Table of Content
پریڈ آنا ایک قدرتی عمل ہے اور تقریبا ہر لڑکی کی زندگی کا ایک حصہ ہے لیکن اسکول کے بیت الخلاء میں پریڈ میں استعمال ہونے والی مصنوعات کا نہ ہونا بہت سی لڑکیوں کو پریشانی میں ڈال دیتا ہے جس سے وہ اپنی تعلیم حاصل کرنے میں ڈسٹرب ہوجاتی ہیں اور اپنی زندگی کو بہتر طریقے سے گزارنے سے محروم رہتی ہیں کیونکہ ان کے پاس گھر میں رہنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہوتا ہے
غربت اور بدنامی کا لڑکیوں کی تعلیم پر بہت زیادہ اثر پڑتا ہے ایک اندازے کے مطابق افریقہ میں ہر 10 میں سے ایک لڑکی اپنے ماہواری کے وقت اسکول سے محروم رہتی ہے اسکول میں پریڈ کے دن لڑکیوں کو مکمل طور پر تعلیم میں خلل کا باعث بن سکتے ہیں ملک بھر میں ہونے والے ایک سروے میں ایک تہائی سے زائد نوجوان لڑکیوں نے بتایا کہ وہ درد اور تھکاوٹ سمیت پریڈ کی علامات کی وجہ سے گزشتہ تین ماہ کے دوران اسکول کالج یا یونیورسٹی میں کم از کم ایک کلاس سے محروم رہی ہیں
سروے سے ثابت ہوتا ہے کہ
تین چوتھائی سے زیادہ نوجوان خواتین نے کہا کہ انہیں اپنے پریڈ کی وجہ سے پڑھائی پہ توجہ مرکوز کرنے میں پریشانی ہوتی ہے تقریبا نصف نے کہا کہ انہیں ایسا محسوس نہیں ہوا کہ انہوں نے اپنی علامات کی وجہ سے ٹیسٹ اور امتحانات پر اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہو پریڈ کے درد سے متعلق آپ مرہم ڈاٹ پی کے پہ تجربہ کار ڈاکٹر سے رجوع مشورہ کرسکتی ہیں یا 03111222398 پہ کال کرسکتی ہیں
آسٹریلیا میں 13 سے 25 سال کی عمر کے 4202 نوعمر بچیوں اور نوجوان خواتین سے معلومات اکٹھا کرنے کے لئے ملک بھر میں آن لائن سروے کا استعمال کیا جو یا تو اسکول میں تھے یا یونیورسٹی وغیرہ میں کیے گئے سروے میں نصف سے زیادہ (60 فیصد) لڑکیوں نے کہا کہ وہ کسی استاد یا لیکچرر سے بات کرنے میں ہچکچکاہٹ محسوس کریں گی کہ ان کے پریڈ ان پر کس طرح اثر انداز ہو رہے ہیں
پریڈ کا درد تعلیم کو کس طرح متاثر کرتا ہے؟
بہت سی نوجوان لڑکیاں اور خواتین کو ماہواری کی علامات کا سامنا کرنا پڑتا ہے تقریبا تین چوتھائی باقاعدگی سے پریڈ کے دردکا بتاتی ہیں تقریبا نصف تھکاوٹ کی اطلاع دیتی ہیں اور ایک تہائی سے زیادہ جذباتی تبدیلیوں جیسے موڈ سوئنگ کی اطلاع دیتی ہیں مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ماہواری کی یہ علامات ان کو کام یا اسکول سے محروم کرنے کا سبب بن سکتی ہیں اور نوعمروں میں یہ ممکنہ طور پر تعلیمی کارکردگی پر اثر انداز ہوسکتا ہے
ایک سروے میں نوجوان خواتین سے پوچھا کہ انہیں کتنی بار پریڈ میں درد اور پریڈ کی دیگر علامات ہوتی ہیں اس سے ان کی حاضری یا کلاس روم کی کارکردگی پر کیا اثر پڑتا ہے تو ان کا جواب یہی تھا کہ درد کی شدت ان کے کام اور پڑھائی کو متاثر کرتی ہے اپنی پڑھائی کے معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیئے ابھی گائنی کی ڈاکٹر سے مرہم کی سائٹ پہ رابطہ کریں
درد کی یہ پیشن گوئی سب سے بڑا عنصر تھا کہ ان کی تعلیم کتنا متاثر ہوگی زیادہ درد کی وجہ سے بہت زیادہ منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں یہ ایک تشویش کی بات ہے کیونکہ یہ اکثر ان کی تعلیمی زندگی کے آخری اسکول کے سالوں کے دوران ایک اہم وقت پر ہوتا ہے
بہت سی خواتین نے درد کو ‘نارمل’ کے طور پر قبول کیا
زیادہ تر نوجوان خواتین نے اپنے درد کے لئے میڈیسن استعمال نہیں کرتی ہیں یہاں تک کہ جب پریڈ کا درد شدید بھی ہوتا تھا جیسے جیسے ان کا درد بڑھتا جاتا تھا وہ یہ سوچنے پر مجبور تھیں کہ یہ غیر معمولی ہے لیکن کوئی بھی طبی امداد حاصل کرنے کا زیادہ امکان نہیں ہے یہ شاید اس حقیقت کی وجہ سے ہے کہ زیادہ تر نوجوان خواتین کو لگتا ہے کہ درد معمول کی بات ہے اور انہیں صرف اس کے ساتھ برداشت کرنے کی ضرورت ہے
اسکول میں صرف نصف نوجوان خواتین نے انڈومیٹریوسیس کے بارے میں سنا ہوگا یہ ایک دائمی حالت ہے جس میں رحم کی لکیر سے ملتے جلتے خلیات ہوتے ہیں جو جسم کے دیگر حصوں میں نشوونما پاتے ہیں یہ درد تھکاوٹ اور تولیدی مسائل کا سبب بن سکتا ہے شدید ماہواری اور پیڑو کا درد بہت عام ابتدائی علامات ہوتی ہیں (جیسے انڈومیٹریوسیس) اور تشخیص میں دیر نوجوان خواتین کے مسائل کو اور خراب کرسکتی ہیں اس کے لیے آپ مرہم پہ متعلقہ ڈاکٹر سے رابطہ کرسکتے ہیں
خواتین کو بہتر تعلیم کی ضرورت ہے
ماہواری کی صحت سے متعلق تعلیم کوفروغ دینا بہت ضروری ہے اس کے لیے اسکولوں میں اس کے بارے میں ٹیچرز کو نوجوان بچیوں سے دوستانہ طریقے بات کو سمجھانا چاہیے تاکہ وہ اپنے درد اور تکلیف کو کھل کر بیان کرسکیں اور ان کی پڑھائی بھی متاثر نہ ہوسکے اس مسئلے کو حل کرنے کی ضرورت ہے آپ مرہم پہ بہتر کاؤنسلنگ کے لیے ابھی رابطہ کریں
اسکول میں وہ تمام سہولیات فراہم کی جائیں جن کو ان کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنی پڑھائی جاری رکھ سکیں فی الحال اس بات کو بہتر طریقے سے سمجھانے کے لیے ایسے پروگرام اور اشتہار بنانے چاہیئے اور انہیں اسکول کے نصاب کے مستقل حصے کے طور پر شامل کرنے کی ضرورت بھی ہے یہ نازک حیض ہے اور ماہواری کا درد صرف لڑکی یا خواتین کا مسئلہ ہونے سے بالاتر ہے اور اس میں تمام صنفیں شامل ہیں اور ہمیں مل کر اس پر کام کرنا ہے