یہ کہنا کہ اخروٹ ایک غذائیت سے بھرپور غذا ہے، ایک چھوٹی سی بات ہے۔اخروٹ صحت بخش چکنائی، فائبر، وٹامنز اور معدنیات فراہم کرتے ہیں ۔یہ تو صرف ایک پہلو ہے ہماری صحت کے لئے اخروٹ کی افادیت کا۔
درحقیقت سائنسدان اور صنعتی ماہرین کی اخروٹ میں دلچسپی کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ گذشتہ 50 برسوں سے امریکہ کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا، ڈیوس میں اخروٹ کے صحت کے حوالے سے ہونے والی تازہ ترین تحقیق پر بحث کر نے کے لئے اخروٹ کانفرنس منعقد ہوتی ہے اور دنیا بھر سے محقیقین اور صنعتکار اس میں شرکت کرتے ہیں۔

اخروٹ کی سب سے عام قسم ‘انگریزی یا انگلش اخروٹ ‘ہے، جو سب سے زیادہ اسٹڈی کی جانے والی قسم بھی ہے۔
اخروٹ کے8 سائنس سے تصدیق شدہ صحت کے فوائد یہ ہیں۔
Table of Content
اخروٹ غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں
ایک اونس (تقریباً ایک چوتھائی کپ) 18 گرام گڈ فیٹس، 4 گرام پروٹین، 2 گرام فائبر، مینگنیز کے لیے روزانہ کے ہدف کا تقریباً 50 فیصد حصہ فراہم کرتا ہے۔ علاوہ زیں میگنیشیم، آئرن، کیلشیم، کی بھی کچھ مقدار فراہم کرتا ہے۔ اور وٹامن بی۔ مینگنیز مہیا کرتا ہے جو صحت مند ہڈیوں کو سہارا دیتا ہے اور کولیجن کی پیداوار اور زخموں کو بھرنے کے لیے اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
اس میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی ہوتے ہیں جو سوزش کے اثرات کے حامل ہوتے ہیں، جو کینسر، دل کی بیماری اور نیوروڈیجنریٹیو بیماریوں کے ہونے اور بڑھنے سے بچانے میں مدد کرتے ہیں۔
صحت سے متعلق مزیددلچسپ معلومات کے لئے وزٹ کریں marham.pk .
یا کسی بھی ڈاکٹر سے رابطے کے لئے ابھی ملایئں03111222398
صحت بخش چربی فراہم کرتے ہیں
الفا لینولینک ایسڈ، یا اے ایل اے، اومیگا 3 فیٹی ایسڈ کی ایک قسم ہے جو سوزش کو کم کرنے کے لیے جانا جاتا ہے۔اس میں کسی بھی دوسری قسم کے نٹ سے زیادہ اے ایل اے ہوتا ہے۔ 2020 کی ایک تحقیق، جو جرنل نیوٹریئنٹس میں شائع ہوئی، نے چار ہفتوں کے عرصے میں صحت مند بالغوں کے اومیگا 3 فیٹی ایسڈ پروفائل پر اخروٹ کے استعمال کے اثرات کا جائزہ لیا۔
محققین نےیہ نتیجہ اخذ کیا کہ روزانہ چند اونس اخروٹ کھانے کے ایک مہینے کے بعد، اس تجربے کے شرکاء میں اومیگا تھری کی کیفیت بہتر ہوئی ہے۔ انہوں نے جسمانی وزن اور جسم کی چربی میں کمی کا بھی تجربہ کیا، اس کے علاوہ ا ن کے لین باڈی ماس اور جسم کے پانی میں اضافہ ہوا۔

آنتوں اور دل کی صحت میں مدد کر سکتے ہیں
محققین کا کہنا ہے کہ اس میں موجود حیاتیاتی مرکبات (بائیو ایکٹو کمپاؤنڈز)، آنتوں کے ماحول کو تبدیل کر کہ بیماری کے نتائج کو متاثر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں ۔ ‘پین اسٹیٹ ‘نے زیادہ وزن والے بالغ افرد جن کو امراض قلب کا خطرہ لا حق تھا ۔ چھ ہفتے کے مطالعے میں یہ دریافت کیا گیا کہ ان افراد میں اخروٹ کو خوراک میں شامل کرنے کے بعد ٹوتل کولیسٹرول اور بلد پریشر میں کمی دیکھی گئی۔اور صحت کے فوائد سے منسلک مفید گٹ بیکٹیریا میں اضافہ ہوا ریکارڈ کیا گیا۔
بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کرتے ہیں
جرنل آف دی امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی 2019 کی ایک تحقیق میں، محققین نے لکھا کہ جب مطالعہ کے سبجکٹس یا شرکاء نے یہ کھایا تو ان میں زیادہ فوائد پائے گئے بہ نسبت اخروٹ کی طرح کی فیٹی ایسڈ کے حامل غذاؤں کےکھانے کے۔

نتائج میں مرکزی ڈائیسٹولک بلڈ پریشر میں کمی (وہ دباؤ جو دل کی طرف بڑھتا ہے) اور کولیسٹرول پروفائلز میں مثبت تبدیلیاں بھی شامل ہیں۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ اس بات کی ایک مثال ہے کہ کھانے کے حوالے سے نسبتاً معمولی سی تبدیلی کے نتیجے میں وسیع ترقلبی فوائد کیسے حاصل کئے جا سکتے ہیں۔
دماغی صحت کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں
دی امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہونے والی 2020 کی ایک تحقیق کے مطابق اس کے کھانے سے بوڑھے بالغوں کے خطرے والے گروپوں میں علمی کمی کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔ محققین نے 600 سے زیادہ بزرگوں کو یا تو اس سے تیارکردہ15% کیلوریز والی غذا یا اخروٹ کے بغیرڈائٹ کنٹرول والی خوراک لینے کا کہا۔
اگرچہ اس مطالعے کے صحت مندشرکاء کے علمی کام پر کوئی اثر نہیں پڑا، دماغی ایم- آر -آئی نے ظاہر کیا کہ گری دار میوے کا زیادہ خطرہ والے لوگوں پر زیادہ اثر پڑتا ہے، بشمول کثرت سے تمباکو نوشی کرنے والےافراد ، اور ان لوگوں پر جن کے بنیادی اعصابی نفسیاتی ٹیسٹ کے اسکور کم ہیں۔
اخروٹ چھاتی کے کینسر سے تحفظ فراہم کرتے ہیں
محققین نے’ نیوٹریشن ریسرچ ‘میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں خواتین میں چھاتی کے کینسر کی نشوونما کے اثرات کا جائزہ لیا۔ تجربے کے طور پر ، چھاتی کےکینسر والی خواتین کو یا تو روزانہ دو اونس اخروٹ کھانے یا سرجری سے دو سے تین ہفتوں تک نہ کھانے کے لیےکہا گیا تھا۔ ابتدائی بایوپسی نمونوں کا موازنہ ان لوگوں سے کیا گیا جن کے کینسر کی گلٹی کو ہٹا دیا گیا تھا۔ سائنسدانوں نے معلوم کیا کہ اخروٹ کے استعمال نے ٹیومر میں 450 سے زیادہ جینز کی کارکردگی کو ان طریقوں سے تبدیل کیا جو کینسر کی نشوونما کو روک سکتے ہیں ۔
وزن کو کنٹرول کرنے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں
ڈائیبیٹس اوبیسٹی اینڈ میٹابولزم نامی جریدے میں شائع ہونے والی ایک چھوٹی سی ٹریل میں، ایک کنٹرولڈ کلینکل ریسرچ سنٹر میں رہتے ہوئے تجربے کے سبجکٹس پانچ دن کے لئے ایسے مشروبات دئیے گئے جن میں یا تو اخروٹ تھے یا اخروٹ نہیں تھے۔

اخروٹ کے اضافے سے بھوک کے احساس میں کمی آئی اور بھوک کے ضابطے میں بہتری آئی۔ محققین کا کہنا ہے کہ بھوک نا لگنے کی وجہ مرکزی اعصابی نظام میں ہونے والی تبدیلیوں کی وجہ سے ہو سکتا ہے جو کھانے کے اشارے پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ اس تبدیلی سے موٹاپے کے خطرے کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔
مردوں کی زرخیزی کو بہتر بنا سکتا ہے
صحت مند مردوں میں گری دار میوے کے استعمال کے جنسی فعل پر اثرات کا تجزیہ کرنے کے لیے اب تک کا سب سے بڑا کلینیکل ٹرائل 2019 میں جرنل نیوٹریئنٹس میں شائع ہوا تھا۔ محققین نے پایا کہ 14 ہفتوں کے دوران، وہ مرد جنہوں نے روزانہ تقریباً دو سرونگ (دو اونس) نٹ کا مرکب کھایا۔ مغربی طرز کی خوراک کے حصے کے طور پر آرگیزمک فعل اور جنسی خواہش میں نمایاں اضافہ ہوا۔ یہ مرکب 50% اخروٹ، 25% بادام اور 25% ہیزل نٹس پر مشتمل تھا۔