طلاق آج کل بہت عام ہے، اور اعدادوشمار کو دیکھ کر تکلیف ہوتی ہے۔ پھر بھی ہر کوئی اپنی باقی ماندہ زندگی میں خوشگوار ازدواجی تعلقات کاخواہاں ہے۔ یہاں ہم آپ کو ماہرین نفسیات کے مشوروں اور لوگوں کے ذاتی تجربات پر مبنی ایک فہرست شیئر کر رہے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ غلطیوں سے کیسے بچا جائے اور اپنی شادی کو کیسے بچایا جائے۔
Table of Content
ازدواجی تعلقات کو قائم رکھنے کے لئے ایک دوسرے کا احترام کریں
باہمی احترام خوشگوار ازدواجی تعلقات کا ایک ستون ہے۔ یہاں تک کہ جب آپ غصے میں ہوں، تب بھی احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں اور باہم احترام کو ملحوظ خاطر رکھیں۔ احترام نہ صرف آپ کو حالات کے بگڑنے سے بچاتا ہے بلکہ اس سے آپکے ساتھی کا آپ پر اعتماد و بھروسہ قائم رکھنے میں معاونت کرتا ہے۔ یوں آپ ایسے حالات سے دوچار نہیں ہوں گے جہاں دونوںشریک حیات میں سے ایک محسوس کرتا ہے کہ دوسرا ان پر زبردستی کر رہا ہے یا دباؤ ڈال رہا ہے۔

ہموار ازدواجی تعلقات کے لئے ضروری ہے کہ اپنے ساتھی کا دوسروں سے موازنہ نہ کریں
ازدواجی تعلقات میں بے سکونی سے بچنے کے لئے یہ ضروری ہے کہ آپ موازنے سے بچیں۔ اپنے ساتھی کا موازنہ دوسرے لوگوں کے شوہروں اور بیویوں سے نہ کریں، خاص طور پر انسٹاگرام یا فیس بک جیسی سوشل نیٹ ورک سائٹس پر موجود جوڑوں کے ساتھ ۔یاد رکھیں کہ لوگ اکثر اپنی حقیقی زندگی کے مسائل کو پوشیدہ رکھتے ہیں اور اپنی ازدواجی زندگی اوردیگر رشتوں کے حوالے سے اپنی بہترین تصاویر دکھانے کا انتخاب کرتے ہیں۔
اگر آپکو یاآپکے عزیزکو کاؤنسلنگ کی ضرورت ہے تو اس کے لیےوزٹ کریں marham.pk .
یا کسی بھی ڈاکٹر سے رابطے کے لئے ابھی ملایئں03111222398
لہٰذا جب آپ سوشل نیٹورک سائٹس پر تصاویرمیں دوسرے شوہر وں کو اپنی بیگمات کو گلدستے پیش کرتے، مہنگے ریستوران لے جاتے اور بیش قیمت تحائف خریدتے دیکھتے ہیں تو بیشتر اوقات یہ جھوٹ پر مبنی ہوتا ہے۔ اور اگر بالفرض وہ ایسا کرتے بھی ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ جوڑے خوش بھی ہیں یا ان کے ازدواجی تعلقات بھی بہترین ہیں۔
بہترین ازدواجی تعلقات کے لئے فٹ رہیں، اور اپنا خیال رکھیں
ہمیشہ اپنا خیال رکھیں۔اپنی صحت اور جسمانی تراش خراش کا خیال رکھیں ۔ خوش رہنے اور خوش نظر آنے کی کوشش کریں۔ ماہرین نفسیات کے مطابق خوشگوار ازدواجی زندگی کے لئے اچھےجنسی تعلقات ضروری ہیں۔ لوگ پر کشش اور دلفریب چیزیں دیکھنا پسند کرتے ہیں ۔ تندرست رہیں ۔ اپنے شریک حیات کے لئے خود کو سنواریں اور اس کے بارے میں سوچیں یہاں تک کہ جب آپ گھر میں بھی اپنے ساتھی کے سامنے ہوں ۔
عام طور پر خواتین اس اصول سے لاپرواہی برتتی ہیں ، خصوصاً بچوں کی آمد کے بعد تو وہ اس سے بےخبر ہی ہو جاتی ہیں کہ انکے شوہر بھی ہیں جو انکو ہمہ وقت بہترین حلئے میں دیکھنا پسند کرتے ہیں- لہٰذا آپ کو دھیان رکھنا چاہئے کہ جب آپکا ساتھی گھر پر ہو تو آپ کے لئے یہ مناسب نہیں کہ آپ بے ترتیب لباس اور بے رونق چہرہ لے کے رہیں۔ اس بات کا خیال رہے کہ جو بھی آپ زیب تن کریں وہ جاذب نظر ہو اور یہ اصول مردوں اور عورتوں دونوں پر لاگو ہوتا ہے۔

شوہر ترجیح نمبر ایک ہے، پھر بچے
ماہرین نفسیات کے مطابق ہم میں سے اکثر لوگ پیرنٹ ہوڈ کا مطلب اپنے بچوں کے لیے بے لوث رہنا سمجھتے ہیں ، لیکن اگر آپ اس کے لیے اپنی شادی قربان کر دیں تو یہ ایک غلطی ہو گی۔ کامیاب ازدواجی تعلقات کے لئے ہمیں ہمارے مذہب نے بھی یہی بتایا ہے کہ بچوں کے حقوق اور انکی نگہداشت کے فرائض اپنی جگہ مگر اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ آپ اپنے شریک حیات سے بے خبر ہو جائیں۔
ارشادِ ربّانی ہے: اور (مردوں پر ) عورتوں کا حق ہے جیسا کہ (مردوں کا) عورتوں پر حق ہے معروف طریقے پر۔ (سورۃ البقرہ ۲۲۸)
لہٰذا اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ اپنے شریک حیات کو مناسب وقت دیں ۔ انکی ضرورتوں کا خیال رکھیں اور انکی خوشی کی خاطر چھوٹے چھوٹے کام کریں۔مثلاً آپ ہفتہ میں ایک بار اپنے ساتھی کی پسند کی وہ ڈش بنائیں جو آپ عام طور پر نہیں بناتی۔ گھر میں انکی پسند کا ائر فریشنر اسپرے کر سکتی ہیں۔ انکے پسندیدہ رنگوں کی بیڈ شیٹ یا پردے آویزاں کر سکتی ہیں۔

اسی طرح شوہر اپنی بیگم کا ہاتھ بٹا سکتے ہیں ، ریستوران سے انکی پسند کا کھانا آرڈر کر سکتے ہیں، پھولوں کا تحفہ دے سکتے ہیں ، موسمی کپڑوں کی شاپنگ کروا سکتے ہیں ۔ اور سب سے آسان اور بلا خرچ مگر نہایت ضروری عمل توکچھ وقت ایک دوسرے کے ساتھ بیٹھ کر گزارنا ہے۔ایسا کرنے سے نا صرف آپ کو اطمینان حاصل ہو گا بلکہ ازدواجی تعلقات کی مضبوطی آپ دونوں کو شاد کر دے گی۔
ایک دوسرے کی غلطیاں معاف کریں
انگریزی کا ایک مشہور مقولہ ہے کہ ‘ کوئی بھی مکمل نہیں’ جو ایک اٹل حقیقت ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق ہمیں سمجھ لینا چاہئے کہ ہم سب غلطیاں کرتے ہیں، اور ان غلطیوں کی بناء پر باہم بحث وتکرار اور رنجیشیں زندگی کا معمول ہیں۔ تاہم ان غلطیوں کو درست کرنے اور ایک دوسرے کو معاف کرنے میں دیر نہیں کرنی چاہئے۔ کیونکہ غلط فہمیاں ازدواجی تعلقات میں آگے چل کر تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔
اسلئے درگزر سے کام لیں، اپنے مستقبل اور ازدواجی تعلقات کی خوشگواریت کو مدنظر رکھتے ہوئے تلخیوں کو بھلائیں اور خوشیوں کو گلے لگائیں۔
اپنے ساتھی کو تبدیل کرنے کی کوشش نہ کریں
ماہرین نفسیات کے مطابق ازدواجی تعلقات میں اپنے آپ کو اپنے شریک حیات کو تبدیل کرنے کے مشن پر ڈالنا ان کے اور آپ کے رشتے کے لئے انتہائی مضر اور توہین آمیز ہے۔اپنے شریک حیات کو تبدیل کرنے کی کوشش کرنے سے وہ اپنے آپ کو نااہل محسوس کرے گا اور آپ کو جذباتی طور پر تھکاوٹ کا شکار چھوڑ دے گا۔ ایسا کرنا دراصل اپنی ازدواجی تعلقات کو خراب کرنا ہے۔

آپ کا شریک حیات آپ کوئی بے جان چیز نہیں ہے جسے آپ اپنی پسند کے مطابق تیار کروا سکیں بلکہ ایک زندہ گوشت پوست کابنا انسان ہے جسکو دل اور دماغ عطا کیا گیا ہے۔ وہ ایک جداگانہ فطرت کا مالک ہے اور کسی بھی چیز کے بارے میں اپنی الگ رائے دے سکتا ہے۔
اکثر لوگ یہ سمجھنے میں غلطی کرتے ہیں کہ کوئی انکو یا ان کی شریک حیات کو بدل سکتا ہے۔ ہر ایک کی اپنی خامیاں ہوتی ہیں، اور انہیں اس شخص میں پیدا کرنا تقریباً ناممکن ہے جسے آپ ڈھالنا چاہتے ہیں۔ اور اگر کوئی شخص اپنی زوجہ کو بدلنے کا خواہشمند ہے تو اسکو اس حدیث مبارکہ پرغور کرنے کی ضرورت ہے:
“حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں ” خواتین کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو۔ انہیں پسلی سے پیدا کیا گیا ہے اور پسلی میں سب سے ٹیڑھا حصہ سب سے اوپر والا حصہ ہوتا ہے اگر تم اسے سیدھا کرنے کی کوشش کرو گے تو تم اسے توڑ دو گے اور اگر اس کے حال پر رہنے دو گے تو وہ ٹیڑھی رہے گی خواتین کے بارے میں بھلائی کی وصیت قبول کرو” ۔
ازدواجی تعلقات کو سنواریں ، بگاڑیں نہیں
“میں طلاق چاہتا ہوں۔‘‘ یہ چار انتہائی تباہ کن الفاظ ہیں جو ایک بیوی سن سکتی ہے۔اپنے الفاظ کے چناؤمیں احتیاط برتیں خصوصاً غصے کی حالت میں۔ کیونکہ غصہ ٹھنڈا ہونے پر آپکو اس پر افسوس اور ندامت محسوس ہوگی۔ اس طرح کے جملے، اکثر غصے میں کہے جاتے ہیں جو بھلائے نہیں جاتے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ آپکی شریک حیات بھی علیحدگی کے بارے میں سوچنے پر مجبور ہو جائے۔
لہٰذا کامیاب ازدواجی تعلقات کے لئے بہتر یہی ہے کہ ایسی صورتحال سے بچا جائےجو بعد میں آپ کو پشیمان کرے۔

اپنے ساتھی کی محبت کی زبان سیکھیں
محبت کی ایک زبان ہوتی ہےاور ہم میں سے ہر ایک کی محبت کی زبان ہے۔ آپ کی زبان آپ کے ساتھی کی محبت کی زبان سے مختلف ہو سکتی ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ آپ کے ساتھی کی محبت کی زبان جو بھی ہو، اسے سیکھیں اور استعمال کریں۔ وہ حمایت اور تعریف کے الفاظ سے اپنی محبت ظاہر کر سکتا ہے، شاید دیکھ بھال یا خدمت کے ذریعے ، باہم اچھا وقت بتا کر یا تحائف دے کر ۔
اصل بات اپنے شریک حیات کی بات بن کہے محسوس کرنے کی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ میاں بیوی کے درمیان کتنی انڈرسٹینڈنگ ہے۔ چھوٹی چیزوں سے بھی محبت کشید کی جا سکتی ہے بات صرف سمجھنے کی ہے اور اہمیت دینے کی ہے۔