معدےکےالسرکی کیا علامات ہوسکتی ہیں؟ہم اس کا گھر پر کیسے علاج کرسکتے ہیں ہم اس پر بحث کریں گے ۔کوئی بھی بیماری ہواس کا وقت پر علاج نہ کیاجائے یا اس پر کنٹرول نہ کیاجائے تو یہ سنگین صورت اختیار کرتی ہے۔اس لئے کسی بھی بیماری کی تشخیص کے بعد اس کا علاج بہت ضروری ہے۔
اگرآپ کے ساتھ بھی یہ مسئلہ ہے توآپ اس بلاگ کی مدد سے سب جان سکیں گے۔معدے کے السر کی ابتدائی علامات کیا ہوسکتی ہیں ہم وہ جانتے ہیں؛
Table of Content
معدےکےالسرکی علامات
اگرآپ معدےکےالسر میں مبتلا ہیں توآپ یہ علامات محسوس کرسکتے ہیں؛
معدےکےالسر کی سب سے عام علامت پیٹ میں جلن ہے۔آپ پیٹ کے بٹنن یا سینے میں جلن محسوس کرسکتے ہیں۔جب آپ کا پیٹ خالی ہوتا ہےتو زیادہ شدید درد محسوس کرسکتے ہیں۔اس کے علاوہ معدے کے السر کی علامات می یہ بھی شامل ہوسکتا ہے؛
پیٹ میں درد-
وزن میں کمی-
متلی یا قے-
اپھارہ یا پھولا ہوا پیٹ-
جلن یا ایسڈریفلیکس-
بھوک میں کمی-
خون کی کمی یا ہلکا سردرد-
کھانے کے بعد پیٹ پر بوجھ محسوس کرنا-
السر ہمیشہ علامات کاسبب نہیں بنتابعض اوقات سنگین پچیدگی جیسےخون بہنایا اوپر والےحصے میں درد السر کی علامت ہوتی ہے۔پپٹک السرکی وب سے عام علامت پیٹ میں درد کا ہونا ہےاگرمعدے یا چھوٹی آنت میں زخم کو السر کہتے ہیں۔گیسٹرک السر کی سنگین صورت میں خون کی الٹی آنا بھی شامل ہے۔
اگرآپ چھوٹی آنت کے اوپری حصے میںزخم محسوس کرتے ہیں توآپ کو ایک بار ڈاکٹر سے ملنے کی ضرورت ہے کیونکہ آپ کو ایک اچھے ڈاکٹر کی رائے ہی علاج کی طرف لے جا سکتی ہے۔
معدےکےالسرکی وجوہات-
اگرمعدے کےالسر کی وجوہات کی بات کریں ہم تو بہت سی ایسی غذائیں بھی ہیں جن کے استعمال سے معدےکےالسر کے امکانات ہوتے ہیں۔سگریٹ نوشی کرنے سے،فرائیڈ فوڈ کھانے سے،مصالحہ دار اشیاء کا استعمال اس کے علاوہ وہ چیزیں جن میں سٹرک ایسڈ موجود ہویعنی مالٹا یا لیموں وغیرہ۔
ان چیزوں کے استعمال سےآپ کے معدے کے السر شدید صورت اختیار کرسکتے ہیں۔ڈاکٹر مہرین زمان کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ دودھ کے استعمال سے السر کی تکلیف دور ہوجاتی ہے لیکن ایسا نہیں ہے دودھ کے استعمال سے بھی السر کی تکلیف میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
زیادہ سٹریس یا تناؤ لینے سے بھی السر کی تکلیف زیادہ ہوجاتی ہےاس کے علاوہ چاکلیٹ کا استعمال بھی آپ کی تکلیف کو بڑھا سکتا ہے۔اگرگیسٹرک السر کا علاج نہ کیاجائے تو السر کے پھٹنے سے کالے رنگ کے پاخانے یا خون کی الٹی بھی آسکتی ہے۔اس کا علاج نہ ہونے کی صورت میں بڑی آنت یا معدے میں سوراخ ہوسکتا ہے۔
اس کے باعث معدے میں انفیکشن پھیل جاتا ہے۔معدےکےالسر کا وقت پر علاج نہ کیاجائے تو اسکی سنگین صورت کینسر بھی ہے۔
گیسٹرک السر کی تشخیص کیسے کی جائے
عام طور پر آپ کا ڈاکٹر آپ کی ہسٹری کی بنیاد پر آپ کی بیماری کی تشخیص کرلیتا ہے کہ آپ کو جسم کے کس حصے میں درد محسوس ہوتا ہےاور درد کی نوعیت کیا ہے یا کیا کھانے سے آپ کو درد محسوس ہوتا ہے۔آپ کتنی درد کی دواؤں کا استعمال کرتے ہیں۔
اس لئے ہسٹری کی بنیاد پر معدےکےالسرکی تشخیص ہوجاتی ہے۔اس کے علاوہ ایچ بائلوری کے ٹیسٹ بھی کیے جاتے ہیں۔ضرورت پڑنے پربائیوپسی بھی لی جاسکتی ہے۔آپ کس بیماری میں مبتلا ہیں یا آپ میں اس بیماری کی علامات موجو ہیں یا نہیں آپ معدے کے امراض سے متعلق مرہم ڈآٹ پی کی ویب سے اچھے ڈاکٹر سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
معدےکےالسرکاعلاج کیاہے
متوازن غذا اورپھلواور سبزیوں کا استعمال ہمیں کسی بھی بیماری میں محفوظ رکھ سکتا ہے۔سبزیاں اور پھل وٹامنز اور منزلز سے بھرپور ہوتی ہیں۔فائبر بھی بہت سی بیماریوں کے علاج میں بہترین ہے۔معدےکےالسر میں ہمیں سٹرک ایسڈ کا استعمال کم کرنا چاہیے کیونکہ ان میں پہلے ہی تیزابیت ہوتی ہے۔
جو بھی معدےکےالسر میں استعمال کرنے چاہیے کیونکہ یہ بھی طاقت اور فائبر سے بھرپور ہوتا ہے۔سبزیوں میں گاجر،مولی شملہ مرچ،بندگوبھی،شکرقندی،پھلوں میں ایپل اور ناشپاتی ہے۔ان میں فائبر موجود ہوتا ہے جو آنتوں کے اچھے بیکٹریا کی نشوونما کے لئے مفید ہے۔
تیز مصالحہ دار چیزیں آپ کو نقصان دے سکتی ہیں۔فرائیڈفوڈ اور فاسٹ فوڈ سے آپ کو پرہیز کرنا چاہیے۔
شہد
یہ کھانے میں میٹھا اور لذیز ہوتا ہے۔اس کا استعمال برسوں سے ہوتا آرہا ہے۔یہ ایچ پائلوری کے خلاف جراثیم کش اثرات رکھتا ہے۔اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ معدےکےالسرکے علاج کے لئے مفید ہے۔
ہلدی
یہ ایک زرد مصالحہ ہے جو اکثرہندوستان اور جنوبی ایشاء کےدیگر علاقوں میں استعمال ہوتا ہے۔اس میں سوزش کو کم کرنے اور اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات موجود ہوتی ہیں۔ جو پیٹ کے السر کے لئے مفید ہے۔
لہسن
ہمارے ہاں کھانوں میں لہسن کا استعمال کیا جاتا ہے۔اس میں اینٹی بیکٹریل اور اینٹی مائکروبائل خصوصیات موجود ہوتی ہیں جو انفیکشن سے لڑنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔اس کے علاوہ دہی میں بھی اچھے بیکٹریا موجود ہوتے ہیں جو آپ کی آنتوں کی صحت کے لئے مفید ہیں۔