خارش کی تکلیف کا احساس ان افراد کو زيادہ بہتر ہو سکتا ہے جو کہ اکثر اس کا شکار رہتے ہیں. گزشتہ دو سالوں میں کرونا کی وبا کے پھیلاؤ کے سبب اور بار بار لاک ڈاون لگنے کی وجہ سے لوگوں نے اپنا زيادہ وقت گھروں میں ہی گزارا ہوگا۔
یہاں تک کہ زیادہ تر کاموں کے آن لائن ہونے کی وجہ سے لوگوں نے معاش کے لیۓ بھی گھر سے نکلنا چھوڑ دیا تھا اسی دوران اکثر لوگوں نے یہ بھی محسوس کیا ہے کہ گھر میں رہنے کی وجہ سے اس سال ان کو خارش کی تکلیف ہمیشہ سے زيادہ ہوئی جس کی وجہ گھر پر موجود کچھ ایسی عام اشیا ہیں جو کہ خارش کا سبب بن سکتی ہیں۔
Table of Content
خارش کا سبب بننے والی عام اشیاء
کچھ عام گھریلو استعمال کی اشیا جو خارش کا سبب بنتی ہیں ان کے بارے میں ہم آپ کو بتائيں گے۔
تکیۓ اور بستر
عام طور پر گھر کے اندر جو بستر استعمال میں لاۓ جاتے ہیں ان میں ایسے چھوٹے کیڑے ہو جاتے ہیں جن کو عام آنکھ سے نہیں دیکھا جا سکتا ہے ۔ مگر جلد کا جب بھی بستر سے تعلق جڑتا ہے یہ کیڑے جلد پر ایسے اثرات مرتب کرتے ہیں جس سے شدید خارش اور الرجک ہو سکتی ہے۔
اس کے لیۓ تمام بستروں کو باقاعدگی سے گرم پانی سے دھونا ضروری ہے۔ تکیۓ وغیرہ کو کم از کم ہفتے میں ایک بار دھوپ ضرور لگوانی چاہیئے۔ اس کے علاوہ ان کے غلاف بھی باقاعدگی سے تبدیل کرنا چاہیئے۔
اسٹف ٹوائز
بچوں کو کھیلنے کے لیۓ اسٹف ٹوائز بہت پسند ہوتے ہیں مگر اس کھلونوں کے اندر بھی بستر کی طرح کے چھوٹے چھوٹے خوردبینی حشرات پلنا شروع ہوجاتے ہیں جو کہ خارش کا سبب بن سکتے ہیں۔ اس وجہ سے اگر بچے کو بار بار خارش کی تکلیف ہو رہی ہو تو اس کے پاس سے ایسے کھلونوں کو دور کر لینا چاہیئے اور ان کو باقاعدگی سے دھونا چاہیئے۔
پالتو جانور
کتنے ، بلی یا طوطے اور دیگر پرندوں کو بطور پالتو جانور کے اکثر گھروں میں نہ صرف پالا جاتا ہے بلکہ گھر کے افراد ان سے اپنی محبت کےثبوت کے طور پر ان جانوروں کو نہ صرف گود میں لیتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ پیار اور دلار بھی کرتے ہیں۔ مگر ان جانوروں کی جلد پر موجود جوئیں اور جراثیم جلد پر خارش کرنے کا سبب بن جاتے ہیں جو کہ سخت تکلیف دہ ہوسکتے ہیں۔
ویکیوم کلینر
گھرکی صفائی کے لیۓ ویکیوم کلینرکا استعمال ہر گھر میں کیا جاتا ہے ۔ بعض گھروں میں ویکیوم کلینر کے بجاۓ یہ کام جھاڑو سے بھی کیا جاتا ہے مگر اس کی وجہ سے نکلنے والی دھول اور مٹی یا اس میں موجود جراثیم جب جلد کے ساتھ چپکتے ہیں تو خارش کا باعث بن سکتے ہیں۔
گھر میں موجود پودوں سے
گھر میں لگے پودے ایک جانب تو خوبصورتی بڑھاتے ہیں اور دوسری جانب اس سے انسان کا موڈ بھی بہتر ہوتا ہے۔ مگر اس کے ساتھ ساتھ اس مٹی اور اس کے پھولوں سے ایسے اجزاء نکلتے ہیں جو کہ خارش کا سبب ہو سکتے ہیں۔ اس صورت میں اگر ایسی کسی الرجی کا سامنا ہو تو پھر اس صورت میں اس پودے کو گھر سے نکال دینا ہی بہتر ہے کیوں کہ یہ جلد پر خارش کا باعث ہو سکتا ہے۔
فرنیچر سے
اگر آپ صوفے پر بیٹھیں اور اس کےنتیجے میں آپ کو خارش شروع ہو جاۓ تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کے صوفے میں یا تو نمی کے سبب کچھ کیڑے ہو چکے ہیں یا پھر اس کے علاوہ اس میں کچھ ایسی چیزیں یا کیڑے موجود ہیں جو کہ جلد پر خارش کاسبب بن رہے ہیں۔
خارش کیا کسی اندرونی بیماری کا سبب ہو سکتی ہے
خارش صرف بیرونی چیزوں کے اثرات کے سبب ہی نہیں ہوتی ہے بلکہ بعض اوقات اس کا سبب کچھ اندرونی بیماریاں بھی ہو سکتی ہیں جن میں ذیابیطس ، گردوں کی خرابی ، جگر کی خرابی یا پھر جلد کا کینسر بھی ہو سکتا ہے۔ اس صورت میں بھی ڈاکٹر اس صورتحال پر بہتر مشورہ دے سکتا ہے۔
خارش کے علاج
مندرجہ ذیل علاج خارش کے لیے نہایت مفید ثابت ہو سکتے ہیں۔
سیب کا سرکہ
اگر آپ کو دن کے مختلف اوقات میں خارش کا سامنا کرنا پڑے تو سیب کے سرکے میں پانی شامل کر کے خارش والی جلد پر لگائیں۔ جلد پر سیب کا سرکہ استعمال کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ یہ سرکہ زخموں پر نہ لگے کیوں کہ یہ زخموں کی جلن کا باعث بن سکتا ہے۔
ناریل کا تیل
جب آپ کو خارش کا سامنا کرنا پڑے تو متاثرہ جلد پر آہستہ آہستہ ناریل کے تیل کی مالش کر لیں اور کچھ دیر بعد جِلد کو صاف پانی سے دھو لیں۔ کچھ دنوں تک اس طریقے پر عمل کرنے سے خارش کی شدت کم ہونا شروع ہو جائے گی۔
بیکنگ سوڈا
اس میں اینٹی فنگل یعنی فنگس کو ختم کرنے والی خصوصیات پائی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے جلد کے انفیکشن سے چھٹکارا پانے میں مدد مل سکتی ہے۔ خارش سے چھٹکارا پانے کے لیے نہانے کے ٹب میں بیکنگ سوڈا شامل کر لیں اور پھر اس پانی کو جسم کے تمام حصوں پر بہا لیں، تا کہ مؤثر طریقے سے خارش کا خاتمہ ہو سکے۔
پٹرولیم جیلی
اگر آپ کی جلد نہایت حساس ہے اور آپ خارش کا شکار ہو گئے ہیں تو پٹرولیم جیلی آپ کی جلد کا بہترین علاج ہے، کیوں کہ پٹرولیم قدرتی اجزاء سے بنائی جاتی ہے اور اس میں مصنوعی اور مضرِ صحت کیمیکلز شامل نہیں کیے جاتے، جس کی وجہ سے یہ مؤثر طریقے سے کام کرتی ہے۔