آج کل کی بڑھتی ہوئی سردی اور دھند کی وجہ سے بچوں میں نمونیا یا کوئی بھی بیماری والدین کے لیے پریشانی کا باعث بن سکتی ہے۔ دراصل نمونیا ایک یا دونوں پھیپھڑوں میں بیکٹیریا، وائرس یا فنجائی کی وجہ سے ہونے والا انفیکشن ہے۔ انفیکشن پھیپھڑوں کی ہوا کی تھیلیوں میں سوزش کا باعث بنتا ہے، جسے الیوولی کہتے ہیں۔ الیوولی سیال یا پیپ سے بھر جاتا ہے، جس سے سانس لینا مشکل ہو جاتا ہے۔کسی بھی تکلیف یا بیماری کی صورت میں مرہم ڈاٹ پی کے پر کلک کریں یا براہ راست ڈاکٹر سے رابطے کے لیے اس نمبر پر کال کریں03111222398
بچوں میں نمونیا سنگین بیماری
نمونیا، یا نظامِ تنفس کے ذیلی راستے میں انفیکشن ، اس اصطلاح کو پھیپھڑوں کے اندر انفیکشن کی وضاحت کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ نمونیا کے زیادہ تر کیس وائرس کے سبب ہوتے ہں اور یہ نزلہ و زکام کی علامات کے بعد ظاہر ہو سکتے ہیں۔ یہ ہلکا یا سنگین ہو سکتا ہے۔ نمونیا عام طور پر 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ عام ہوتا ہے۔
وائرل اور بیکٹیریل نمونیا دونوں سنگین بیماریاں ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ وہ چھینک یا کھانسی سے ہوا میں خارج ہونے والی بوندوں سے سانس کے ذریعے ایک شخص سے دوسرے شخص میں پھیل سکتے ہیں۔
بچوں میں نمونیا کے اسباب
نمونیا اکثر بیکٹیریا یا وائرس کی وجہ سے ہوتا ہے ، بچوں کو نمونیا اس قسم کی جگہ یا اشیاء کے رابطے میں آنے سے بھی ہو سکتا ہے جو نمونیا پیدا کرنے والے بیکٹیریا یا وائرس سے آلودہ ہیں۔ یہ فنگل نمونیا ہے جو ایک انسان سے دوسرے شخص میں نہیں پھیلتا۔
نمونیا کی وجوہات
نمونیا کا مقابلہ ایک صحت مند انسانی جسم باآسانی کر سکتا ہے، البتہ بچوں کے لیے اس کا مقابلہ مشکل ہوجاتا ہے۔
۔1 دودھ پلانے کی کمی
۔2 سگریٹ کا دھواں اور فضائی آلودگی کی کثرت
۔3 غذائیت کی کمی
۔4 کمزور مدافعتی نظام
۔5 دمہ یا سسٹک فائبروسس
۔6 پھیپھڑوں یا ایئر ویز کے ساتھ مسائل
۔7 دیر تک سرد ہوا میں رہنا
۔8 ورزش یا کھیل کے بعدسرد گھاس پر لیٹ جانا
۔9 خسرہ، چیچک
۔10 انفلوئنزا اور گردوں میں سوزِش کی وجہ سے بھی نمونیا ہوسکتا ہے۔
نمونیا کی ابتدائی علامات
بچوں میں نمونیا عام طور پر نزلہ یا انفلوئنزا سے شروع ہوتا ہے، جس کے بعد بیماری کے پھیپھڑوں میں گھر کرنے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔ اگر نمونیا کسی وائرس کی وجہ سے ہوا ہو تو ابتدائی دنوں میں اس کی علامات انفلوئنزا جیسی ہوں گی۔ اس کے بعد کھانسی میں اضافہ ہو جاتا ہے اور بلغم بڑھ جاتی ہے، بخار میں بھی اضافہ ہوتا ہے اور سانس میں تنگی شروع ہو جاتی ہے۔ بیکٹریا سے ہونے والا نمونیا جسم کے درجہ حرارت میں اضافہ کرتا ہے جس وجہ سے پسینہ زیادہ آتا ہے۔ اسی طرح سانس لینے میں دشواری بھی ہونے لگتی ہے۔
نمونیا کی دیگر علامات
بچوں میں نمونیا کی دیگر علامات میں تیز بخار، کھانسی آنا، سینے میں تکلیف، زور دار کھانسی، گلے میں درد، سانس کا تیز تیز چلنا، بھوک کا نہ لگنا، کھانسی یا بلغم کو نگلنے کی وجہ سے قے ہونا، تھکن سے چور جسم، ذہنی اور جسمانی کمزوری محسوس کرنا اور معدہ یا پیٹ کا درد شامل ہے۔
بچوں میں نمونیا کا علاج
بچوں میں نمونیا کے علاج میں بیکٹیریل نمونیا کے لیے اینٹی بائیوٹکس شامل ہو سکتی ہیں۔ زیادہ تر وائرل نمونیا کا کوئی اچھا علاج دستیاب نہیں ہے۔ وہ اکثر خود ہی بہتر ہو جاتے ہیں۔ فلو سے متعلقہ نمونیا کا علاج اینٹی وائرل دوا سے کیا جا سکتا ہے۔ سنگین صورتحال کے پیش نظر آپ ڈاکٹر سے فوری رجوع کریں تاکہ بروقت علاج بڑی پریشانی سے بچائے۔
اینٹی بائیوٹکس
اینٹی بائیوٹکس کے استعمال سے پسلیوں کے چلنے کی صورت میں فوری طور پر فزیشن اورفارماسسٹ سے رجوع کرکے اسپتال میں داخل کروائیں تاکہ بروقت آکسیجن دی جائے یا پھر نبولائز کیا جائے۔
نمونیا میں پرہیز
نمونیہ سے بچنے کے لیے بچوں کا گلا خراب کرنے والی کھٹی میٹھی ٹافیوں، سرد ہوا، جنک فوڈ، باہر کے کھانے، ٹماٹو کیچپ، ٹھنڈاپانی، مشروبات اور زیادہ باہر نکلنے وغیرہ سے پرہیز کروائیں۔
نمونیا سے بچاﺅ
بچوں میں نمونیا سے بچاﺅ کی بہترین طریقہ خوراک میں احتیاط اور ویکسین ہے۔ جسم میں پانی کی کمی کو دور کرنے کیلئے نمکول والا پانی، گلوکوز، یخنی سوپ چائے کا زیادہ سے زیادہ استعمال کروایا جائے، کھانسی، بخار اور تکلیف کے لیے ادویات دی جائیں اور بچے کو مستقل بنیاد پر آرام کروایا جاۓ۔
نمونیا کی ویکسین
پانچ سال سے کم عمر جتنے بچوں کی موت واقع ہوتی ہے ان میں سے 30 فیصد اموات کی وجہ نمونیہ ہے جبکہ ایک سال سے کم عمر بچوں کی اموات میں سے 33 فی صد کی وجہ نمونیا ہوتا ہے۔ بچوں میں نمونیا کو حفاظتی ٹیکے لگانے سے قابو پایا جا سکتا ہے۔ بچے کی پیدائش کے ساتھ ہی اگر اس کے حفاظتی ٹیکوں کا کورس شروع کروا لیا جائے تو بچوں کو نمونیا اور اس طرح کی دیگر بیماریوں سے محفوظ رکھا جاسکتا ہے۔ نمونیہ سے بچاؤ کے لیے دوماہ کی عمر سے ایک ایک ماہ کے وقفے سے ٹیکے لگائے جاتے ہیں اور موسم سرما میں نمونیہ سے تحفظ کے لیے فلوویکسین بھی لگائی جاتی ہے۔