بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہم اپنی ماضی میں کی گئی غلطی یا فیصلے پر بہت سوچتے ہیں،کہ ہمیں تب یہ نہیں کرنا چاہیے تھا اب یہ نہیں کرنا چاہیے۔ماضی کی بہت سی باتیں ہم مستقبل میں سوچتے ہیں،جس وجہ پریشان رہتے ہیں۔زیادہ سوچنا اور پریشان رہنا ہماری صحت کو متاثر کرتا ہے۔
موسم کی تبدیلی تو انسان کی صحت متاثر تو کرتی ہے لیکن زیادہ سوچیں جب انسان کے دماغ پر حاوی ہوتی ہیں تو انسان کی دماغی صحت پر بھی اثر پڑتا ہے۔ انسان کا زیادہ سوچنا کن پریشانیوں میں ڈال سکتا ہے یہ جاننے کے لئے یہ مضمون آپ کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔
زیادہ سوچنا اور پریشان رہنا آپ کو کسی بیماری میں بھی مبتلا کرسکتا ہے۔ آپ کی پریشانی یہ بھی ہوسکتی ہے کہ کونسا ڈاکٹر اچھاہے؟ کب ٹائم ملے گا؟ کتنا انتظار کرنا پڑے گا روزمرہ کی چھوٹی چھوٹی پریشانیاں بھی آپ کو مشکل میں ڈال سکتی ہیں، اس لئے اس کا بھی آسان حل موجود ہے۔
اگر اپ زیادہ سوچنے کی وجہ سے پریشان ہیں یا آپ افسردہ ہیں تو آپ باآسانی ایک ویب سائٹ مرہم۔پی۔کے سے ایک مستند ڈاکٹر کی اپائنمنٹ بک کروا سکتے ہیں اس کے علاوہ آپ فوری طور پر وڈیو کال یا اس نمبر پر 03111222398 آن لائن کنسلٹیشن بھی لے سکتے ہیں۔
زیادہ سوچنے کے کیا نقصانات ہیں؟
زیادہ سوچنا انسان کی زندگی کو مشکلات سے بھر دیتا ہے۔ آج کے انسان کی زندگی بہت مصروف ہے اگر وہ بہت زیادہ سوچتا ہے تو وہ اپنی صحت کے حوالے سے بہت سے نقصانات اٹھا سکتا ہے۔زیادہ سوچنے کے کیا نقصانات ہیں وہ مندرجہ ذیل ہیں؛
زیادہ سوچنے سے کیا ہوتا ہے؟
زیادہ سوچنے سے صرف ہم ایک پریشانی میں مبتلا نہیں ہوتے، بلکہ سائنس کی رو سے زیادہ سوچنا ہمارے علم و فلاح کو بھی متاثر کرتا ہے۔
ذہنی صحت پر اثر۔
کیا آپ ہمیشہ اپنی ماضی کی غلطیوں کو یاد کرتے ہیں؟ اگر ایسا ہے تو اپنی غلطیوں، کوتاہیوں کو زیادہ سوچنے سے آپ کی دماغی صحت پر اثر پڑتا ہے اور آپ ذہنی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں۔ضرورت سے زیادہ سوچنا آپ کو ہلچل میں مبتلا کر دیتا ہے۔ اس سے آپ کا ذہنی سکون ختم ہوتا ہے، جب آپ ذہنی سکون سے محروم ہوجاتے ہیں تو، آپ ذہنی مسائل کو جنم دیتے ہیں۔ اس لئے زیادہ سوچنا ہمارے دماغ اور سکون کے لئے اچھا نہیں ہوتا ہے۔
فیصلہ سازی کی محرومی۔
جب ہم بہت زیادہ سوچتے ہیں تو ہم فیصلے تک نہیں پہنچ پاتے بہت زیادہ سوچنا ہمیں فیصلہ کرنے سے محروم کردیتا ہے۔ ہم کسی بھی حتمی فیصلے تک نہیں پہنچ پاتے۔ زیادہ سوچنے سے آسان چیزیں بھی پچیدہ ہوجاتیں ہیں، جس وجہ سے ہم فیصلے تک نہیں پہنچ پاتے ہم کسی کشمکش میں ہی مبتلا رہتے ہیں۔اس سے خود پر اعتماد بھی کم ہوجاتا ہے۔
خوف میں رہنا۔
جب ہم کسی چیز کے بارے میں زیادہ سوچتے ہیں تو۔ ہم کاروائی نہیں کرتے تو ہم اس خوف میں مبتلا رہتے ہیں کہ نتیجہ کیا نکلے گا۔ ہم اپنے ذہن میں وہم پال لیتے ہیں جس وجہ سے ہم ڈر میں مبتلا رہتے ہیں۔
اعتماد کی کمی۔
بہت زیادہ سوچنے والا یہ توقع کرتا ہے کہ اس کے اردگرد سب غلط ہوجائے گا، جس وجہ سے اس میں اعتماد کی کمی ہوتی ہے۔وہ انسان مایوس رہتا ہے۔ ایسا انسان اپنی صلاحیتوں پر اعتماد نہیں کرتا۔ وہ ہمیشہ وسوسوں اور وہموں کا شکار رہتا ہے۔
ذہنی دباؤ۔
ہمارے ذہن میں منفی سوچیں ہمیں ذہنی دباؤ میں مبتلا کرتیں ہیں۔جو ہم سوچتے یا خیال کرتے ہیں اس کا ہمیں حقیقت میں ہوجانے کا ڈرا ور خوف رہتا ہے۔ منفی خیالات آپ میں مایوسی پیدا کرتے ہیں،جس وجہ سے یہ چیزیں ڈپریشن یا ذہنی دباؤ میں بدل جاتیں ہیں۔
نیند میں خلل۔
اگر آپ زیادہ سوچتے ہیں توآپ کو نیند کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے،کیونکہ جب آپ کے دماغ کو سکون نہیں ہوتا تو آپ کا جسم بھی تھکاوٹ محسوس کرتا ہے جس وجہ سے نیند میں دشواری ہوتی ہے۔ہر چیز کا ارتکاب کرنا ان کے بارے میں سوچنا آپ کو فکر میں ڈال دیتا ہے۔اس وجہ سے زیادہ سوچنا آپ کے نیند کے معیار کو خراب کرتا ہے۔
جسمانی تھکن۔
کبھی آپ نے اس بات پر غور کیا ہے کہ جب آپ بہت زیادہ سوچتے ہیں توہم سردرد کا بھی شکار رہتے ہیں،زیادہ سوچنے کی وجہ سے ہمیں تھکاوٹ کا احساس ہوتا ہے۔اس لئے یہ عادت دماغی تھکاوٹ کے ساتھ ساتھ جسمانی تھکاوٹ کا بھی باعث بنتی ہے۔
زیادہ سوچنے سے خود کو کیسے بچائیں؟
ہم زیادہ سوچنے کے نقصانات سے آگاہ ہوچکے ہیں،کہ یہ کس قدر ہماری صحت کو متاثر کرتا ہے۔ہم جانتے ہیں کہ کیسے ہم کم سوچ سکتے ہیں۔
زندگی کے بارے میں زیادہ پرامید ہوں۔
موجودہ لمحات کا خیال رکھیں۔
اپنے آپ کو مشغول رکھیں۔
ان چیزوں سے دور رہیں جو آپ کے کنٹرول میں نہیں ہیں۔
پریشانی سے بچنے کے لئے خود کو مصروف رکھیں۔
زیادہ سوچنے سے صحت کے اثرات آپ کی مجموعی صحت اور تندرستی کے لیے نقصان دہ ہو سکتے ہیں۔ اگر آپ اپنے آپ کو مسلسل زیادہ سوچتے ہوئے پاتے ہیں، تو آپ ڈاکٹر سے بات کر سکتے ہیں یا کسی معالج کی مدد لے سکتے ہیں۔ آپ حل تلاش کرنے کے لیے دوسرے لوگوں سے اپنے مسئلے پر بات کرنے کی بھی کوشش کر سکتے ہیں۔
مرہم کی ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں پہ کلک کریں۔
Android | IOS |
---|---|
![]() | ![]() |