الزائمر ڈیزیز اور عمر کے ساتھ دماغی صلاحیتوں میں کمی آجانا بہت سے لوگوں کے لیے سنگین تشویش کا باعث ہے لیکن تحقیق کے مطابق ایسے بہت سے اقدامات ہیں جن سے آپ دماغ پر پڑنے والے بڑھتی عمر کے اثرات کو زائل کر سکتے ہیں۔ کیا ہمارا دماغ استعمال کرنے سے بڑھتا ہے؟ کیا ذہنی آزمائش کے کھیلوں سے اور پیچیدہ سوال حل کرنے سے ہماری دماغی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے؟
ایک تحقیق کے مطابق 2050 تک دنیا میں65 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد 1.1 ملین ہو جائے گی۔ جن میں سے 37 ملین افراد ڈیمینشیا یا بھولنے کے مرض کا شکار ہوں گے۔ یہ اعداد و شمار ایک خوفناک مستقبل کی طرف اشارہ ہیں۔
تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ دماغی آزمائش کے کھیل کھیلنا ذہن پر پڑنے والے عمر کے اثرات کو روک سکتا ہے۔ ذیل میں دی گئی حکمت عملی عمر میں اضافے پر آپ کے دماغ کی حفاظت میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کو مزید تفصیل جاننا چاہتے ہیں تو مرہم کی سائٹ پہ تجربہ کار ڈاکٹر سے اس نمبر 03111222398 پہ رابطہ کرسکتے ہیں۔
ورزش کیجیئے
باقاعدگی سے جسمانی ورزش کرنا آپ کے جسم کے ساتھ ساتھ آپ کے دماغ کو بھی صحت مند رکھتا ہے۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ وہ لوگ جو جوانی اور ادھیڑ عمر میں جسمانی طور ہر فٹ رہتے ہیں وہ بڑھاپے میں ذہنی کمزوریوں اور بھولنے کے مرض سے بچے رہتے ہیں۔ دراصل عمر میں اضافے کے ساتھ دماغ سکڑنے لگتا ہے اور ایک مطالعے کے نتائج یہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ جو 25 سال کی عمر میں اچھی جسمانی ساخت رکھتے تھے ان لوگوں کے مقابلے میں دماغ کے سکڑنے کا کم سامنا کرتے ہیں جن کی جسمانی ساخت 25 سال کی عمر میں اچھی نہیں تھی۔
محققین نے وضاحت کی کہ “ہماری تحقیقات نئے ثبوت فراہم کرتی ہیں کہ کم از کم دو دہائیوں کے بعد جسمانی ساخت اور فٹنس چھوٹے دماغ کے حجموں اور خراب ذہنی کارکردگی کے ساتھ منسلک ہوتی ہیں. درمیانی عمر میں جسمانی فٹنس کا فروغ آبادی میں صحت مند دماغ کی عمر بڑھانے کے لئے ایک اہم قدم ہو سکتا ہے۔ لہذا اگر آپ اپنی ذہنی طاقت کو فروغ دینے اور اپنے دماغ کے طویل مدتی صحت کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں تو باقاعدگی سے ورزش کا معمول شروع کریں. جسمانی طور پر فٹ ہونے کا تعلق صرف آپ کے جسم کو مضبوط رکھنے سے نہیں ہے۔ یہ آج اور آنے والے کئی سالوں میں آپ کے دماغ کے صحت مند کا ضامن ہے۔
پڑھیے اور لکھیے
شکاگو میں رش یونیورسٹی میڈیکل سینٹر اور ایبولینو انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین نے یہ تجزیہ کیا ہے کہ دماغی سرگرمیوں جیسے ویڈیو گیمز، اور تحریری کھیل کھیلنے سے دماغ صحت مند رکھنے میں مدد مل سکتی ہے. ابتدائی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ ذہنی طور پر فعال اور دماغی صلاحیتیں استعمال کرنے سے متعلق سرگرمیوں میں ملوث رہنے سے ذہنی تیز رفتاری کو برقرار رکھنے میں مدد ملتی ہے، لیکن ایک جدید ترین تحقیق یہ بھی بتاتی ہے کہ ایسی چیزوں سے دماغ کی ساختی سالمیت کو بچانے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔
مطالعہ کے لیڈر مصنف ڈاکٹر کنسٹنٹین آرفافاکس نے وضاحت کی، اخبار کو پڑھنا، لکھنا، ایک لائبریری کا دورہ، کسی کھیل یا کھیل کھیلنے میں مدد، جیسے شطرنج دماغی صحت برقرار رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
دماغ کو تحریک دینے والے کھیلوں سے لطف اندوز ہوں
دماغ ایسی تخلیق ہے جس کی بقاء کا راز اس کے استعمال ہوتے رہنے میں ہے۔ جس قدر آپ اپنی دماغی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے زندگی گزاریں گے آپ اتنا ہی اس کو بڑھتی عمر کے اثرات سے بچانے میں کامیاب رہیں گے۔ نئی چیزیں سیکھنا اور مشکل پزل حل کرنا دماغی صلاحیتوں میں اضافے کا باعث ہے۔
ایک تحقیق کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ وہ لوگ جو عمر میں اضافے کے باوجود نئی چیزیں سیکھتے رہتے ہیں، مصوری اور موسیقی کی مشقوں میں حصہ لیتے ہیں اور دماغی طور پر ایکٹو رہتے ہیں ان لوگوں کی نسبت بڑھاپے میں بھولنے کے مرض کا کم شکار ہوتے ہیں جو دماغی صلاحیتوں کا استعمال نہیں کرتے۔
ہماری عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ کے اہم حصے ایٹروفی کی طرف مائل ہوتے ہیں .پھر بھی کچھ 70 سال کے لوگوں کے دماغی سکین 20 سے 30 سال کی عمر کے لوگوں سے ملتے جلتے ہیں۔ ابھرتی ہوئی تحقیق ان عادات کی طرف اشارہ کرتی ہے جو عمر بڑھنے کے عمل کے دوران دماغ کو تیز رکھ سکتی ہیں اور صحت مند طرز زندگی کی عادات کو اپنانے سے آئندہ آنے والی زندگی میں ڈیمنشیا کے خطرات کو نمایاں طور پر کم کیا جا سکتا ہے۔