میٹھی عید یا عید الفطر کا موقع ایسا موقع ہوتا ہے جو کہ رمضان کے روزوں کے بعد انعامات کی صورت میں خدا کی جانب سے انعام کی صورت میں ملتا ہے۔ جیسا کہ اس کے نام سے بھی ظاہر ہے کہ یہ عید میٹھے کھانوں کے حوالے سے مخصوص ہوتی ہے۔
اس میٹھی عید پر ایک ماہ کے روزوں کے بعد طرح طرح کے میٹھے پکوان، مٹھائياں کھائی جاتی ہیں ۔ اور اکثر لوگ رمضان میں کی جانے والی ساری احتیاطوں کو یکسر فراموش کر کے بے تحاشا کھانا پینا شروع کر دیتے ہیں اور یہ بھول جاتے ہیں کہ زیادہ مٹھاس کا استعمال ان کو صحت کے بہت سارے مسائل میں بھی مبتلا کر سکتا ہے۔
۔ 1 میٹھی عید پر زیادہ میٹھی اشیا کھانے کے صحت پر اثرات
زیادہ میٹھا کھانے سے جہاں ایک جانب فوری توانائی حاصل ہوتی ہے اور میٹھا کھانے سے منہ کا مزہ بھی بہت بہتر ہو جاتا ہے ۔ میٹھا ایک حد تک کھانا اور کھانے کے بعد تھوڑا میٹھا کھانے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے مگر بار بار یہ کھانے سے اس کے صحت پر کچھ منفی اثرات بھی مرتب ہوتے ہیں جن کے بارے میں ہم آپ کو آج بتائيں گے۔
۔ 1 وزن میں اضافہ
دنیا بھر میں تمام ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ زیادہ میٹھا کھانے سے وزن میں بے تحاشا اضافہ ہوتا ہے۔ خاص طور پر مصنوعی مٹھاس والے مشروبات کے استعمال سے موٹاپے میں اضافہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ دیکھنے میں آیا ہے۔
میٹھی اشیا میں موجود فرکٹوز نامی گلوکوز درحقیقت بار بار بھوک کے لگنے کا سبب بنتا ہے۔ جس کی وجہ سے انسان زيادہ کھاتا ہے اور وزن بڑھا بیٹھتا ہے اس کے علاوہ میٹھے مشروبات کے استعمال سے پیٹ کی چربی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔
۔ 2 دل کی بیماری کے خطرات میں اضافہ
زیادہ مٹھاس والے کھانوں کے استعمال سے کئی بیماریوں میں مبتلا ہونے کے امکانات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے ۔ ایک جانب تو اس سے موٹاپے میں اضافہ ہوتا ہے اس کے ساتھ ساتھ خون کے اندر کولیسٹرول کی مقدار خون میں شوگر کے لیول کے بڑھنے سے بڑھ جاتا ہے۔
خون میں کولیسٹرول کے لیول کی اتنی مقدار کا بڑھ جانا دل کے دورے کےخطرات میں اضافہ کر دیتا ہے ۔ ماہرین نے اس حوالے سے 30،000افراد پر ریسرچ کی ان افراد میں جو کہ 17 فی صد سے 21 فی صد تک کیولوریز مٹھاس سے حاصل کرتے تھے۔
ان کے اندر دل ک دورے کے خطرات میں 38 فی صد اضافہ ہو جاتا ہے جب کہ ایسے افراد جو 8 فی صد تک کیلوریز قدرتی مٹھاس سے حاصل کرتے تھے ان کے اندر دل کے دورے کے خطرات کم ہوتے ہیں۔
۔ 3 ذیابیطس کے خطرات میں اضافہ
دنیا میں گزشتہ تیس سالوں میں ذیابطیس کے مریضوں کی تعداد میں دگنا اضافہ ہوا ہے ۔ اگرچہ اس شرح میں اضافے کی کئی دیگر وجوہات بھی ہیں۔ مگر اس کے ساتھ زیادہ میٹھے کا استعمال اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
ذیابیطس کا سب سے بڑا سبب موٹاپا قرار دیا گیا ہے جو کہ میٹھی اشیاء کے کھانے سے ہوتا ہے زیادہ مٹھاس کا استعمال انسولین کی حساسیت میں کمی کرتا ہے جس کی وجہ سے خون کے اندر شوگر کے لیول میں اضافہ ہوجاتا ہے۔
۔ 4 کینسر کا بھی باعث ہو سکتا ہے
ایک تحقیقی ریسرچ کے مطابق زیادہ میٹھی اشیا کے کھانے سے جسم میں آنتوں کے کینسر کے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں ایک اور تحقیق کے مطابق جو خواتین دن میں بیکری کی اشیاء اور میٹھی اشیاء کا استعمال زیادہ کرتی ہیں ان کے اندر اینڈومیٹریل کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ اسی وجہ سے میٹھی عید اور عام حالات میں زیادہ میٹھا کھانے والی خواتین کو اس حوالے سے احتیاط کرنی چاہیئے۔
۔ 5 چہرے پر جھریوں کے اثرات
۔ 1 چہرے پر جھریوں کا پڑنا عمر کے بڑھتے ہوۓ اثرات کی ایک بڑی نشانی ہوتی ہے۔
۔ 2 اچھی اور متوازن غذا کے استعمال سے عمر کے ان اثرات کو سست ضرور کیا جا سکتا ہے۔
۔ 3 لیکن جب انسان زیادہ میٹھی اشیاء کا استعمال کرتا ہے تو اس سے ایک مادہ جسم میں بنتا ہے جس کا نام ایڈوانس گلائکیشن اینڈ پروڈکٹ ہے جو کہ جسم میں پہلے سے موجود پروٹین کے ساتھ مل کر جھریوں کے بننے کے عمل اور عمر کے اثرات کو بڑھانے کے عمل کو تیز کر دیتی ہے
۔ 4 یہی وجہ ہے کہ عام طور پر ذیابطیس کا مریض وقت سے پہلے بڑھاپے کا شکار ہوجاتا ہے ۔ اسی طرح زیادہ میٹھا کھانے والے افراد بھی ان ہی مسائل کا سامنا کرتے ہیں۔
۔ 6 جگر کی سوزش کا سبب
فرکٹوز کی زیادہ مقدار میں غذا میں شمولیت جگر پر چکنائی کی تہہ کے جمع ہونے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جسم میں فرکٹوز کو ہضم کرنے کی ذمہ داری صرف اور صرف جگر پر ہوتی ہے جو کہ فرکٹوز کو توانائی میں تبدیل کرتا ہے یا پھر اس کو چکنائی کی صورت میں جمع کرتا ہے۔
اسی وجہ سے میٹھی عید پر زیادہ مٹھاس کا استعمال جگر پر چکنائی کے جمع ہونے کا سبب بن کر جگر کی سوزش کا باعث ہوتا ہے اس صورت میں علامات سامنے آنے پر جگر کے ڈاکٹر سے رابطہ ضروری ہے