاتمے کا باعث ہو سکتی ہے مگر یہ بات سب تسلیم کرتے ہیں کہ ایکسرسائز کرنے سے قبض کے ہونے کے امکانات کم ہو جاتے ہیں
کافی کا استعمال

کیفین سے بھر پور کافی کا استعمال کافی افراد کو باتھ روم کا راستہ دکھا سکتا ہے ۔ کافی کے اندر کیفین کے ساتھ ساتھ کچھ مقدار میں فائبر بھی موجود ہوتا ہے جس کی موجودگی قبض کا خاتمہ کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے اور اس کا استعمال اکثر افراد کے اس بڑے مسلے کو حل کرتا ہے
کافی پینے سے معدے کے مسلز تیزی سے کام کرنا شروع کر دیتے ہیں جس سے ایک جانب تو ہاضمہ بہتر ہوتا ہے اور اس کے ساتھ اس میں فائبر کی موجودگی کھانے کو نرم کر کے آنتوں کے افعال کو بہتر بناتی ہے
پھلوں کا استعمال
پھل عام طور پر غذائیت سے بھر پور غذا سمجھی جاتی ہے اس کے ساتھ ساتھ پھلوں میں فائبر کی موجودگی ہاضمے کے عمل کو بہتر بنا کر قبض کا بھی خاتمہ کرتی ہے کچھ پھل اس حوالے سے بہت معاون ثابت ہو سکتے ہیں جن میں پپیتا ، آڑو ، ناشپاتی ، انگور آلوچہ اور اسٹرابیری شامل ہیں
سبزیوں اور دالوں کا استعمال

یہ تمام اشیا جو کہ پودوں سے حاصل کی جاتی ہیں ان میں فائبر کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے وہ سبزياں جو سبز رنگ کی ہوتی ہیں قبض کے خاتمے میں خصوصی کردار ادا کر سکتی ہیں ان میں پالک ،مٹر گوبھی گاجر اور سلاد کےلیۓ استعمال ہونے والی اشیا شامل ہیں
جو لوگ قبض کی بیماری میں مبتلا ہوں ان کو چاہیۓ کہ وہ کھانے کے ساتھ تازہ سبزیوں والی سلاد کا لازم استعمال کریں
قبض کے سبب ہونے والی پیچیدگیاں
جسم میں سے فاضل مادوں کا خارج ہونا جسم کی صحت کے لیۓ بہت ضروری ہے ۔ اگر یہ مادے جسم سے خارج نہ ہوں تو بہت ساری پیچیدگیوں کا سبب بن سکتے ہیں جن میں سے کچھ اس طرح سے ہیں
بھوک کا کم ہو جانا
جگر کے افعال کا متاثر ہو کر تازہ خون نہ بننا
زہریلے مادوں کی موجودگی کے سبب گردے کے افعال کا متاثر ہونا
جلد اور ہڈیوں کی نشو نما کا متاثر ہونا
ڈاکٹر سے کب رجوع کرنا چاہیے
اگر آپ کا رفع حاجت کا مسلہ بے قاعدگی کا شکار ہے اور آپ کوروزانہ کم از کم ایک بار پاخانہ نہیں آتا ہے اور اس کا دورانیہ تین سے چار دن کے بعد ہوتا ہے اور آپ کو اوپر بتاۓ گۓ اقدامات سے بھی کوئي فائدہ نہیں ہو رہا ہےتو اس صورت میں آپ کو فورا معدے کے ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیۓ