عرق النسا جسم کی سب سے لمبی عصب ہے دور جدید میں عرق انساء کا درد عام ہوچکا ہے۔ کہتے ہیں کہ اس درد میں ذیادہ تر خواتین مبتلا ہوتی ہیں اس لیے اس درد کو عرق النسا کہا جاتا ہے اس نام کی وجہ سے لوگوں میں غلط فہمی پھیل گئی ہے کہ مرد اس تکلیف میں مبتلا نہیں ہوتے ایسا نہیں ہے مرد بھی اس درد کا شکار ہوتے ہیں مگر خواتین کی نسبت ان کی تعداد کم ہوتی ہیں۔
۔ 1 عرق النسا یا شیٹیکا کا درد جسم کے کس حصے میں ہوتا ہے؟
عرق النساء یا شیٹیکا کا درد جو کمر کے نیچے والے حصے یعنی ریڑھ کی ہڈی سے شروع ہو کر دائیں بائیں جانب پھیلتا ہے اور پیروں تک پہنچ جاتا ہے یہ درد پیٹرو سے شروع ہونے والی ایک عصب ہے یہ انسانی جسم میں پائی جانے والی سب سے لمبی عصب ہے جو ریڑھ کی ہڈی سے نکل کی پیروں کی ایڑی تک جاتی ہے۔
یہ درد عام طور پر ایک ٹانگ میں ہوتا ہے اور اس کی شدت کم یا زیادہ ہوتی رہتی ہے اس تکلیف میں مبتلا شخص مسلسل بے چینی کا شکار رہتا ہے بعض اوقات متاثرہ ٹانگ بھاری بھی ہو جاتی ہے اور مریض کے لئے اس پر بوجھ ڈالنا مشکل ہو جاتا ہے متا ثرہ ٹانگ میں کمزوری محسوس ہوتی ہے اور اکثر ٹانگ سن ہو جاتی ہے۔
اس درد کی شروعات ایک اعصاب میں جلن کی صورت میں رونما ہوتی ہے یہ جسم کا سب سے بڑا اعصاب ہے جو کمر کے نچلے حصے سے پاوں تک جاتا ہے بیٹھے یا کھڑے رہنے سے بھی درد کی شدت بڑھتی ہے اس درد کا خطرہ درمیانی عمر میں زیادہ ہو جاتا ہے۔
۔ 2 عرق النساء کی وجوہات
۔ 1 کمر کو شدید جھٹکا لگنے سے
۔ 2 ریڑھ کی ہڈی کے مہرے ہل جانے سے
۔ 3 مہروں کی درمیان خلاء کم یا زیادہ ہونے سے
۔ 4 کولہوں کے پٹھوں کی سوزش
۔ 5 شدید قبض ہونا
۔ 6 بہت زیادہ وزن اٹھانا
۔ 7 اعصابی تناؤ
۔ 8 ایک ہی کروٹ پر لیٹے رہنا
۔ 9 کسی حادثے کا شکار ہونا
۔ 10 اونچی ایڑی پہننے والی خواتین
۔ 11 نرم گدوں پر سونے والے افراد
وہ تمام عوامل جو شیٹکا عصب پر بوجھ ڈالیں اور تناؤ کا باعث بنے درد کی وجہ بن سکتے ہیں۔
۔3 کس قسم کی جسمانی ساخت والے افراد درد میں جلد مبتلا ہوتے ہیں؟
، فربہ لوگ اس بیماری کا آسانی سے شکار ہو سکتے ہیں کیونکہ ان کے شٹیکا عصب پر مسلسل بوجھ پڑتا رہتا ہے شٹیکا کے مریض عام طور پر ٹانگ گھسیٹ کر چلتے ہیں متاثرہ ٹانگ میں اکثر بل بھی پڑ جاتا ہے اور گھٹنے کو دبانے سے شدید درد ہوتا ہے۔
درد کے ساتھ دوا کی بھی ضرورت ہوتی ہے دوا کے ساتھ اگر احتیاط اور پرہیز بھی کی جائے تو مریض کچھ ہفتوں میں ٹھیک ہو سکتا ہے ایسے میں مریض کو اپنے کھانے ،سونے، بیٹھنے ، اٹھنے کے طریقوں کو بدلنا پڑے گا تیل کی مریض کو مالش کرنے سے درد میں آرام مل سکتا ہے اگر کسی فزیوتھراپسٹ کی مدد لی جائے تو بہتر رہے گا زیتون کا تیل مالش کے لیے بہتر رہے گا۔
۔ 4 عرق النشا کے درد کو کم کرنے کی ورزشیں
یہ بیماری شدید درد کا سبب بن سکتی ہے اگر اس کا بروقت علاج نہ کیا جائے کچھ ایسی ورزشیں ہیں جن کو کرنے سے اس درد میں مبتلا مریض راحت حاصل کر سکتے ہیں ورزش کرتے ہوئے ہمیں اس بات کا خیال رکھنا چاہیئے کہ جگہ ہموار اور ہوادار ہونا چاہیئے ورزش کے لئے میٹ کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔
۔ 1 گھٹنے سے سینے کی طرف کھنچاؤ کی ورزش
اپنے گٹھنے کو اوپرکی طرف اٹھائیں اور سینے سے ملا دیں یہاں تک کہ آپ کی کمر اور کولہوں میں کھیچاؤ محسوس ہونے لگے پانچ سے دس منٹ تک اپنے جسم کو اسی پوزیشن میں رکھے اور اس ورزش کو دوسری ٹانگ پر بھی دہرائیں ورزش کے لئے کھلی اور ہوادار جگہ کا انتخاب کریں ورزش کرنے کے لیے چست لباس کا استعمال کریں تاکہ ورزش کے دوران مشکل نہ ہو۔
۔ 2 ٹانگوں سے کمر تک کھنچاؤ کی ورزش
سیدھا لیٹ جائیں اور کمر کو سیدھا رکھیں ایک ٹانگ کو دوسری ٹانگ کی طرف کھینچیں اور اس پوزیشن کوتیس سیکنڈ تک برقرار رکھیں پھر دوسری ٹانگ پر بھی یہ عمل دہرائیں اور یہ ورزش تین بار کريں۔
۔ 3 کمر سے رانوں تک کا کھنچاؤ
فرش پر لیٹ جائیں پھر اپنی ٹانگ کو 90 کے زاویے پر کھینچیں اور اپنے گٹھنوں کو سیدھا رکھیں ایک منٹ تک اس حالت میں رہیں پھر دوسری طرف بھی یہ ہی عمل دہرائیں۔
فرش پر لیٹ جائیں اور اپنی کہنیوں کو اندر کی طرف رکھیں اور اپنے ہاتھوں کو کندھوں کے نیچیے رکھیں اپنے بازوں کو سیدھا رکھیں تاکہ اپنے اوپری جسم کو فرش سے اوپر اٹھا سکیں جبکہ کولہوں اور رانوں کو فرش پر رکھیں اور تیس سیکنڈ تک اسی حالت میں رہے اور اس ورش کو پانچ بار دہرائیں۔
۔ 4 پیٹ کی ورزش
پیٹھ کے بل لیٹ جائیں اورگھٹنے موڑ لیں اورپیروں کو فرش پر سیدھا رکھیں اور کولہوں کو فرش سے اوپر کی طرف اٹھائیں اس حالت میں آپ کو کھیچاؤ محسوس ہو گا پانچ سیکنڈ کے لیے اسی پوزیشن میں رہیں اور دس بار اس ورزش کو دہرائیں۔
۔ 5 گھٹنوں کے بل
اگر آپ پیٹ پر لیٹنے میں تکلیف محسوس کرتے ہیں تو تکیے کو سینے کے نیچیے رکھ سکتے ہیں جب آپ پیٹ کے بل لیٹنے کی پوزیشن میں آجائے تو تکیہ ہٹا دیں اس حالت میں اپنے کولہوں کو فرش پر سیدھا رکھے اور دس سیکنڈ تک اسی حالت میں رہیں اور اس ورزش کو پانچ بار دہرائیں۔
احتیاط
ایسے مریضوں کو وزن اٹھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے نمی والی اور گیلی جگہوں پر نہ بیٹھیں اور سب سے بڑھ کر ذہنی دباؤ اور پریشانی سے بچیں۔