باپ بیٹے کا رشتہ اٹوٹ ہے۔ جس طرح لڑکیاں اپنی ماؤں کی طرح بننا چاہتی ہیں اسی طرح بیٹے بھی اپنے باپ کی طرح بننا چاہتے ہیں۔ بیٹے اپنے والد کے روزمرہ کے معمولات اور دوسروں کے ساتھ برتاؤ کا بغور مشاہدہ کرتے ہیں۔ اگرچہ ایک بیٹا ہمیشہ اپنی ماں سے پیار کرے گا لیکن باپ بیٹے کا تعلق ایک انوکھا بندھن ہے جو ایک حیرت انگیز رشتہ بناتا ہے۔ چونکہ بیٹے دیکھتے ہیں کہ ان کے والد کیا کرتے ہیں، والد کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ اپنے چھوٹے لڑکوں کے لیے ایک اچھا نمونہ/رول ماڈل بنیں۔ آئیے معلوم کرتے ہیں زندگی کے دس اہم اسباق جو ہر والد کو اپنے بیٹوں کو سکھانا چاہیے.
صحت سے متعلق مزید مفید معلومات اورکسی بھی بیماری کے علاج کے لیےوزٹ کرے marham.pk .
یا کسی بھی ڈاکٹر سے رابطے کے لئے ابھی ملایئں03111222398
دونوں والدین اپنے بچوں کو وہ سب کچھ سکھا سکتے ہیں جو انہیں چاہیے، لیکن کچھ اہم اسباق صرف باپ سے ہی بہتر طور پر بیٹے کو منتقل کیے جاسکتے ہیں۔

Table of Content
باپ بیٹے کو ٹیم پلیئر بننا سکھائے
ہر والد جانتا ہے کہ زندگی میں کامیاب ہونے کے لیے آپ کو ٹیم پلیئر بننے کی ضرورت ہے۔ مردوں کو گھر میں، کھیلوں کی ٹیموں میں، اور اپنی ذاتی زندگیوں میں دوسروں کے ساتھ تعاون کرنے کے قابل ہونا چاہیے، اور اسی لیےباپ بیٹے کو یہ ضرور سکھائے کہ گروپ کے ساتھ کیسے رہنا ہے۔
بعض اوقات ایسے منصوبے بھی ہوں گے جن پر وہ کام نہیں کرنا چاہیں گے، لیکن باپ بیٹوں کو یہ سکھانا چاہیں گے کہ وہ تب بھی مثبت رویہ رکھیں اور اپنی پوری کوشش کریں۔ اس کے علاوہ، ایسے وقت بھی ہو سکتے ہیں جب بیٹا گروپ میں ہر کسی کے ساتھ ملنا پسند نہیں کرے گا، لیکن ایک ٹیم کے طور پر کسی مقصد کو پورا کرنے کے لیے اختلافات کو ایک طرف رکھنا ضروری ہے۔
باپ بیٹے کو پیسے کا درست استعمال کرنا سکھائے
کسی کام میں محنت کرنا، آپ کو آمدنی کےحصول کے قابل بنائے گا، لیکن کوئی اس آمدنی سے کیا کرتا ہے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے نزدیک زندگی میں کیا اہم ہے۔ ایک باپ کو چاہئےکہ اپنے بیٹے کو پیسے کا صحیح استعمال کرنا سکھائے۔ بچوں کے لئے یہ جاننا ضروری ہے کہ پیسہ درختوں پر نہیں اگتا اور یہ بھی کہ وہ پیسے کو خرچ کرنے اور بچانے کی منصوبہ بندی کرنا سیکھیں۔
ایک باپ کو چاہئے کہ اپنے بیٹے کو خواہ عمر کا کوئی بھی حصہ ہو، بچت کی اہمیت کے بارے میں بتائے۔ ساتھ عمر کے کسی بھی حصے میں اپنی آمدنی کا ایک خاص حصہ بچانے کے سلسلے میں بات چیت کریں۔ بچت کرنا سکھائیں اوراسے سمجھائیں کہ پیسے خرچ کرنے سے پہلے ایک بار ضرور سوچے کہ وہ کیا چاہتے ہیں۔

ایفائے عہد سکھائے
کسی شخص کی پہچان اس کے قول سے ہوتی ہے۔ ہر والد کے لیے ضروری ہے کہ وہ بیٹے کو اپنےقول کا احترام کرنا اور وعدوں کو پورا کرنا سکھائے۔ والد کے لئے ضروری ہے کہ وہ وعدے نبھا کر اپنے چھوٹے بیٹوں کے لئے مثال قائم کرے۔
جب ایک بیٹا دیکھتا ہے کہ ان کا باپ وعدوں پر عمل کرنا کتنا ضروریسمجھتا ہے، تو بیٹا بھی یہ جان لے گا کہ اسے بھی وعدے نبھانے کی ضرورت ہے۔ اپنے وعدوں کو پورا کرنے سےآپ کا بیٹا ایک قابل اعتبار اور قابل اعتماد شخص کے طور پرپہچانا جائے گا۔
لڑائی جھگڑے سے گریز
مردوں کے لیے ایک دقیانوسی تصور ہے کہ وہ متشدد ہو سکتے ہیں اور بہت زیادہ لڑائی جھگڑے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس لیے یہ ضروری ہے کہ ایک باپ اپنے بیٹے کو تصادم کے وقت اپنے الفاظ کا استعمال کرنا سکھائے نہ کہ مکے کا۔ لڑائی ایک ایسی چیز ہے جس سے اجتناب کرنا چاہیے ، خواہ آپ کے بیٹے کو کوئی اور شخص ہی کیوں نہ اکسانے کی کوشش کر رہا ہو۔
ہر باپ کو اپنے بیٹوں کویہ باور کرانا چاہئے کہ لڑائی امن اور معافی کا باعث نہیں بنتی۔ حتٰی کہ اگرکوئی اور فرد بھی آپ کے بیٹے کو اکسانے والی تکلیف دہ باتیں کہہ رہا ہو ،تو اسے چاہئے کہ وہ ہمیشہ بڑائی کا ثبوت دیتے ہوئے درگذر سے کام لے اور نظرانداز کر کے اپنا راستہ بدل لے۔
باپ بیٹے کو خوش گفتاری سکھائے
ایک شخص کے بولنے کا انداز اس کے بارے میں بہت کچھ بتا دیتا ہے۔ اس لیے ایک باپ کو چاہیے کہ وہ اپنے بیٹے کو بتائے کہ بولنے سے پہلے سوچنا چاہئے۔
لڑکوں کا اپنے دوستوں اور ہم عصرساتھیوں کے ساتھ کھل کر بات چیت کرنے کی آزادی کی ہر کوئی حمایت کرتا ہے تاہم جب وہ بزرگون کے درمیان ، ساتھی کارکنوں یا یا اپنے کاروباری مالکان کی صحبت میں ہوں توانکو محتاط رہنا چا ہئے۔اور مناسب گفتگو کرنی چاہئے۔لہٰذا ہر باپ کو چاہئے کہ اپنے بیٹے کو گفتگو کے دوران حفظ مراتب کو ملحوظ خاطر رکھنا جیسے آداب سکھائے۔

ضرورت مندوں کی مدد کرنے کی تر غیب دے
بدقسمتی سے، ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جہاں ہر چیز منصفانہ اور مساوی نہیں ہے باوجود اس کے کہ ہمارا معاشرہ سیکڑوں سالوں سے اس طرح جی رہا ہے، ہر والد کو اپنے بیٹوں کی ضرورت مند افراد اور مستحقین کی مدد کے لئے آگے بڑھنے کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے۔
یہ ضرورت مند کوئی ایسی عورت بھی ہو سکتی ہےجو سڑک پر مدد کے لئے پکار رہی ہو ۔ والد کو اپنے بیٹے کو یہ ذہن نشین کرانا چاہئے کی جینے کا مقصد صرف اپنے لئے محنت کرنا ہی نہیں ہے۔ بلکہ ہماری زندگی پران لوگوں کا بھی حق ہے جو دنیا میں بہت سی آسائشوں سے محروم ہیں۔
چھوٹی چیزوں کو نظرانداز کرنا سکھائے
معاملات کبھی بھی بالکل ٹھیک نہیں ہوں گے جیسا کہ ہم چاہتے ہیں۔ ہر باپ یہ جانتا ہے کہ اس کے بیٹے کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چھوٹی چھوٹی چیزوں کو کب بھولنا اور درگزر کرنا ہے۔ یہ ایک ایسا آلہ ہے جو ان کو اپنے بیٹے کو دکھانے کی ضرورت ہے کیونکہ وہ اسے ہر روز استعمال کرے گا۔
تو اگلی بار جب آپ ٹریفک میں پھنس جائیں یا اسٹور سے کچھ لینا بھول جائیں تو اس کو اپنے دماغ پر سوار نہ ہونے دیں یوں آپ کابیٹابھی اہم چیزوں پر توجہ مرکوز کرتا نظر آئے گا۔
یہاں پر آپکے بیٹے کو ایک اور سبق بھی حاصل ہوگا، کہ اگر کوئی اس سے غلط سلوک کرتا ہے تو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ زندگی میں اسے ایسے بہت سے لوگ ملیں گے جو راست باز نہیں ۔چھوٹی چیزوں پر وقت ضائع نہ کرنے سے آپ کے بیٹے کو ان سرگرمیوں پر توجہ مرکوز کرنے کا موقع ملے گا جو اس کے لئے سودمند ہیں۔

ذمہ داری قبول کریں
کسی کے لیے بھی اپنی غلطیوں کی ذمہ داری قبول کرنا مشکل ہو سکتا ہے، لیکن جب باپ اپنی غلظی کا اعتراف کرتے ہیں اور ذمہ داری قبول کرتے ہیں تو اس کا بیٹے پر مثبت اثر پڑتا ہے۔ بیٹا جب اپنے والد کو غلط فیصلوں کی ذمہ داری قبول کرتے دیکھے گا تو بالکل اپنے باپ کی طرح بننا پسند کرے گا۔اپنے اعمال کی ذمہ داری لینا ایک بہترین خصلت ہے جو ہر لڑکے کو سیکھنے کی ضرورت ہے۔
ذمہ داری لینے سےبالیدگی اور پختگی ظاہر ہوتی ہے جو آپ کے بیٹے کی عزت افزائی کا باعث بنے گی۔ اس لیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ لڑکوں کو چھوٹی عمر میں ہی سکھانا شروع کریں کہ وہ جو کچھ بھی کریں اس کی ذمہ داری قبول کریں۔ یہ ین کو ایک عزت دار آدمی بننے میں مدد دے گا۔
باپ بیٹے کو اپنے خاندان کی دیکھ بھال کرنا سکھائے
آپ زندگی میں کہیں بھی چلے جائیں یا کچھ بھی کریں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کیونکہ خاندان ہمیشہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ ایک باپ کو اپنے بیٹوں کے ساتھ چھوٹی عمر میں ان کے خاندان کی دیکھ بھال سے متعلق تبادلہ خیال کرنا چاہیے ۔ اور یہ اس بات کو یقینی بنانے کے ساتھ شروع ہوسکتا ہے کہ وہ چھوٹے بہن بھائی کی خبر رکھیں، اس بات کا خیال رکھیں کہ وہ اسکول بس سے رہ نہ جائیں، سے لیکر گھر پر والدہ کا ہاتھ بٹانے تک کے تمام امور آپکے بیٹے میں احساس ذمہ داری اور خاندان کی دیکھ بھال کے حوالے سے شعور اجاگر کریں گے۔
ان تمام باتوں سے قطع نظر کہ وہ کیا کرتے ہیں، خاندان کے حوالے سے کتنی ذمہ داری اٹھاتے ہیں،ایک باپ کو چاہئے کہ وہ اپنےبیٹے کو یہ ضرور باور کرائیں کہ ان کا خاندان ان سے پیار کرتا ہے اور ان کی تائید کرتا ہے۔ علاوہ ازیں، خاندان کی دیکھ بھال کرنے پر اپنے بیٹے کو سراہنا نہ بھولیں۔ لہٰذا اپنے بیٹے کو خاندان کو اہمیت دینا سکھائیں اور اسے بتائیں کہ خاندان کی دیکھ بھال کیوں کرنی چاہیے۔

باپ بیٹے کو خواتین کی عزت کرنا سکھائے
شوہر کا اپنی بیوی کے ساتھ سلوک اور برتاؤ ، آپ کو اس کے کردار کے بارے میں سب کچھ بتا دیتا ہے۔ ہر باپ کو چاہئے کہ اپنے بیٹے کو خواتین کا احترام کرنا سکھائےاوریہ بتائے کہ خواتین برابری کے سلوک کی مستحق ہیں۔ خواتین کا احترام کیا جانا چاہیے اور ان کے ساتھ برابری کا سلوک کرنا چاہیے۔