آجکل اومیکرون کی بڑھتی شرح کے پیش نظر اسکول جانے والے ہر بچے کے والدین کے دل و دماغ پر بس یہی سوال سوار ہے کہ آیا انکا اسکول جانے والا بچہ اس وائرس سے محفوظ رہ سکتا ہے؟ کیا ہمیں ان حالات میں اپنے بچے کو اسکول بھیجنا چاہیئے؟ کیا اسکولوں کو آن لائن کلاسز کی جانب واپس توجہ دینی چاہئے؟ہم یہاں اس سولوں کے جوابات جاننے کی کوشش کریں گے۔
اومیکرون کے خوف کے درمیان کیا بچوں کو اسکول بھیجنا محفوظ ہے؟
ہر والدین کے دل میں آجکل کے حالات میں یہی سوال اٹھتا ہے کہ کیا میرا بچہ جو آج اسکول جا رہا ہے اس وائرس سے متاثر ہوئے بغیر گھر لوٹے گا؟ جیسا کہ پوری دنیا میں اومیکرون سے متاثر ہونے والوں میں اضافہ ہو رہا ہے تو کیا آن لائن کلاسز کی طرف جانااور بچوں کو اسکول بھیجنا کتنا محفوظ ہے؟
اس کے لئے ماہر کا کہنا ہے کہ اگر چہ یہ بیماری بچوں میں کم شدید بتائی جاتی ہے لیکن دیگر عوامل موجود ہیں جن پر بچوں کو ان حالات میں بھیجنے سے پہلے غور کرنے کی ضرورت ہے(شٹر اسٹاک)
ہندوستان سمیت بہت سے ایشیائی ممالک میں ابھی غیر ویکسین شدہ بچوں کی ایک بڑی تعداد موجود ہے لہذا انکا اومیکرون وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے اس کے ساتھ ساتھ جنوبی افریقہ میں پانچ سال سے کم عمر بچوں میں اس وائرس سے متاثر ہونے کی شرح میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے ابھی زیادہ تر ایشائی ممالک میں بچوں کو 12 سال کی عمر تک کے بچوں کو ویکسین لگانے کا عمل ابتدائی مراحل میں ہے جبکہ بھارت میں تو ابھی تک یہ عمل شروع بھی نہیں ہو سکا ہے
لہذا ان حالات میں والدین کا بچوں کو اسکول بھیجنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنا فظری ہے اور ڈاکٹرز بھی ان کی اس تشویش سے متفق ہیں
اومیکرون بچوں میں کتنا شدید ہے؟
سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر روحیل والنسکی کے بیان کے مطابق اس وائرس سے متاثر بچوں کی تعداد اب زیادہ ہے کووڈ نیٹ ڈیٹا کے مطابق جنوری کے پہلے ہفتے تک اس وائرس سے متاثر ہو کر ہسپتال میں داخل ہونے والے بچوں کی شرح ہر ایک لاکھ میں سے کچھ یوں رہی
صفر سے 4 سال کے بچوں میں 3۔5 فیصد، 5 سے 17 سال کے بچوں میں 4۔1 فیصد،تاہم بالغوں میں اس کی شرح کا تناسب زیادہ تھا 18 سال اور اس سے زائد افرد کی شرح 6۔8 فیصد رہی۔ کرونا وائرس کی ہر قسم کی طرح یہ بھی 65 سال سے بڑی عمر کے افراد کو سب سے زیادہ متاثر کر رہا ہے یعنی بزرگوں کے لئے یہ وائرس بھی خؒطرناک ہے اس عمر کر افراد کی شرح3۔18 رہی۔
البتہ سی ڈی سی کے مظابق اگست و ستمبر کے اعداد و شمار کے مقابلے میں دسمبر کے آخری ہفتے میں لئے جانے والے ڈیٹا کے مطابق اس وائرس سے متاثر ہونے والے بچوں میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا گیا ہےالبتہ پھر بھی یہ اعدادوشمار بالغوں کی شرح کے مقابلے میں بہت کم ہیں لیکن اسکول جانے والے بچوں کے لئے ایک سوالیہ نشان ضرور ہیں
اسکول ان حالات میں کتنا بڑا خطرہ ہو سکتا ہے؟
یونیورسٹی آف میری لینڈ چلڈرن ہسپتال میں متعدی امراض کے ماہر اطفال کے مطابق پورے ملک میں اومیکرون کی منتقلی زیادہ ہے اور ان بڑھتے ہوئے کیسز کی شرح کو مد نظر رکھتے ہوئے یہ کہنا کچھ غلط نہ ہو گا کہ بچوں کو بھی اسکول میں اس وائرس سے متاثر ہونے کا خطرہ زیادہ ہے البتہ اس معاملے میں آپ کو اپنی کمیونٹی کے حالات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے اگر آپ کی کمیونٹی میں ابھی تک اس وائرس کی شرح میں خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو رہا ہے پھر بچوں کے متاثر ہونے کا خطرہ بھی کم ہے
اس معاملے میں یہ دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آیا آپ کے بچے کے اسکول میں تمام حفاظتی اقدامات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ کیا اس کے اسکول اور جماعت میں سماجی فاصلے کو ممکن بنایا جا رہا ہے ، کمرے ہوادار ہیں لازمی طور پر ماسک اور سینیٹائزر کا استعمال ہے، کسی بھی بیمار بچے کو اسکول آنے کی اجازت نہیں ہے اس کے علاوہ ایک دوسرے سے چیزیں لینے اور دینے پر سخت پابندی ہے اگر ایسا کیا جارہا ہے تو ممکن ہے کہ آپ کا بچہ اس وائرس سے محفوظ رہ سکے
ویکسینیشن کیسے اس وائرس کے خطرے اور شدت کو کم کرتی ہے؟
اگرچہ ہم اب تک اس وائرس کے بارے میں سب کچھ نہیں جانتے ہیں جو وہان کے طور پر شروع ہوا اور پھر الفا، بیٹا اور ڈیلٹا کی شکل میں تیار ہوا لیکن اب ہم یقینی طور پر مارچ 2020 کے قابلے میں زیادہ سمجھدار ہیں جب پہلی مرتبہ لاک ڈاؤن کا اعلان ہوا تھاہم نے جانا کہ اگر ہم سختی سے لاک ڈاؤن کی طرف نہ جاتے تو صورت حال یکسر بہت خراب ہوتی
ماہرین کے مطابق اگرچہ یہ بیماری بچوں میں کم خطرناک بتائی جاتی ہے لیکن اس سے جڑے عوامل کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا اس سے متاثر بچوں میں شرح اموات نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن اس سے متاثر بچے اپنے گھر پر موجود بزرگوں کے لئے ضرور خطرہ بن سکتے ہیں
ڈاکٹر والنسکی نے بیان دیا کہ اس سلسلے میں ویکسین بہتر طور پر اپنا کردار ادا کر سکتی ہے ان کے مطابق ہسپتال میں داخل ہونے والے بچوں میں زیادہ شرح غیر ویکسین شدہ بچوں کی تھی۔ ڈاکٹر والنسکی کی رائے کے مطابق اپنے 12 سال اور اس سے زائد عمر کے بچوں کو ویکسین لگوائیں۔ ان کے مطابق اس عمر کے بچوں کو دی جانے والی ویکسین کا جائزہ لئے جانے پر یہ پایا گیا کہ یہ ویکسین اس ویرینٹ کے خلاف زبردست تحفظ فراہم کرتی ہے
کیا آف لائن امتحانات منعقد کرنے کا صحیح وقت ہے؟
جہاں تک آف لائن امتاحانات کا سوال ہے تو ماہرین کے مطابق صرف 12 سال سے بڑی عمر کے بچوں کو اس کی جانب جانا چاہئے کیونکہ 12 سال سے کم عمر بچوں میں اب تک ویکسینیشن کا عمل شروع نہیں ہو سکا تو ان شدید حالات میں انکا اسکول جانا خطرے سے خالی نہیں ہوگا البتہ 12 سال اور اس سے زائد عمر کے بچوں کے امتحانات سخت حفاظتی اقدامات کے ساتھ لئے جا سکتے ہیں ویسے بھی بیشتر ایشیائی ممالک میں جاتے ہیں اس وقت تک امید ہے کہ حالات بہتر ہو جائیں گے