السر کے مریض دن میں 16 گھنٹے سے زیادہ روزہ رکھتے ہوئے اپنے لیے جان لیوا پیچیدگیاں پیدا کرسکتے ہیں جن میں ہیمرج بھی شامل ہے اگر وہ اپنی غذا اور ادویات میں اضافی احتیاط نہ کریں تو شدید پریشانی میں پڑسکتے ہیں معدے کے السر کے مریضوں کو رمضان کے مہینے میں روزے کے دوران کم از کم ایک بار مکمل ڈاکٹر سے چیک اپ کی ضرورت ہوتی ہے۔
راولپنڈی میڈیکل کالج میں پروفیسر آف میڈیسن ڈاکٹر محمد شعیب شفیع جنہوں نے چند سال قبل آر ایم سی میں پروفیسر آف سرجری ڈاکٹر جہانگیر سرور کی مدد سے روزے کے دوران السر کی پیچیدگیوں پر تحقیق کی تھی ان کا کہنا ہےکہ مؤثر دوا لئے بغیر روزہ رکھتے وقت شدید السر کے مریضوں کو خون بہنے جیسی پیچیدگیوں سے گزرنا پڑتا ہے۔
معدے کا السر کیا ہے؟
معدے کا السر جسے پیپٹک السر بھی کہا جاتا ہے معدے کی نالی میں چھوٹا کٹاؤ یا سوراخ ہے پیپٹک السر کی براہ راست وجہ ہائیڈروکلورک ایسڈ کے ذریعے معدے کی گیسٹرک یا آنتوں کی میکوسل لائننگ کی تباہی ہے یہ تیزاب عام طور پر معدے کے ہاضمہ کے رس میں موجود ہوتا ہےگیسٹریٹس یا معدے کی اس بیماری میں مصالحے دار کھانے، تناؤ، تمباکو نوشی، ادویات کے استعمال اور بیکٹیریا کے انفیکشن سمیت بہت سے عوامل کی وجہ سے ہو سکتے ہیں۔
جب آپ کو السر ہےتو ان غذاؤں سے پرہیز کریں
کچھ لوگ جن کو یہ بیماری ہوتی ہے ان میں تیزاب کا ریفلکس بھی ہوتا ہے کچھ لوگوں میں کچھ غذائیں غذائی نالی کے نچلے حصے کو آرام دے سکتی ہیں مگر اس قسم کی غذائیں سینے میں جلن بدہضمی اور درد کا سبب بن سکتی ہیں جو روزہ رکھنے کے دوران پریشانی کا باعث بن سکتی ہیں وہ غذائیں جو السر کے مریضوں کے لیے نقصان دہ ہیں ان میں شامل ہیں۔
۔1 قہوہ
۔2 چاکلیٹ
۔3 مصالحہ دار کھانا
۔4 نشہ آور مشروبات
۔5 تیزابی غذائیں جیسے سٹرس اور ٹماٹر
۔6 کیفین وغیرہ شامل ہیں
کیا روزہ معدے کے السر کا علاج کر سکتا ہے؟
جب ہم اس بیماری کے علاج کے لئے روزہ رکھنے کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب ایک یا دو دن کا روزہ نہیں ہوتا ہے۔ معدے کے السر کے مسئلے کے مناسب علاج کے لئے تقریبا دو ہفتوں تک زیادہ جوس پینے کی ہدایت کی جاتی ہے اگر اس کے دوران کوئی مسئلہ برقرار رہتا ہے تو ڈاکٹر سے مشورے کی ضرورت پڑسکتی ہے۔ اس سلسلے میں آپ مرہم کی سائٹ پہ ماہر ڈاکٹر سے کنسلٹیشن اس نمبر پہ 03111222398 پہ کال کے ذریعے بک کرسکتے ہیں۔
کچھ احتیاطی تدابیر جو بہت ضروری ہیں
رمضان میں معدے کے السر کے مریضوں کو کرنے والی احتیاط درج ذیل ہیں۔۔۔
تمباکو نوشی
تمباکو نوشی کرنے والے مریض میں السر کے دوران خون بہنے کا امکان تمباکو نوشی نہ کرنے والے مریض کے مقابلے میں 100 گنا زیادہ ہوتا ہے اگر آپ رمضان میں روزہ رکھتے ہیں تو السر کے شدید مریضوں کو تمباکو نوشی سے گریز کرنا چاہئے۔ روزے کے اثرات کو کم سے کم کرنے کے لئے السر کے مریضوں کو رمضان میں کافی مقدار میں تازہ پھل اور لیموں کا استعمال کرنا چاہئے۔
مصالحے دار کھانوں سے پرہیز کریں
تاثیر میں گرم مصالحہ دار اور تیزابی غذاؤں کے استعمال کو کم کریں کیونکہ وہ ہاضمہ کی نالی میں جلن پیدا کرتے ہیں السر کے مریضوں کے لئے بہترین متوازن غذائیں موجود ہیں جو مریض روزہ رکھنا چاہتے ہیں وہ یہ ہے کہ رمضان بھر میں ان کے کھانے کی مقدار میں تبدیلیاں کی جائیں تاکہ کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، چربی۔ وٹامن اور ریشے جیسے تمام ضروری غذائی اجزاء ان کے پورے رمضان میں ان کے کھانے میں شامل ہوں۔
سحری غذائیت سے بھرپور ہونی چاہیئے
اس کے مریضوں کو سحری کھانے میں بھی احتیاط کرنی چاہیئے پانی کے استعمال کے ساتھ کھانے میں تیز مصالحے والے سالن اور گرم چیزوں سے پرہیز کرنا چاہیئے اپنے کھانے میں غذائیت سے بھرپور چیزوں کو شامل کریں تاکہ آپ کے معدے پہ زیادہ بوجھ نہ پڑے اور سارا دن روزہ آرام سے گزر جائے۔
روزہ احتیاط سے کھولیں
اس کے مریضوں کو روزہ کھولتے وقت بہت احتیاط کرنی چاہیئے اپنی افطاری کو کھاتے وقت چھوٹے حصوں میں تقسیم کریں لیکن آپ کو کھانے کے معاملے میں زیادہ فکر مند ہونا چاہیئے تاکہ آپ کے معدے پہ زیادہ زور نہ پڑے اور آپ پریشانی کا شکار نہ ہوجائیں مثال کے طور پر آپ پہلے کھجور اور ہلکے کھانے سے شروع کریں بعد میں اس کے بعد باقی صحت بخش کھانے کھائیں۔
آپ پیٹ کے السر سے تیزی سے کیسے چھٹکارا پاسکتے ہیں؟
آپ اپنی ڈائیٹ میں بہت سے اناج، پھل اور سبزیاں اینٹی آکسیڈنٹس اور فائبر شامل کریں جو السر کی علامات کو کم کرنے میں مدد کرسکتی ہیں کسی بھی نشہ آور مشروبات سے بچنے کی کوشش کریں اور زیادہ تر غذائیں جو نمکین مصالحہ دار یا چربی میں زیادہ ہوتی ہیں ان سے پرہیز کرنے کی کوشش کریں سارا دن تین بڑے کھانے کے بجائے روزانہ پانچ یا چھ بار آپ چھوٹے چھوٹے کھانے کھانے کی کوشش کریں۔
شدید السر والے زیادہ تر مریضوں میں کچھ دن کے روزے رکھنے کے بعد پیچیدگیاں پیدا ہوسکتی ہیں اس بیماری کے شدید مریض کے لئے بہترین آپشن رمضان میں باقاعدگی سے روزہ رکھنے کا انتخاب کرنے سے پہلے ڈاکٹر سے رجوع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کسی قسم کی طبیعت کی خرابی کی صورت میں فوری علاج ہوسکے۔