مچھلی پروٹین کا ایک بہترین ذریعہ ہوتی ہے۔ زیادہ تر مچھلیاں کم چربی والی ہوتی ہیں اور اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کا براہ راست ذریعہ بھی ہوتی ہیں، جو کہ قدرتی طور پر ہمارا جسم نہیں بناتا، اس لیے ہمیں انہیں اپنی غذا کے ذریعے حاصل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ڈاکٹروں کا مشورہ ہے کہ ہفتے میں کم از کم دو بار مچھلی ضرور کھانی چاہیئے۔
لیکن، برسات کے دوران، مچھلی کھانے کو بہت سے لوگ غیر صحت بخش سمجھتے ہیں۔ بارش کے موسم میں مچھلی کے استعمال کے بارے میں اس خدشے کے پیچھے کئی وجوہات ہیں۔ آج اس بلاگ میں جانیں گے کہ مون سون کے موسم میں مچھلی کھانے کے غیر صحت بخش اثرات کیا ہوسکتے ہیں۔ اس کے متعلق مزید معلومات جاننے کے لئے مرہم کی ویب سائٹ پہ ڈاکٹر سے کنسلٹیشن حاصل کرسکتے ہیں یا 03111222398 پر براہ راست رابطہ کریں۔
۔1 برسات کے موسم کا سمندری غذا پر اثر
برسات وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کو پیٹ کی اضافی دیکھ بھال کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ موسم کی تبدیلی کے ساتھ آپ کی قوت مدافعت میں کمی آتی ہے اور آپ کا جسم انفیکشن کا زیادہ شکار ہوتا ہے۔ نم موسم جراثیم اور بیماریوں جیسے بدہضمی، فوڈ پوائزننگ ، آنکھوں کی بیماریوں، ٹائیفائیڈ اور ڈینگی کے اضافے کا باعث بنتا ہے۔ بعض خوراک ایسی ہیں جو مون سون کے دوران نہ لینے کی تجویز دی جاتی ہے۔ مثال کے طور پر
۔1 باہر سے آنے والے سٹریٹ فوڈ اور پانی سے پرہیز۔
۔2 پتوں والی سبزیوں سے پرہیز۔
۔3 صرف گھر کا پکا ہوا کھانا کھائیں۔
دنیا بھر میں بہت سے غذائیت کے ماہرین ہیں جو اس نم موسم کے دوران آپ کی بہت پسند کی جانے والی سمندری غذا سے پرہیز کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ برسات کی بیماریوں میں فوڈ پوائزننگ سب سے عام ہے۔ فوڈ پوائزننگ کی علامات کی صورت میں ڈاکٹر سے فورا رجوع کریں اس کے علاج میں تاخیر علامات کو بدتر بنا سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق ۔۔۔
اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کو حاصل کرنے کے لیے سمندری غذا کھانے کی تجویز دی جاتی ہے، جو ہمارے جسم کے لیے کئی طریقوں سے فائدہ مند ہیں۔ تیل والی مچھلیاں جیسے سارڈائنز، سالمن، ٹونا اور میکریل آئوڈین کے بھرپور ذرائع ہیں جن کی کمی ہم میں سے اکثر میں ہوتی ہے۔ مچھلی وٹامن بی 12 اور دیگر معدنیات جیسے کیلشیم اور سیلینیم سے بھی بھرپور ہوتی ہے۔ جو ہمارے دماغ کو صحت مند رکھنے اور ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں مدد کرتی ہے۔
میکرو بائیوٹک نیوٹریشنسٹ کہتے ہیں کہ ۔۔۔
ماحولیاتی نظام کی حفاظت کے لیۓ مغربی اور مشرقی ساحلوں پر مچھلی پکڑنے پر پابندی ہوتی ہے۔ مون سون کے دوران سمندری غذا سے پرہیز کیا جانا چاہیے کیونکہ یہ مچھلیوں اور دیگر سمندری مخلوقات کی افزائش کا وقت ہے۔
اس وقت میں دستیاب سمندری غذا تازہ نہیں ہوتی ہے یا فریز ہوئی یا ڈبے میں بند ملتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ آپ اس کے معیار پر مکمل طور پر نظر نہیں رکھ سکتے۔ سمندری غذا کی شیلف لائف کو برقرار رکھنے کے لیے، ان پر اکثر ایسے پرزرویٹیو کا چھڑکاؤ کیا جاتا ہے جن کے خطرناک مضر اثرات بھی ہوتے ہیں۔
اپنی خوراک میں کسی بھی قسم کے فروزن یا سیل پیکڈ فوڈ کو شامل کرنے سے پہلے اپنی جسمانی صحت کے لحاظ سے اس اجزاء کے فوائد اور مضر اثرات جاننا بہت ضروری ہیں۔
۔2 برسات سمندری جانوروں کی افزائش کا موسم ہوتا ہے
کافی لوگ ہیں جو کہتے ہیں کہ سمندری غذا صرف ان مہینوں میں کھائی جائے جن کے ناموں میں ر ،ہو، یعنی مئی، جون، جولائی اور اگست میں مچھلی نہیں کھانی چاہیۓ۔ اس کے پیچھے حقیقت یہ ہے کہ موسم گرما مچھلی کی افزائش کا موسم ہے۔ اس لیے ان مہینوں میں مچھلی پکڑنا، خریدنا، کھانا ماحولیات کے خلاف جرم ہے۔ اس کے علاوہ افزائش کے موسم میں مچھلیاں اپنے جسم میں کچھ زہریلے مادے پیدا کرتی ہیں جو گوشت کو ناگوار بنا دیتا ہے۔ مون سون سمندری جانوروں کی افزائش کا وقت ہوتا ہے۔
۔3 فروزن سی فوڈ قابل اعتماد ذرائع سے لیں
یہاں پرانی دنیا کے طرز پر سمندری غذا کی افزائش اب بھی ہوتی ہے، مچھلی کی آبادی کے لیے گرمیوں میں تازہ سمندری غذا سے پرہیز کرنا ہی بہتر ہے۔ منجمد مچھلی جو سال کے شروع میں پکڑی گئی تھی ایک آپشن ہے۔ اگر آپ کو سمندری غذا کی ضرورت ہے تو جھینگوں کو نسبتا محفوظ سمجھا جاتا ہے۔ خشک مچھلی ملک بھر کے مختلف اسٹورز میں بھی مل سکتی ہے۔ یقینی بنائیں کہ آپ انہیں قابل اعتماد ذرائع سے خریدتے ہیں۔