اومی کرون کا نام بھی کرونا وائرس کی طرح بہت سے لوگوں کے لئے نیا ہوگا۔ جیسے ہی کرونا وائرس کی آمد ہوئی ہے اس نے اپنے ساتھ اور بھی بیماریوں کو ساتھ متعارف کروایا ہے۔جیسے کرونا وائرس چین سے پھیلتا ہوا پوری دنیا میں پہنچ گیا اسی طرح اس کی نئی اقسام بھی سامنے آرہی ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے اس کی ایک نئی قسم کے بارے میں متعارف کروایا ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کرونا کی نئی قسم کو اومی کرون کا نام دے دیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ کرونا کی سب سے خطرناک قسم ہے جو پھیل رہی ہے۔ یہ قسم افریقہ میں سامنے آئی ہے اور یہ بھی پنجے گاڑنے لگا ہے۔ اس کی وجہ سے عالمی منڈی کو بھی بہت نقصان ہوا ہے۔
اومی کرون
یہ کرونا وائرس کی حال ہی میں نئی قسم سامنے آئی ہے۔ اس کا آغاز ساوتھ افریقہ سے ہوا ہے اور بہت سے ملکوں میں یہ پہنچ رہا ہے۔ یہ سب سے خطرناک قسم بتائی جارہی ہے۔ آسٹریلیا میں بھی اس کے دو کیسز سامنے آچکے ہیں۔ جو افراد اومی کرون میں مبتلا تھے وہ مکمل طور پر ویکسین شدہ بھی تھے۔
یہ متعدد ممالک میں پھیل چکا ہے۔ یہ بیلجیم، ہانگ کانگ،عزرائیل کے بعد برطانیہ ،جرمنی اور اٹلی سمیت بہت سے ممالک میں کرونا کی نئی قسم سامنے آگئی۔ برطانوی حکومت نے کرونا ضوابط مزید سخت کردیئے۔
علامات
حال ہی میں اومی کرون ویرینٹ سامنے آیا ہے اس کو بہتر طور پر سمجھنے کے لئے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن بہت سے محقیقن سے رابطے میں ہے۔ اس کے علاوہ جنوبی افریقہ میڈیکل ایسوسی ایشن کی سربراہ ڈاکٹر اینجیلک کوئیٹزی کا کہنا ہے کہ اومی کرون کے مریضوں میں معمولی علامات ہیں۔
ان کا کہنا ہے جو افراد اس وائرس میں مبتلا تھے ان میں تھکاوٹ، گلہ خراب، خشک کھانسی پٹھوں کا درد اور بخار کی علامات تھیں۔ جو افراد اس کا شکار ہوئے ان میں زیادہ تر 40 سال کی عمر سے کم تھے۔ مزید اس کی علامات کو جاننے کے لئے بہت سے ادارے کوشش کر رہے ہیں۔
اگر آپ یہ خیال رکھتے ہیں کہ کرونا اس دنیا سے ختم ہونے والا ہے یا اس کا کوئی کیس سامنے نہیں آرہا تو یہ آپ کا خیال غلط ہے کیونکہ اس کی نئی قسم سامنے آگئی ہے جس کے تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ہے۔ اس وائرس کے بارے میں ابھی تک مکمل سائنسی معلومات سامنے نہیں آئیں۔
اس ویرینٹ کی بھی علامات وہ ہی ہیں جو اس سے قبل وائرس کی تھیں لیکن اس کی علامات شدید ہوسکتیں ہیں؛
بخار-
کھانسی-
تھکاوٹ-
ذائقہ چلا جانا-
سونگھنے کی حس کا ختم ہوجانا-
اس کے علاوہ شدید صورت میں سانس لینے میں دشواری یا سینے میں تکیلف ہو سکتی ہے۔بہت سی کمپنیز ویکسین پر بھی کام کر رہی ہیں تا کہ اس کو مزید پھیلنے سے روکا جا سکے اور جو کرونا وائرس نے جو پلٹ کر وار کیا ہے س پر قابو پایا جا سکے۔
خطرات
پوری دنیا میں کرونا وائرس کی اس نئی قسم نے پریشان کر رکھا ہے۔ کیونکہ یہ ویرینٹ پہلے سے زیادہ خطرناک دیکھا جا رہا ہے۔ اس ویرینٹ کے بارے میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا کہنا ہے کہ بہت سے شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ جو لوگ اس وائرس میں مبتلا ہو چکے ہیں ان میں پہلے وائرس سے زیادہ خطرہ ہو سکتا ہے۔
اس ویرینٹ سے بچنے کے لئے بہت سے اقدامات کرنے چاہیے تاکہ تمام ضوابط پر عمل کر کے اس کے خطرات کو کم کیا جا سکے۔ اس کے بارے میں مزید جاننے کے لئے اس پر کام کیا جارہا ہے۔ مزید یہ کہ یہ لوگوں کو آسانی سے متاثر کر سکتا ہے اور پھیل سکتا ہے۔
کیا ویکسین اومی کرون سے تحفظ دے سکتی ہے
اومی کرون ویرینٹ میں بہت سے وہ لوگ بھی مبتلا ہوئے ہیں کہ جنہوں نے ویکسین کی کمل خوراک حاصل کی ہوئی تھی تاہم ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ اس کے بارے میں مزید کچھ نہیں کہا جا سکتا کیونکہ ابھی ویکسین بنانے والی کمپنیز بھی اس پر کام کر رہی ہیں کہ کونسی ویکسین کار آمد رہے گی۔
بہت سے افراد جو اومی کرون میں مبتلا ہوئے جنوبی افریقہ کے ہسپتال میں جو زیر علاج ہیں ان میں اومی کرون کو سمجنھے کے لئے ہفتے بھی درکار ہو سکتے ہیں۔
اقدامات
ہم اگر اس وائرس سے بچنا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کے لئے بہت سے اقدامات کرنے ہونگے تاکہ ہم اس کے خطرات سے محفوظ رہ سکیں کیونکہ یہ وائرس تیزی کے ساتھ پھیل رہا ہے اور لوگوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہا ہے۔ ہمیں بیماری سے بچنے کے لئے ان غذاؤں کا بھی استعمال کرنا چاہیے تو ہماری قوت مدافعت میں اضافہ کریں۔
اس کے علاوہ 1 میٹر کا جسمانی فاصلہ رکھیں،۔ ماسک پہنیں اور ہاتھوں کو بار بار دھوئیں۔ وینٹیلیشن کو بہتر بنانے کے لئے کھڑکیاں کھولی رکھیں۔ہجوم سے دور رہیں۔ کھانسی یا چھینک کے وقت منہ پر ہاتھ رکھیں۔
اس کے علاوہ اگر آپ کسی قسم کی علامات محسوس کرتے ہیں تو فوری طور پر ڈاکٹر سے رابطہ کریں۔ آپ مرہم ڈاٹ پی کے کی ویب سائٹ سے ڈآکٹر کی پائنمنٹ لیں یا اس نمبر پر 03111222398 فون پر بات کریں۔