ذہین افراد کو قدرت نے ایک جیسا تو نہیں بنایا لیکن تمام ذہین افراد میں کچھ مشترکہ خصوصیات پائی جاتی ہیں جو ان کی شخصیت کا ایک لازمی حصہ ہیں۔ ان ذہین افراد کا رویہ بہت سے لوگوں کو عجیب لگ سکتا ہے لیکن یہ ذہین افراد کسی کی پرواہ نہیں کرتے۔
انتہائی ذہین لوگوں میں کچھ ایسی خصلتیں بھی ہیں جن سے ہم سب بھی سیکھ سکتے ہیں۔ یہاں کچھ ایسے ہیں جن سے اختلاف کرنا مشکل ہے۔ یہاں تک کہ ماہرین بھی ان میں سے کچھ عام خصلتوں پر متفق ہوں گے جو زیادہ تر باصلاحیت افراد میں مشترک ہیں:
وہ ہر لحاظ سے بنیادی طور پر مفکر ہیں
ان کا ذہن ہر وقت حرکت میں رہتا ہے، اس کے ذریعے خیالات مسلسل رواں دواں رہتے ہیں۔ نہ صرف ان کا دماغ مسلسل دوڑتا رہتا ہے بلکہ وہ کسی مسئلے کے بارے میں مختلف نقطہ نظر کے بارے میں سوچ کر اس کے بارے میں زیادہ نتیجہ خیز سوچنے کا رجحان بھی رکھتے ہیں۔ ہر نقطہ نظر کے ساتھ، وہ اس مسئلے کو زیادہ بہتر طریقے سے سمجھیں گے اور صرف حل تلاش کریں گے۔
ان میں علم کی غیر متزلزل بھوک ہے
وہ مسلسل علم کے بھوکے رہتے ہیں اور ہر وہ چیز جس پر وہ طبع آزمائی کرتے ہیں اس سلسلے میں تجربہ کرنے اور امکانات کو دریافت کرنے کے لیے عام طور طریقے سے ہٹنے میں کبھی پس و پیش کا شکار نہیں ہوتے۔ شاید ہی کوئی دن ایسا ہو جب وہ کچھ نیا سیکھے بغیر یا کسی ایسی چیز کے بارے میں غور و فکر کے بغیر سو جاتے ہوں جسے کرنے کا سوچ رہے ہوں۔
ذہین افراد اپنی کم علمی کا اعتراف کرتے ہیں
اکثر کم ذہین افراد اپنی ذہنی صلاحیتوں پر اتنا ہی زیادہ ناز کرتے ہیں۔ مگر ذہین افراد اس سے بالکل الگ سوچتے ہیں۔ ذہین لوگ زیادہ سے زیادہ سیکھنے کی جستجو میں رہتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ ہمیشہ اپنے علم کو ناکافی تصور کرتے ہیں ۔ وہ توقع کرتے ہیں کہ یوں وہ ان چیزوں کے بارے میں مزید جان سکیں گے جن کے بارے میں وہ زیادہ نہیں جانتے ہیں۔ اسی لئے وہ اس حقیقت کو تسلیم کرنا زیادہ نتیجہ خیز سمجھتے ہیں کہ جب وہ نہیں جانتے ہیں تو وہ کچھ نہیں جانتے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ اپنے علم کو ناکافی سمجھنا درحقیقت ان پر علم کے نئے دروازے کھولتا ہے۔
ذہین افراد تنہائی پسند ہوتے ہیں
آپ بیشتر اوقات ذہین لوگوں کو اپنے ہی خیالات میں گم پائیں گے ۔ وہ دوسروں کے مقابلے میں زیادہ انفرادیت پسند ہوتے ہیں۔ لوگوں کے ساتھ بہت زیادہ وقت گزارنے سے نہ صرف انہیں اطمینان حاصل نہیں ہوتا ہے بلکہ اس سے انہیں اپنے خیالات کا خود جائزہ لینے کے لیے بھی بہت کم وقت ملتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ وہ لوگوں سے متعدد چیزوں پر ہم آہنگ نہ ہوں سکیں جن میں ان کی دلچسپی نہیں ہے، کیونکہ وہ فطرتا کم گو ہوتے ہیں۔ ذہین لوگ زیادہ تر محض ضرورتاً ہی بات چیت کرتے ہیں اس لحاظ سے، وہ ‘عام لوگوں میں فٹ نہیں ہوتے’۔
وہ غیر منظم ہو سکتے ہیں
ذہین لوگوں پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ان کے کام کی میز اور کمرہ ہمیشہ بے ترتیب ہوتا ہے۔ جو کہ کسی حد تک درست بھی ہے۔ تاہم اس بات کا امکان بہت زیادہ ہے کہ آپ اپنے انتہائی منظم ہم منصبوں کے مقابلے میں زیادہ تخلیقی اور باصلاحیت ہوں۔ مینیسوٹا یونیورسٹی کے ذریعہ کی گئی ایک تحقیق میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے کہ اگرآپ اپنی رہائش گاہ کو صاف کرنے اور زیر استعمال اشیاء کو ترتیب دینے میں زیادہ وقت نہیں لگا رہے ہیں تو ظاہر ہے کہ آپ کا دماغ ان خیالات میں مصروف ہے جو زیادہ اہم ہیں۔ محققین نے دعوی کیا کہ اس سے بہتر تخلیقی نتائج حاصل ہوئے۔
ذہین افراد کم سوتے ہیں
اگر آپ دیر تک جاگنے کو ترجیح دیتے ہیں تو آپ کا شمار فکری طور پر زیادہ ذہین لوگوں میں ہوتا ہے جن کا تاریخ گواہ ہے۔ سائیکالوجی ٹوڈے میں اس طرح کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ رات کے الو صبح کے لارک کے مقابلے میں اعلی سطح کی آئی کیو رکھتے ہیں۔ ان کا دماغ شاذ و نادر ہی کبھی ٹھیک ہوتا ہے اور انہیں آرام کرنے اور چیزوں کو زیادہ سوچنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
وہ ہر کام میں تاخیر کرتے ہیں
ذہین لوگ معمولی اور غیر متعلقہ کاموں میں تاخیر کرتے ہیں شاید اس لئے کہ وہ ان کاموں پر کام کر رہے ہوتے ہیں جو ان سے زیادہ متعلقہ ہیں۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ دئیے گئے کام میں پر تاخیر اس لئے کر رہے ہوں کیونکہ وہ اسے زیادہ بہتر طور پر کرنا چاہتے ہوں۔ اکثر اوقات ان کا زیادہ تر بہترین کام اس وقت سامنے آتا ہے جب وہ اس کے بارے میں خوب سوچ و بچار، اور طویل غوروفکر کریں۔
وہ حالات کے مطابق آسانی سے ڈھل جاتے ہیں
ذہین لوگ لچکدار ہوتے ہیں اور مختلف ترتیبات میں ترقی کی منازل طے کرنے کے قابل ہوتے ہیں۔ جیسا کہ ڈونا ایف ہیمیٹ لکھتی ہیں، ذہین لوگ ” اپنے عمل سے ثابت کرتے ہیں کہ پیچیدگیوں اور پابندیوں سے قطع نظر کیا کچھ کیا جا سکتا ہے۔” حالیہ نفسیاتی تحقیق اس خیال کی تائید کرتی ہے۔ ذہانت کا انحصار اس بات پر ہے کہ اپنے ماحول سے زیادہ مؤثر طریقے سے نمٹنے کے لیے اپنے طرزعمل کو تبدیل کرسکتے ہیں، یا آپ جس ماحول میں ہیں اس میں تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔
وہ حساس ہوتے ہیں
ذہین لوگ ” محسوس کر سکتے ہیں کہ کوئی کیا سوچ رہا ہے یا محسوس کر رہا ہے،” وہ کہتے ہیں۔ کچھ ماہر نفسیات کا کہنا ہے کہ ہمدردی، دوسروں کی ضروریات اور احساسات سے ہم آہنگ ہونا اور اس طرح کام کرنا جو ان ضروریات کے حوالے سے حساس ہو، جذباتی ذہانت یا ایموشنل کوشینٹ کا بنیادی جزو ہے۔ جذباتی طور پر ذہین افراد عام طور پر نئے لوگوں سے بات کرنے اور ان کے بارے میں مزید جاننے میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں۔
صحت سے متعلق مزیددلچسپ معلومات کے لئے وزٹ کریں مرہم ڈاٹ کام پر یا ماہر نفسیات سے رابطے کے لئے ابھی ملایئں03111222398