ذیابیطس ایک خاموش قاتل ہے جو اندر ہی اندر انسان کو کھوکھلا کر دیتا ہے جب آپ اپنی گرتی ہوئی صحت پہ توجہ نہیں دیتے ہیں تو یہ بیماری جسم کے اندرونی اعضاء کو بری طرح متاثر کرتی ہے
بعض اوقات آپ کو اس بیماری کا بہت دیر سے معلوم ہوتا ہے ذیابیطس عمر کے کسی بھی حصے میں ہوسکتی ہے چاہے پیدائش کے وقت جوانی میں یا پھر بڑھاپے میں ہوسکتی ہے

ذیابیطس وہ حالت ہے جو کسی بھی شخص کے اندر گلوکوز کی مقدار کو بڑھاتا ہے جس سے جسم میں گلوکوز کوذخیرہ کرنے کے لیئے کافی انسولین نہیں بنا سکتا یا پھر جو انسولین اس کے جسم میں ہوتی ہے اس کو مناسب طریقے سے استعمال نہیں کرپاتا
ذیابیطس کا شکار زیادہ تر لوگوں کو ٹائپ 2 ہوتی ہے جس میں جسم انسولین کو بہت اچھی طرح استعمال نہیں کرسکتا ہے اندازے کے مطابق 500 میں سے ایک کو ٹائپ 1ہوتی ہے زیادہ تر بچوں میں ٹائپ ون ڈی ہوتی ہے
Table of Content
انسولین
ذیابیطس کے مریض کو زیادہ تر انسولین تجویز کی جاتی ہے یہ انجکشن کے ذریعے یا پھر انسولین پمپ کے ذریعے استعمال کی جاتی ہے انسولین ایک پروٹین ہے اس لیئے منہ کے ذریعے اسے گولی یا شربت کی صورت میں نہیں دیا جاسکتا ہے کیونکہ معدے میں موجود ہاضمے کے انزائم اسے توڑ دیں گےاور یہ خون میں مکس ہونے تک مؤثر نہیں ہوگا

ذیابیطس کے مریض کا یہ جاننا ضروری ہے کہ اس کے جسم میں کاربوہائیڈریٹ اور گلوکوز کی مقدار کتنی ہے گلوکوز کی مقدار کو چیک کیا جائے تاکہ انسولین کی خوراک کا تعین کیا جا سکے
علامات
پیشاب میں اضافہ بڑھتی ہوئی پیاس وزن میں کمی توانائی میں کمی سانس لینے میں پریشانی انتہائی تھکاوٹزخم جو ٹھیک نہیں ہوتے دھندلا نظر آنا
یہ تمام علامات اگر آپ میں ظاہر ہونے لگیں تو وقت ضائع کیئے بغیر اپنا میڈیکل چیک اپ کروائیں
ابھی مرہم کے قابل اور بہترین ڈاکٹرز سے رجوع کریں
ابھی مرہم کی سائٹ وزٹ کریں یا 03111222398 پر رابطہ کریں
مردوں میں علامات
ذیابیطس کی علامات کے علاوہ ذیابیطس کے شکار مردوں میں جنسی ڈرائیو میں کمی عضلات کی خرابی اور پٹھوں کی کمزوری ہوسکتی ہے
عورتوں میں علامات
ذیابیطس میں مبتلا خواتین میں پیشاب کی نالی میں انفیکشن خمیر کے انفیکشن اور خشک خارش والی جلد جیسی علامات بھی ہوسکتی ہیں

ذیابیطس میں پیچیدگیاں
ہائی بلڈپریشر آپ کے پورے جسم کے اعضا اور ٹشوز کو نقصان پہنچاتی ہے آپ کا بلڈشوگر جتنا زیادہ ہوگا اتنی ہی پیچیدگیوں کے ساتھ خطرہ بھی بڑھ جائے گا
ذیابیطس سے ہونے والی بیماریاں
دل کی بیماری دل کا دورہ اور فالج اعصابی کمزوری بینائی کا نقصان سماعت کا نقصان پاؤں کے زخم جو ٹھیک نہیں ہوتے اور افسردگی
غذا
صحت مندکھانا اس بیماری میں زندگی کا ایک اہم حصہ ہے کچھ صورتوں میں اپنی غذا کو تبدیل کرنا اور احتیاط سے کھانا بیماری پر قابو پانے کے لیئے کافی ہوتا ہے
آپ کے خون میں شکر کی سطح آپ کے کھانے کے انتخاب پہ بڑھتی یا گھٹتی ہے نشاستہ دار اور میٹھی غذائیں خون میں شکر کی مقدار کو بڑھاتی ہیں پروٹین اور چربی کی وجہ سے بھی اضافہ ہوجاتا ہے

آپ روزانہ کے کھانے میں کاربوہائیڈریٹ کی مقدار کو محدود کرلیں تاکہ انسولین کی زیادہ مقدار نہ لینی پڑے
ڈائیٹیشن
آپ مرہم کے ڈائیٹیشن سے رابطہ کریں تاکہ وہ آپ کی روزانہ کی خوراک میں صحیح مقدار کا تعین کرسکیں اور بہتر توازن قائم کرنے میں آپ کی مدد کرسکیں اس کے ساتھ ساتھ ڈائیٹیشن آپ کو ہر کھانے میں کتنے گرام کاربوہائیڈریٹ ہے بتانے میں مدد کرسکتا ہے صحت بخش غذائیں کھانے سے نہ صرف شوگر کنٹرول رہے گی بلکہ وزن بھی کنٹرول میں رہے گا
مختصر غذائیں
پھل سبزیاں دیسی گندم کم پروٹین والی غذا جیسے مرغی اور مچھلیصحت مند چربی جیسے زیتون کا تیل اور گری دار میوے ان سب چیزوں سے وزن میں نمایاں کمی آئے گی شوگر کنٹرول میں رہے گی

پرہیز
ٹائپ 1 ذیابیطس کی روک تھام نہیں کی جا سکتی کیونکہ یہ آپ کے ساتھ ایک مسئلے کی وجہ سے ہے
ٹائپ 2 ذیابیطس کی کچھ وجوہات جیسے کہ آپ کے جینز یا آپ کی عمر آپ کے کنٹرول میں بھی نہیں ہیے
اس کے باوجود ذیابیطس کے خطرے کے بہت سے دیگر عوامل قابل کنٹرول ہیں اس بیماری کی روک تھام کا زیادہ تر انحصار آپ کی غذا اور فٹنس میں ہے اگر آپ کو اس بیماری کی تشخیص ہوچکی ہے تو آپ ان باتوں پر عمل کرکے شوگر پہ کنٹرول کرسکتے ہیں

ہر ہفتے کم از کم 150 منٹ ایروبک ورزش کریں جیسے پیدل چلنا یا سائیکل چلانا
اپنی غذا سے سیچوریٹڈ اور ٹرانس فیٹ کو نکال دیں ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس کو بھی کم مقدار میں لیں
زیادہ پھل، سبزیاں اور پورے اناج کھائیں
غذا کو چھوٹے حصوں میں تقسیم کرکے کھائیں
اگر آپ وزن زیادہ ہے یا موٹاپے کا شکار ہیں تو اپنے جسم کے وزن کا 7 فیصد حصہ کم کرنے کی کوشش کریں
اچھے کھانے کا انتخاب کریں اور کھانے کی مناسب مقدار آپ کی شوگر کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوگی ایک عمل یہ ہے کہ آپ اپنی پلیٹ کو تقسیم کریں آپ کی پلیٹ میں یہ تین تقسیم صحت مند کھانے کو فروغ دے گی

ایک آدھ پھل اور غیر نشاستہ دار سبزیاں
ایک چوتھائی پورے اناج
ایک چوتھائی پروٹین سے بھرپور غذائیں جیسے پھلیاں مچھلی یا کم چکنائی والا گوشت