یو ٹی آئی یعنی پیشاب کی نالی کے انفیکشن انتہائی تکلیف دہ مسائل کا سبب بن سکتے ہیں، جیسے بار بار پیشاب آنا، پیشاب کے ساتھ جلن، اور پیلوک درد۔ عام طور پر اس تکلیف کا علاج اینٹی بائیوٹکس سے کیا جاتا ہے۔ تاہم کچھ گھریلو علاج بھی اسکے تدارک میں مددگار ہو سکتے ہیں، جیسے کہ بیکٹیریا سے نجات کیلئے زیادہ پانی پینا اور انفیکشن سے بچنے کیلئے کرینبری جوس کا استعمال کرنا۔ ناریل کا تیل ایک اور ممکنہ متبادل علاج ہے۔ جس میں موجود اینٹی مائکروبیل فیٹی ایسڈ یوٹی آئی دور کر سکتے ہیں۔
اگر آپ کسی بھی قابل ڈاکٹر کی راہنمائی حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ابھی مرہم ڈاٹ پی کے وزٹ کریں اور ڈاکٹر کی رہنمائی حاصل کریں یا اس نمبر03111222398 پر کال کریں
تحقیقات
یو ٹی آئی کیلئے ناریل کے تیل کی افادیت پر تو خاطرخواہ تحقیقات موجود نہیں ہیں مگر ‘ورجن کوکونٹ آئل یعنی وی سی او’ کی اینٹی مائیکروبیل خصوصیات تحقیقات سے ثابت ہو چکی ہیں۔ ناریل کے یل میں لوریک ایسڈ نامی لانگ چین لپڈ ہوتا ہے۔ جو اینٹی مائکروبیل عناصر سے وابستہ ہیں اور یو ٹی آئی جیسے انفیکشن سے لڑتے ہیں۔ تاہم ناریل کے تیل کے ئیسٹ (خمیر) انفیکشن اور دوسرے فنگل انفیکشن کیخلاف موثر ہونے شواہد موجود ہیں۔
کیا ناریل کے تیل سے علاج کا کوئی خاص طریقہ موجود ہے؟
یو ٹی آئی کیلئے ناریل کے تیل سے علاج کا کوئی معیاری یا ترجیحی طریقہ موجود نہیں ہے۔ عام طور پر ناریل کے یو ٹی آئی کیلئے استعمال کے کئی طریقے مشہور ہیں۔ مثلا متاثرہ جگہ پر تیل لگانا یا خالص ناریل کا تیل پینا۔ ناریل کا پانی بھی پیا جا سکتا ہے، حالانکہ اس میں فیٹی ایسڈ کی مقدار زیادہ نہیں ہوتی۔
ناریل کا تیل کب استعمال کریں
اگر کسی کو یو ٹی آئی ہونے کا شک ہے، تو بہتر ہے کہ گھریلو علاج سے پہلے ڈاکٹر سے چیک اپ کروالیا جائے۔ طبی علاج کے بغیر باربار یو ٹی آئی ہونے سے گردوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔ اگر آپکو پہلے یو ٹی آئی ہو چکا ہے اور آپ کا انفیکشن ہلکا ہو تو آپ کیلئے ناریل کا تیل مفید ہو سکتا ہے۔
اگر آپ کو گردوں کے حوالے سے کسی قسم کا مسئلہ درپیش ہے تو اس لنک پر کلک کریں۔
ٹاپیکل ناریل کا تیل
اسے جلد پر براہ راست لگایا جا سکتا ہے۔ یہ جلد کی خشکی، چنبل، جلد کے انفیکشن کیلئے استعمال ہوتا ہے۔ یو ٹی آئی کیلئے اسے کافی مقدار میں پوشیدہ اعضاء کی بیرونی سطح پر لگایا جا سکتا ہے۔ چونکہ یو ٹی آئی مثانے کے اندر پایا جاتا ہے، اسلئے ضروری نہیں کہ یہ تیل انفیکشن کو دور کرے بلکہ یہ جلن جیسے بیرونی علامات کو کم کرتا ہے۔ ناریل سے الرجی کی صورت میں یہ طریقہ نہیں آزمانا چاہیے۔ اگر آپ نہیں جانتے کہ آپ کو الرجی ہے تو اپنی جلد پر پیچ ٹیسٹ کر کے دیکھیں۔
ناریل کا تیل
ورجن ناریل کا تیل جو زیادہ اوورپروسسڈ نہ ہوا ہو، غیر ورجن ناریل کے تیل سے بہتر ہے۔ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اسمیں وٹامن ای اور دوسرے بایو ایکٹیو اجزاء زیادہ ہوتے ہیں۔ یو ٹی آئی کیلئے روزانہ 2 سے 3 کھانے کے چمچ ناریل کا تیل پینا تجویز کیا جاتا ہے۔ خوراک کو صبح، دوپہر اور شام کوایک, ایک چمچ لینا بہتر ہو سکتا ہے۔ مزید یہ کہ اسے کھانوں اور مشروبات میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
اس تیل میں 92 فیصد تک سیر شدہ چکنائی اور ہر چمچ میں تقریباً 11 گرام سیچوریٹڈ چکنائی ہوتی ہے۔ امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن ہر روز سیچوریٹڈ چربی صرف 13 گرام تک استعمال کرنے کی ہدایت کرتی ہے۔
ناریل کا پانی پینا
ناریل کا پانی، تیل جیسی چیز نہیں ہے، لیکن اس میں بھی اینٹی مائکروبیل خصوصیات موجود ہیں۔ ناریل کا پانی ناپختہ ناریل کے اندر موجود مائع ہے۔ ایشیا کی طرح دنیا کے مختلف حصوں میں لوگ یو ٹی آئی کے علاج کیلئے ناریل کا پانی استعمال کرتے ہیں۔ چونکہ ناریل کا پانی قدرتی طور پر پیشاب آور ہے، لہذا یہ جسم سے زیادہ پیشاب کے ذریعے بیکٹیریا کو باہر نکالنے میں مدد کرتا ہے۔
عام طور پر یہ مشہور ہے کہ یہ پانی 12 سے 16 اونس پینا چاہئے۔ اگرچہ اسکے خطرات کم ہیں تاہم اگر آپ وزن کے حوالے سے فکرمند ہوں تو کم پیئں کیونکہ ایک کپ ناریل کے پانی میں 46 کیلوریز ہوتی ہیں۔ تصور کیا جاتا ہے کہ بغیر مٹھاس کے کرینبری جوس کی یو ٹی آئی کیلئے افادیت ناریل کے پانی سے زیادہ ہے خصوصا جب اسمیں ای۔ کولی بیکٹیریا بھی شامل ہو۔
تجاویز
روزانہ کم از کم 8 گلاس پانی پئیں۔ جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے سے مثانے سے بیکٹیریا نکالنے میں مدد ملے گی۔ ایسے مشروبات سے دور رہیں جن سے مثانے میں جلن ہوتی ہو مثلا کافی، الکحل، سوڈا، لیموں کا رس، اور کیفین والی چائے۔ مثانے کے دباؤ اور درد میں مدد کیلئے متاثرہ حصے گرم کریں۔
ضمنی اثرات اور خطرات
ناریل کے تیل کو بیرونی طور پر استعمال کرنا یا تیل پینا خطرناک نہیں ہے۔ اگر ناریل سے الرجی ہو تو اسکا تیل استعمال نہیں کرنا چاہیے اور نہ ہی ناریل کا پانی پینا چاہیے۔ ڈاکٹر تکلیف دور کرنے کیلئے اینٹی بائیوٹکس تجویز کر سکتا ہے۔ ناریل کے ایک کپ پانی میں تقریباً 600 ملی گرام پوٹاشیم ہوتا ہے۔ لہذا اگر بہت زیادہ پیا جائے تو خون میں پوٹاشیم جمع ہو سکتا ہے (ہائپر کلیمیا)۔ لہذا بوڑھے اور دل، گردے کی تکلیف میں مبتلا افراد، کو ناریل کا پانی پینے سے پہلے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہئے۔
دل کے مسائل کے متعلق ماہر امراض قلب سے مشورے کیلئے ابھی اس لنک پر کلک کریں۔
یو ٹی آئی کے خطرے کے عوامل
یو ٹی آئی کیلئے گھریلو علاج کے باوجود اگر آپکی تکلیف برقرار رہے یا کچھ دنوں کے بعد شدید ہو جائے تو ڈاکٹر کو دکھائیں۔ دیگر خطرناک علامات جو انفیکشن بڑھا سکتی ہیں میں شامل ہیں: بخار، کمر درد، قے۔ یو ٹی آئی کی روک تھام کثرت سے جنسی سرگرمی، مینوپاز، اور برتھ کنٹرول کی کچھ اقسام یو ٹی آئی کے خطرے کا سبب بن سکتی ہیں۔ تاہم، اسے روکنے کے کچھ قابل عمل طریقے یہ ہیں: سامنے سے پیچھے مسح کرنا، جنسی عمل سے پہلے اور بعد میں پیشاب کرنا، جب خواہش ہو تو پیشاب کو نہ روکنا، پروبائیوٹکس لینا، پوشیدہ مقامات پر خوشبو والی مصنوعات کے استعمال سے احتراز کرنا۔