روتے ہوئے بچے کو پرسکون کرنے اور سلانے کے طریقے جاننے کے لیے یہاں پڑھیں اگرچہ نومولود بچوں کا معمول کے مطابق رونا جسمانی نشوونما کی علامت سمجھا جاتا ہے مگر جرمن ماہرین اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ بظاہر صحت مند بچے کا مسلسل چیخ چیخ کر رونا کولک کے سبب ہوسکتا ہے
روتے ہوئے بچے کو پرسکون کرنا والدین کے لیے پریشانی کا سبب ہو سکتا ہے والدین کو چائیے کہ بچوں کے رونے کا باغور مشاہدہ کریں کہ کہیں وہ ’کولک‘ تو نہیں کولک کی تین بنیادی علامات ہیں اور انہیں ’تین کا قانون‘ بھی کہا جاتا ہے اگر آپ کا بچہ تین ماہ سے کم عمر کا ہے دن میں تین گھنٹے سے زیادہ روتا ہے مسلسل تین ہفتوں تک ہر ہفتے کم از کم تین دن روتا رہتا ہے تو سمجھ لیجئے کہ آپ کا بچہ کولک ہے
روتے ہوئے بچوں کے بارے میں ماہرین کی رائے
جرمن ماہرین کے بقول ہر پانچواں نومولود پیدائش کے ابتدائی تین ہفتوں میں مسلسل روتا ہے تاہم اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اسے محض پیٹ میں تکلیف ہورہی ہے
دارالحکومت برلن میں کام کرنے والی ماہر نفسیات پاؤلا ڈیڈیرش کے بقول پرتناؤ زچگی کے سبب بھی بعض خواتین کے بچوں تک تناؤ والے ہارمونز منتقل ہوسکتے ہیں یا پھر زچگی سے قبل کے پر تناؤ حالات مثال کے طور پر علیحدگی یا اسی قسم کے دوسرے مسائل بھی اس کا سبب ہوسکتے ہیں
جرمن شہر ہیمبرگ سے تعلق رکھنے والی ماہر نفسیات زابینے یُلرک کہتی ہے کہ اگرچہ ایسے بچے جو کبھی کبھی روتے ہیں وہ بھی والدین کی پریشانی کا سبب بن سکتے ہیں تاہم اس معاملے کی نوعیت اتنی سنگین نہیں یُلرک گزشتہ آٹھ سال سے اس پیشے سے وابستہ ہیں ان کا کہنا ہے کہ والدین جب روایتی طریقوں سے کولک بچے کو خاموش کرانے کی ناکام کوشش کر رہے ہوتے ہیں تو انجانے میں وہ اپنا اندرونی تناؤ بھی بچے کو منتقل کردیتے ہیں جو معاملے کو مزید بگاڑ دیتا ہے
جرمن شہر میونخ میں ماہر امراض اطفال مارگریٹ سیگلر بچوں میں تناؤ کی کیفیت کو کولک کا سبب قرار دیتی ہیں اور مشورہ دیتی ہیں کہ اگر والدین سے بچے نہ سنبھالے جائیں تو انہیں ماہرین سے رجوع کرنا چاہئے سیگلر کہتی ہیں کہ ایسے بچوں کے والدین بچوں کو زور زور سے ہلانے جلانے سے باز رہیں سیگلر کہتی ہیں کہ نومولود کی زندگی کے ابتدائی چند ہفتے ہر لحاظ سے انتہائی حساس ہوتے ہیں
بات جب کولک بچے کی زندگی میں سکون لانے کی ہوتی ہے تو جرمن ماہرین کہتے ہیں کہ ان کی کوشش رہتی ہے کہ والدین کو پرسکون کیا جائے ان کے روزمرہ کے معمولات میں تفریح کے مواقع بڑھائے جائیں اس کے ساتھ بچے کو گود میں رکھنے کے آرام دہ طریقے مالش اور بچے کو دھیمی آواز میں گانے سنانے سے بھی اس کے تناؤ میں کمی ہوتی ہے
بچے کے رونے کی وجوہات
روتے ہوئے بچوں کی آواز کا مطلب مختلف ہوسکتا ہے ہر بچہ اپنے ردعمل میں انوکھا ہوتا ہے آپ جلد ہی اپنے بچے کے رونے کا مطلب سمجھ جائینگے اور بار بار مشاہدات اور فوری ردعمل کے ذریعے اس کی مخصوص ضرورتوں کی نشاندہی کر لیں گے مثال کے طور پر
بچے کا بھوک سے رونا
بھوک کی وجہ سے رونا عام طور پر کم گہرائی سے ہوتا ہے ناراضگی کی وجہ سے رونا زیادہ پر تشدد ہوتا ہے روتے ہوئے درد کا ہونا عام طور پر اچانک تیز، لمبی، زیادہ گہری چینخ کی آواز میں ہوتا ہے جس کے بعد ایک لمبا وقفہ ہوتا ہے اور پھر ہموار ہلکی آواز میں رونا ہوتا ہے
بعض اوقات مختلف اقسام کی آوازیں ایک دوسرے کو ڈھانپ لیتی ہیں مثال کے طور پر اگر والدین اس کے پاس حاضر نہ ہوں تو بچے کا بھوک سے رونا غیظ و غضب سے چینخنے کی طرف جا سکتا ہے بچے کی ضروریات کو سمجھیں اور اس کی بے چینی یا اشتعال انگیزی کے اشارے کی شناخت کریں مثال کے طور پر ماتھے پر بل آ رہا ہےچہرے کا رنگ سرخ ہو رہا ہے منہ کانپ رہا ہے قبل اس کے کہ رونے کی وجہ سے آپ اس کی ضروریات کو فوری طور پر پورا کریں
روتے ہوئے بچے کے بارے میں جانئیے
جب آپ کا بچہ رو رہا ہو تو یہ جاننے کی کوشش کریں کہ وہ کیوں رو رہا ہے اور فورا اس کا جواب دیں جب آپ اپنے بچے کی ضروریات کو جانچنے کے لئے جائیں تو اسے اپنا چہرہ دیکھنے دیں اور اپنی نرم آواز سننے دیں آپ جان سکتی ہیں کہ آیا اس کے رونے کی کوئی خاص وجہ ہے
گیلا ڈائپر
روتے ہوئے بچے گیلا ڈائپر ہو سکتا ہے اور اسے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے یا اسے بھوک لگی ہے اور اسے جلدی سے کھانا کھلانے کی ضرورت ہے یا بہت زیادہ کپڑے پہننے کی وجہ سے اسے گرمی کا احساس ہو رہا ہے یہاں تک کہ آپ دوسرے امکانات پر بھی غور کر سکتی ہیں جیسے اس کے پاؤں الجھے ہوئے ہیں یا اسے کسی مچھر نے ڈس لیا ہے اس کی ضروریات کی نشاندہی کرنے اور انہیں پورا کرنے سے اس کا رونا بند ہو جا ئیگا
روتے بچے کو چپ کرانے کے طریقے
روتے ہوئے بچے کو پیار سے چھوئیں اور بات کریں کچھ سافٹ میوزک چلائیں اسے آرام اور تحفط فراہم کرنے کے لئے نرم کمبل میں لپیٹ لیں اسے اٹھا کر پیار سے تھپ تھپائیں یا مستقل متوازن حرکت میں چلیں اسے سیدھا پکڑیں اور اپنے جسم کے قریب کریں یا اسے اپنے کندھے اور سینے پر لٹا لیں
روتے ہوئے بچے کو چوسنی دینے سے آپ اپنے بچے کو چپ کرا سکتے ہیں اگر آپ اپنے بچے کو چھاتی کا دودھ پلاتی ہیں تو آپ لیٹی ہوئی حالت میں اسے دودھ پلانے کی کوشش کریں اسطرح آپ اسے چپ کرا سکتی ہیں
روتے ہوئے بچے کو لیٹ کرچھاتی کا دودھ پلانے سے ماں اور بچہ دونوں پرسکون رہتے ہیں اور اس طرح بچہ ماں کے ساتھ ذیادہ تحفظ محسوس کرتا ہے ماں کا دودھ پینے والے بچوں کو بہت جلد چسنی پکڑا دینے سے بچے کے لیے چھاتی کا دودھ مؤثر طریقے پر چوسنے میں اثر انداز ہو سکتا ہے اگر اس کی ضرورت ہو تو ماں کا دودھ پینے والے نوزائیدہ بچے کو ایک ماہ کی عمر کے بعد ہی دینے پر غور کریں
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں
Android | IOS |
---|---|