دل کے دورے کے بعد تیزی سے صحتیابی کے لیے مختلف اقدامات کیے جاتے ہیں دل کے دورے کے بعد زیادہ تر مریض ایک ہفتہ یا اس سے کم وقت کے لیے ہسپتال میں رہتےہیں گھر واپس آنے پر مریض کو آرام کی ضرورت ہوتی ہے اور تمام معمول کی سرگرمیوں میں واپس آنے کے لیے مریض کی حالت کے لحاظ سے 2 سے 3 مہینے لگ سکتے ہیں
Table of Content
دل کا دورہ جان لیوا مرض
مکمل طور پر صحتیابی کے لیے اور زندگی کے معمول پر مریض کو لانے میں وقت لگتا ہے دل کا دورہ ایک جان لیوہ مرض ہے اس سے مکمل طور پر صحت یاب ہونے کے لیے کتنا وقت لگ سکتا ہے یہ مریض کی حالت پر منحصر ہے ہارٹ اٹیک جس میں دل کی طرف سے بہنے والا خون کورونری شریان کی وجہ سے اچانک بند ہو جاتا ہے
اور اردگرد کے ٹشوزکو نقصان پہنچاتا ہےہارٹ اٹیک سے صحت یاب ہونا اس بات پر منحصر ہے کے ہارٹ اٹیک کتنی شدت کا تھا اور اس کا علاج کتنی جلدی کیا گیا مریض کو 3سے 5 دن تک ہسپتال میں حالت بہتر ہونے تک رکھا جاتا ہے مجموعی طور پر دل کے دورے کے بعد صحت یاب ہونے میں کئی ہفتے اور کئی ماہ بھی لگ سکتے ہیں یہ مریض کی انفرادی بحالی پر منحصر ہے
مجموعی حالت خطرے کے عوامل اور علاج معالجے کی پابندی
ویڈومیکرریکوری جب شدید قسم کا دل کا دورہ پڑتا ہے جب 100 فیصد بائیں جانب کی شریان بند ہو جاتی ہے دل کو خون فراہم کرنے میں شریان اہم کردار ادا کرتی ہے اور دل کے دورے کی شددت اس شریان پر منحصر ہے
دل کا دورہ پڑنے کی علامات
سینے میں درد سانس لینے میں دشواری ہلکا سر پسینہ آنا متلی اور تھکاوٹ کا ہونا اس قسم کے دل کے دورے کی صورت میں مریض کو کچھ دن ہسپتال میں رکھا جاتا ہےاس قسم کے دورے میں شریان کو کھولنے کے لیے سرجری کی ضرورت ہوتی ہیں
مریض کی خوراک
ایسے مریض کو کم چکنائی اور کم کیلوریز والی غذائیں دینی چائیے جو دل کے دورے کے خطرے کو کم کرنے میں مدد فراہم کریں اگر دورہ پڑچکا ہے تو مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے صیح خوراک کا استعمال بہت ضروری ہے
اس میں کم چکنائی اور کم نمک والی غذائیں شامل ہیں جو بلڈپریشر کو کنٹرول کرنے میں مدد دیں اور ایسی غذاؤں سے جیسے سرخ گوشت سوڈیم اور چکنائی سے پرہیز کرنا چائیے اور مریض کے کھانے میں ایسی غذائیں شامل کرنی چائیے
جو کم کیلوریز اور غذائیت سے پھرپور ہوجیسے مچھلی اورمرغی کا گوشت تازہ پھل اور سبزیاں اور پودوں سے نکلا ہوا تیل استعمال کرنا چائیے ایک تحقیق کے مطابق سبزیوں پر مبنی غذائیں سوزش اور آکسیڈیٹیو تناؤ کو کم کرتی ہیں اور دل کی بیماریوں سے بچاتی ہیں
پرہیز
جہاں تک ہو سکے ٹرانس چربی اور شیر شدہ چربی سے ّپرہیز کرنا چائیے یہ براہ راست شریانوں کو متاثر کرتی ہے اور شریانے بند ہونے کا سبب بنتی ہے خون دل تک نہیں پہنچ سکتا اور دل کے دورے کا باعث بنتا ہے
پودوں سے حاصل ہونے والے تیل کا استعمال صحت کے لیے مفید ہے کور کیلوریز کا استعمال کم کریں زیادہ کیلوریز وزن بڑھنے کا سبب بنتی ہیں اوروزن دل پر دباؤ ڈال سکتا ہے اپنے وزن کو کنٹرول کر کےکم چکنائی والے دودھ اور سبزیوں کا استعمال کر کے صحت کو بہتر کیا جاسکتا ہے
ایسے مریضوں کی غذاء میں نمک اورچینی سے پرہیزکر کے تازہ پھل اور تازہ سبزیرں کا استعمال کر کے صحت کو بحال کیا جاسکتا ہے
دل کا دورہ پڑنے کے بعد مضہراثرات
دل کا دورہ پڑنے کے بعد تھکاوٹ محسوس کرنا معمول کی بات ہے مریض کوکمزوری اورذہنی تھکاوٹ محسوس ہو سکتی ہے اور مریض کو بھوک کم لگتی ہے ایسے میں کم کھانا دل پر دباؤ کم پڑتا ہے دورے کے بعد دماغی صحت پر منفی اثرات کا ہونا عام سی بات ہے یہ 2 سے 6 ماہ تک چل سکتے ہیں
ٹرسٹڈسورس
دماغی صحت سے متعلق کچھ علامات جیسے غصہ چڑچڑا پن خوف بے خوابی تھکاوٹ اداسی نا امیدی کے جذبات کسی چیز میں دلچسبی نہ لینا شامل ہے
بڑی عمر کے افراد میں دل کا دورہ
65 سال کی عمر کے بعد دل کے دورے اوردل کے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے جو عمر کے بڑھنے کی تبدیلیوں کی وجہ سے ہوتا ہے ہائی بلڈ پریشر اور شیریانوں کے سخت ہونا اس عمر کے افراد میں ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے ہارٹ اٹیک ہوتا ہے ورزش اور مناسب خوراک کے زریعے مستقبل میں ہارٹ اٹیک سے بچا جا سکتا ہے
بڑی عمر کے افراد کے لیے زیادہ ورزش کرنا خطرناک ہو سکتا ہے جب تک کہ وہ سرگرمیوں کے لیے تیار نہ ہو جائے ریکور ہونے کے بعد جسمانی سرگرمیوں کو تیز کرنا دل کے پٹھوں کو مضبوط بناتا ہے اورمستقبل میں ایسے خطرات سے محفوظ رکھتا ہے